27 دسمبر کے بعد پتہ چلے گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے، بلاول
کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو کافی وقت دے دیا، حکومت 4 تو دور کی بات ایک مطالبہ بھی ماننے کو تیار نہیں، لیکن 27 دسمبر کے بعد پتہ چلے گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔
پیپلز پارٹی میڈیا سیل میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر حکومت نے ان کے 4 مطالبات نہیں مانے تو ان کے پاس سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا، پیپلزپارٹی ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے جس کی جڑیں پورے ملک میں ہیں۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ان کی پارٹی قانون کے مطابق اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی، اگر ان کے 4 مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ تحریک چلائیں گے، ان کی پارٹی پورے ملک میں دھرنے دے گی اور اپوزیشن جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ احتساب ان سے شروع کیا جائے، مگر وزیراعظم پاکستانی قوم کے ساتھ مذاق کررہے ہیں، انہیں قوم کی کوئی فکر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مطالبات نہ مانے گئے تو ’گو نثار گو‘ کے بعد ’گو نواز گو‘:بلاول
پیپلز پارٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ لاہور اور باقی پورے ملک کا بجٹ دیکھ کرملک میں ناانصافی کا پتہ چلتا ہے، نواز شریف منتخب وزیراعظم ہیں، اس لیے انھیں جواب دینا ہوگا، وہ خود کو وزیراعظم نہیں بلکہ 'امیر المؤمنین' سمجھتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے اور انہیں ڈر ہے کہ وہاں حالات مزید خراب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سب کے لیے یکساں قانون ہونا چاہیئے، وزیراعظم اور دیگر کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیئے۔
پیپلز پارٹی چیئرمین نے سوال کیا کہ اگر ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، یوسف رضا گیلانی اور سابق صدر آصف علی زرداری نے عدالتوں کا سامنا کیا تو نواز شریف عدالتی نظام کا سامنا کیوں نہیں کرسکتے؟
مزید پڑھیں: بلاول کا وزیراعظم سے استعفے کے مطالبہ
بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طرح گزشتہ دور حکومت میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت کے خلاف دھرنے دیئے تھے اور جلاؤ گھیراؤ کیا تھا، اگر اسی طرح سندھ کے وزیراعلیٰ آج واپڈا اور دیگر وفاقی اداروں کے خلاف احتجاج کریں تو عدالتیں انہیں چھوڑیں گی؟
پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات
بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر اپنے 4 مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا کہ اگر یہ مطالبات نہ مانے گئے تو 27 دسمبر کے بعد وہ اپنی تحریک کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
پیپلز پارٹی کا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ پارلیمانی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی جائے، جس کے تحت وزیر داخلہ سمیت دیگر حکومتی وزیروں کوپارلیمنٹ کا جوابدہ بنایا جائے۔
دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ پاناما اسکینڈل کیس کی شفاف تحقیقات کے لیے پاناما بل لایا جائے۔
تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے کے تحت عمل کیا جائے، جس میں تمام صوبوں کو یکساں فوائد دیئے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور سی پیک پر اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت عمل کیا جائے۔
چوتھا مطالبہ آزاد خارجہ پالیسی کی تشکیل ہے، جس کے تحت سب سے پہلے ایک وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے حالیہ کچھ ماہ سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے چار مطالبات ماننے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، مگر تاحال وفاقی حکومت نے ان مطالبات پر کوئی خاص ردعمل نہیں دیا ہے، بلاول بھٹو زرداری پہلے بھی اپنے مطالبات نہ ماننے پر حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔