مزید 13 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے مزید 13 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی تصدیق کردی۔
پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں راولپنڈی کی پریڈ لین مسجد، باچا خان یونیورسٹی، میریٹ ہوٹل اسلام آباد اور مانسہرہ میں این جی او کے دفتر پر حملے کے ملزمان شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ مجموعی طور پر ان دہشت گردوں نے 325 افراد کو قتل اور 366 کو زخمی کیا، جن کے قبضے سے آتشیں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ 4 حملہ آوروں کو بھی آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا.
سزائے موت پانے والوں کی تفصیل درج ذیل ہے:
لطیف اللہ ولد رمضان
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور عام شہریوں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں (مقامی جرگے کے) 150 افراد اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے 7 اہلکار جاں بحق ہوئے، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
عرفات ولد گل زرین
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل اور راولپنڈی کی پریڈ لین مسجد پر حملے میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 110 زخمی ہوئے، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
واحد علی ولد عبدل علی، اکبر علی ولد کریم اللہ، محمد ریاض ولد محمد دیار خان اور نور اللہ ولد محمد دیار خان
یہ چاروں مجرم کالعدم تنظیم کے رکن تھے، جو چارسدہ کی باچاخان یونیورسٹی پر حملے میں ملوث تھے، جس کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق اور 19 افراد زخمی ہوئے، ان کے قبضے سے آتشیں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا، مجرمان نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد انھیں سزائے موت سنائی گئی۔
عبدالرحمٰن ولد عبدالمجید
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس نے کیپٹن نجم ریاض راجا، کیپٹن جنید خان، نائیک شاہد رسول، لانس نائیک شکیل احمد کو قتل اور 2 پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا، علاوہ ازیں وہ ایک تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے میں بھی ملوث تھا، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
میاں سید رحیم ولد میاں عقل جان
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو مقامی جرگے کے ارکان سمیت 15 عام شہریوں کے قتل میں ملوث تھا، اس کے قبضے سے آتشیں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
نور محمد ولد شاہ ولی
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور عام شہریوں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں نائیک ندیم یوسف جاں بحق اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 7 اہلکار زخمی ہوئے، اس نے تاوان کے لیے ایک عام شہری ڈاکٹر سید جمشید حیدر کو بھی اغواء کیا، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
شیر علی ولد ممبر
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور عام شہریوں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں نائب صوبیدار عبدالخالق، نائیک قیصر خان، سپاہی محسن خان، سپاہی عمران خان، سپاہی سرفراز احمد، سپاہی محمد علی اور سپاہی ساجد خان جاں بحق اور 5 سپاہی زخمی ہوئے، اس نے عام شہریوں محمد افضل خان، شاہ داوران اور امان اللہ کے قتل میں دیگر دہشت گردوں کی معاونت بھی کی، اس کے قبضے سے آتشیں اسلحہ بھی برآمد ہوا، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
سید قاسم شاہ ولد سید امین شاہ
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو ورلڈ وژن این جی او پر حملے میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں این جی او کے 6 ملازمین جاں بحق ہوئے،اس کے قبضے سے آتشیں اسلحہ بھی برآمد ہوا، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
محمد عثمان ولد خیر علی خان
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو عام شہریوں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں عام شہری عبد الرحمٰن، جمشید، ناہید بی بی اور نسرین بی بی جاں بحق ہوئیں، اس کے قبضے سے آتشیں اسلحہ بھی برآمد ہوا، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
محمد وقار فیصل ولد غلام صادق
مجرم کالعدم تنظیم کا رکن تھا، جو ایک پولیس کانسٹیبل اسد عباس کو قتل اور ایک پولیس کانسٹیبل سمیت 2 عام شہریوں کو زخمی کرنے میں ملوث تھا، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔