سائنس و ٹیکنالوجی

ہم خلائی سیارچے سے ٹکراؤ کے لیے تیار نہیں، ناسا

اگر سیارچے کا حجم اتنا بڑا ہوا جس نے ڈائنو سارز کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا تو انسان اس کے مقابلے میں دفاع سے محروم ہیں۔

ناسا کے ایک سائنسدان نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایک بڑا سیارچہ زمین کی جانب آیا تو ہمارے پاس اس سے بچنے کے لیے کچھ نہیں۔

امریکن جیو فزیکل یونین کے سالانہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے محقق ڈاکٹر جوزف نیوتھ نے کہا کہ زمین کسی سیارچے کے ٹکرانے کے حوالے سے بالکل بھی تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر اگر سیارچے کا حجم اتنا بڑا ہوا جس نے زمانہ قدیم میں ڈائنو سارز کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا تو انسان اس کے مقابلے میں دفاع سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کسی سیارچے اور دیگر خلائی چٹانوں کے خطرات کا سامنا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے مگر ہر 50 سے 60 ملین برسوں کے درمیان ایسا لازماً ہوتا ہے۔

ان کے بقول ' آپ کہہ سکتے ہیں، ہمارے سیارے پر سیارچے کا ٹکراﺅ ہوسکتا ہے'۔

عام طور پر مانا جاتا ہے کہ ڈائنو سارز کو ختم کرنے والا سیارچہ زمین سے لگ بھگ 66 ملین برس سال پہلے ٹکرایا تھا جو دس کلومیٹر بڑا تھا اور یہ اس جگہ گرا تھا جہاں اب خلیج میکسیکو ہے۔

ناسا کے محقق کا کہنا تھا کہ 1996 میں زمین کو ایک کومٹ کے 'قریبی ٹکراﺅ' کے خطرے کا سامنا ہوا تھا جبکہ 2014 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا جب ایکسیارچہ مریخ کے قریب سے گزر گیا۔

اگر ایسے کسی واقعے میں ہم بدقسمت ثابت ہوئے اور سیارچہ ہماری جانب بڑھ گیا تو ممکنہ طور پر ہمارے پاس تیاری کے لیے زیادہ وقت بھی نہیں ہوگا۔