'تاثر ہےکہ نئے چیف جسٹس،آرمی چیف حکمران جماعت کےہمدرد ہیں'
لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس ثاقب نثار اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے حوالے سے گردش کرنے والی افواہوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ہمدرد ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا، 'پارلیمنٹ میں خورشید شاہ نے کہا کہ تاثر یہ ہے کہ نئے چیف جسٹس کی ہمدردیاں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں جبکہ آرمی میں جو تقرریاں ہوئی ہیں وہ بھی ن لیگ کے لیے ہی ہیں'۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، 'میں ایک چیز واضح کرنا چاہتا ہوں، ہمیں نہیں پتہ اس میں کتنی صداقت ہے، لیکن جب مریم نواز ٹوئیٹ کرکے کہتی ہیں کہ آندھی نکل گئی تو اس کا کیا مطلب ہے؟ وہ خود ہی اس چیز کا تاثر دے رہے ہیں کہ یہ تبدیلیاں ان ہی کے لیے ہیں'۔
یہاں عمران خان نے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی اُس ٹوئیٹ کا حوالہ دیا، جب سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی سماعت جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نئے چیف جسٹس نئے سرے سے کیس کی سماعت کریں گے اور وکلاء کو نئے سرے سے دلائل دینا ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 'پاناما لیکس کیس سپریم کورٹ میں موجود ہے، صرف چیف جسٹس تبدیل ہوئے ہیں تو یہ لوگ خود ہی یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ان کے لیے آسانی ہوگئی ہے، یہ تاثر بہت غلط ہے اور اس سے اداروں پر لوگوں کا اعتماد کم ہوگا'۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ 'مریم نواز کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں'۔
عمران خان نے آج قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے ایوان میں دیئے گئے اُس بیان کا حوالہ دیا جب انھوں نے کہا تھا، ’یہ انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے جب ہم سنتے ہیں کہ آنے والے چیف جسٹس ن لیگ کے اپنے آدمی ہیں‘۔
ساتھ ہی خورشید شاہ کا کہنا تھا ’ن لیگ ایسا نہیں کہتی لیکن لوگ ایسا ضرور کہہ رہے ہیں‘، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا تھا کہ چیف جسٹس پوری پارلیمنٹ بلکہ پورے ملک کے ہیں اور ان کی تقرری کو متنازع نہیں بنایا جانا چاہیئے۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کا پاناما کمیشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ، سماعت ملتوی
واضح رہے کہ پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی رواں ماہ 31 دسمبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں، ان کے بعد جسٹس ثاقب نثار چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے بعد لارجر بینچ ختم ہوجائے گا اور پاناما لیکس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ نئے بینچ کی تشکیل کے بعد کیس کی نئے سرے سے سماعت ہوگی اور وکلاء کو دوبارہ دلائل دینا ہوں گے۔
دوسری جانب اس سے قبل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے فوج کے نئے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا تقرر میرٹ نہیں بلکہ وفاداری کی بنیاد پر کیا۔
یہ بھی پڑھیں:جنرل باجوہ کاتقرر:'وزیراعظم وفاداری کی بنیاد پر تقرریاں کرتے ہیں'
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے گذشتہ 3 سالوں میں جتنی بھی تقرریاں کی ہیں وہ میرٹ کے بجائے وفاداری کو سامنے رکھتے ہوئے کی گئیں۔
انھوں نے کہا 'اگرچہ قمر جاوید باجوہ ایک اچھے آدمی ہیں اور میں ان کی حمایت کرتا ہوں، لیکن جو بات میں نے کی ہے میں اسے واپس نہیں لے رہا'۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کسی بھی شخص کا تقرر کرنے سے پہلے انٹرویو میں اپنی شرائط کو سامنے رکھتے ہیں، لہذا اس وفاداری کے نتائج ملک اور خود ان کی ذات پر کیا ہوسکتے ہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے'۔
سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ نے گذشتہ ماہ 29 نومبر کو پاک فوج کے 16 ویں چیف آف آرمی اسٹاف کا منصب سنبھالا تھا۔