پاکستان

’عالمی برادری بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لے‘

پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے آگاہ ہے، جتنے بھی بڑے دہشت گرد مارے گئے وہ افغانستان میں تھے، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد: پاکستان نے اقوام متحدہ سے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو بھارتی وزیر داخلہ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا نوٹس لینا چاہیے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سبوتاژ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشگردی کے خلاف کافی اقدامات کئے ہیں، ان اقدامات میں آپریشن ضرب عضب سب سے اہم ہے، امریکی سینیٹر جان مکین نے وزیرستان کا دورہ کیا اور اس آپریشن کی تعریف کی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے آگاہ ہے، جتنے بھی بڑے دہشت گرد گروہوں کے رہنما مارے گئے وہ افغانستان میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان 10 ٹکڑوں میں بٹ جائے گا، بھارتی وزیرداخلہ کی دھمکی

حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ’جہاں تک بات حقانی نیٹ ورک کی ہے تو اس کے ثبوت اور رابطے افغانستان میں ملے ہیں‘۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان میں داعش کی منظم موجودگی کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کسی فرد کی جانب سے دعوے کو منظم موجودگی نہیں کہا جا سکتا۔

ترجمان نے کہا کہ افغان مفاہمتی امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے بیرونی مداخلت کے ثبوت ملے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کی مدد کی اور نا مناسب معاشی حالات کے باوجود 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کی۔

نفیس زکریا نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کی معاونت اورغیر زمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سےعالمی بنک کا خط موصول ہوا ہے جس پر متعلقہ ادارے مشاورت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آبی تنازع پر ثالثی:پاکستان کا عالمی بینک کو جواب دینے پر غور

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، برطانوی پارلیمنٹیرینز کے معاملہ اٹھانے پر برطانوی وزیراعظم نے نریندر مودی سے کشمیر میں جاری مظالم کے معاملے پر بات کی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے عالمی برادری سے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کے خلاف بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سرحدی دہشت گردی ختم نہ ہوئی تو جلد ہی پاکستان 10 ٹکڑوں میں بٹ جائے گا۔

راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ '1971 میں پاکستان 2 حصوں میں تقسیم ہوا تھا اور اگر پاکستان سرحد پار دہشت گردی سے باز نہ آیا تو عنقریب یہ 10 ٹکڑوں میں بٹ جائے گا'۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور پاکستان اس سلسلے میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتا رہا ہے۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران لائن آف کنٹرول پر بھی بھارت کی جانب سے درجنوں مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس میں متعدد پاکستانی شہری اور فوجی اہلکار جاں بحق ہوئے۔

پاکستان نے کشمیر کی حالیہ صورتحال پر ہندوستان کو مذاکرات کی کئی بار دعوت دی تاہم انڈیا نے کشمیر پر مذاکرات سے صاف انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیاہوا ہے کہ وہ صرف دہشتگردی پر بات کرے گا۔