بانو مل اور تھر کے دیگر کسان اداس کیوں ہیں؟
رواں سال مون سون کے دوران تھر میں برسات وقت سے پہلے ہی ہو گئی جو اپنے ساتھ خوشحالی اور صحت بخش فصل کی امیدیں بھی لے کر آئی۔ مگر کاشت کے وقت منظر نامہ یہ تھا کہ صرف 30 فیصد کاشتکاروں کے ہاں اچھی پیداوار ہوئی۔ جبکہ باقیوں کو اپنی توقعات سے کم اناج کی پیداوار پر انحصار کرنا پڑے گا۔
اس کی وجہ یہ بالکل بھی نہیں کہ تھر میں مناسب مقدار میں برسات نہیں ہوئی، بلکہ رواں سال برسات دیر سے ہوئی۔ سماجی کارکن، نواز چوہان کے مطابق کاشتکار عام طور پر جولائی یا اگست کے اواخر میں بیج بوتے ہیں مگر اس سال بے وقت برسات کے باعث انہیں ستمبر کے اواخر میں کاشت کاری کرنی پڑی جس کی وجہ سے ان کی کاشت متاثر ہوئی اور نتیجے میں پیداوار بھی توقعات سے کم رہی۔
چیلہار کے کسان بانو مل نے برسات کے بعد 20 ایکڑ صحرائی زمین پر 50 ہزار سے زائد روپے خرچ کیے۔ سات افراد پر مشتمل ان کے گھرانے نے بوائی کے دوران سخت محنت کی مگر 6 ماہ بعد ان کی فصل سے صرف 66 ہزار روپے کی مالیت کی پیداوار ہوئی۔