دنیا

حلب میں حکومتی فورسز کی بمباری، محصورین کا انخلاء موخر

باغیوں اورفورسز کے درمیان معاہدہ ہواتھاکہ مختلف علاقوں میں پھنسےلوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا موقع دیا جائے گا۔

بیروت: شامی فوج کی بمباری کی وجہ سے حلب میں باغیوں کے زیر اثر علاقوں سے عام شہریوں اور ہیتھیار پھینکنے والے باغیوں کا انخلاء موخر ہوگیا۔

گزشتہ روز باغیوں اور شامی فورسز کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاکہ مختلف علاقوں میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا وقت مل سکے۔

محصورین کا انخلاء بدھ کو صبح شروع ہونا تھا تاہم شامی مبصر تنظیم برائے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمٰن نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حکومتی فورسز نے باغیوں کے زیر اثر علاقوں میں دوبارہ بمباری شروع کردی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومتی افواج نے کم سے کم 14 شیل فائر کیے اور ان علاقوں میں بھی بمباری سنی گئی جو باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان فرنٹ لائن کی حیثیت رکھتے ہیں۔

باغیوں کے زیراثر علاقوں سے لوگ محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے تیار ہیں — فوٹو / اے ایف پی

خیال رہے کہ نومبر میں شامی صدر بشار الاسد کی حامی فورسز نے حلب قبضہ چھڑانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا تھا اور اب وہ حلب کے 90 فیصد سے زائد علاقوں کا کنٹرول حاصل کرچکی ہے۔

جبکہ حلب کے مشرق میں جو تھوڑے بہت علاقے باغیوں کے زیر اثر ہیں وہاں ہزاروں عام شہری بھی موجود ہیں جنہیں محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ روز یہ طے ہوا تھا کہ انہیں محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا موقع دیا جائے گا اور اس دوران بمباری یا شیلنگ نہیں کی جائے گی۔

یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ حلب میں حکومتی کنٹرول مضبوط ہونے کے بعد شامی صدر بشارالاسد کی حامی فورسز کی جانب سے عام شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری شروع کردیا گیا ہے۔

#یہ بھی پڑھیں: حلب پر حکومتی کنٹرول کے بعد 82 عام شہری قتل

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ حکومت کی اتحادی فورسز لوگوں کے گھروں میں داخل ہو کر انہیں نشانہ بنا رہی ہیں اور 82 شہریوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

حلب سے قبضہ ختم ہوجانا 2011 کے دوران شام میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے اب تک شامی باغیوں کی سب سے بڑی ناکامی ہوگی جس کے بعد شامی حکومت ملک کے 5 اہم شہروں میں اپنا کنٹرول دوبارہ قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: حلب کی پکار—'انسانیت کو بچاؤ'

15 نومبر کے بعد سے شامی فوج کی حلب کے اطراف میں موجود علاقوں میں پیش رفت کے بعد سے خوف زدہ شہریوں کی بڑی تعداد علاقہ چھوڑ چکی ہے۔

شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ افراد ہلاک جبکہ ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں فوج اور مسلح گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث یہاں کے عوام شدید کرب میں مبتلا ہیں۔