پاکستان

پی آئی اے کو اب ’صدقے‘ کا آسرا

پی آئی اے کے عملے نے محفوظ بنانے کیلئے طیارے کے قریب ’صدقے‘ کے طور پر کالے بکرے کی قربانی دی۔

راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے عملے نے پرواز کو محفوظ بنانے کی کوشش کے طور پر انوکھا کام کرتے ہوئے ’اے ٹی آر 42‘ طیارے کے قریب ’صدقے‘ کے طور پر کالے بکرے کی قربانی دی۔

پی آئی اے نے ’اے ٹی آر 42‘ طیارے کے قریب ’صدقے‘ کے طور پر کالے بکرے کی قربانی دی—۔فوٹو/ آئی این پی

بعد ازاں طیارہ بےنظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ملتان کی جانب روانہ ہوگیا۔

حویلیاں کے قریب 7 دسمبر کو پیش آنے والے حادثے اور اس کے نتیجے میں تمام اے ٹی آر طیاروں کے شیک ڈاؤن ٹیسٹ کے آغاز کے بعد پرواز کے لیے کلیئر قرار دیا جانے والا یہ پہلا ایئرکرافٹ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اے ٹی آر طیارے محفوظ قرار

پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’سول ایوی ایشن اتھارٹی نے فضائی بیڑے میں موجود تمام ’اے ٹی آر 42‘ طیاروں کو شیک ڈاؤن ٹیسٹ اور فلائٹ آپریشن کے لیے کلیئر قرار دیئے جانے تک گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اے ٹی آر تیارے گراؤنڈ کیے جانے سے پی آئی اے کی گوادر، تربت، پنجگور، موئن جو دڑو، ژوب، بہاولپور، ڈی جی خان، چترال اور گلگت کے لیے سروسز بُری طرح متاثر ہوئی اور جو افراد ان شہروں اور ٹاؤنز کا سفر کرنا چاہتے تھے انہیں ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہونے سے قبل پی آئی اے کال سینٹر 786-786-111 سے فلائٹ اسٹیٹس معلوم کرنے ہدایت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اے ٹی آر طیاروں کا شیک ڈاؤن ٹیسٹ کا عمل تاحال جاری ہے۔

ویڈیو دیکھیں: جانچ پڑتال کیلئے پی آئی اے کے تمام اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ

سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عملہ اور ’پی آئی اے‘ کے کوالٹی کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے ارکان اس عمل میں حصہ لے رہے ہیں، جس کے تحت ہر طیارے کی تفصیلی جانچ کی جارہی ہے۔

پی آئی اے ترجمان نے مزید کہا کہ کوئی بھی طیارہ اس وقت تک گراؤنڈ رہے گا جب تک اس کی مکمل جانچ نہیں کرلی جاتی۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کی 'اے ٹی آر' طیارے میں آگ لگنے کی تردید

ان کا کہنا تھا کہ روانگی کے لیے کلیئر قرار دیئے جانے کے بعد ’اے ٹی آر 42‘ کا ایئرکرافٹ ’پی کے 681‘ اسلام آباد سے ملتان کے لیے روانہ ہوا اور اپنے مقررہ وقت پر واپس بھی آیا۔

اتوار کے روز پی آئی اے نے، پاک فضائیہ سے حاصل ہونے ’سی 130‘ طیارے کی چار فلائٹس بےنظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گلگت اور چترال کے لیے روانہ کی۔


یہ خبر 19 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔