'ایم کیو ایم کے قائد صرف الطاف حسین ہیں'
اسلام آباد:متحدہ قومی موومنٹ( ایم کیو ایم) لندن کے رہنماء ندیم نصرت نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے،سیاست کرنے کا حق سب کو ہے، فاروق ستار اپنی الگ جماعت بنا کر سیاست کریں، ایم کیو ایم کے قائد صرف الطاف حسین ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام ' ان فوکس' میں کراچی میں ایم کیو ایم لندن کے کارکنان کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے یادگار شہداء پر جانے سے روکنے کی کوشش کےنتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر بات کرتے ندیم نصرت نے کہا کہ ایم کیو ایم کےخلاف کافی عرصے سے کریک ڈآون چل رہا ہے اس لیے ہمیں اس بات کا خدشہ تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل 20اکتوبر کو بھی ایم کیو ایم لندن کے کارکنان نے یادگار شہداء جانے کی کوشش کی تھی ، یاد گار شہداء سے لوگوں کی جذباتی وابستگی ہے، وہاں جا کر صفائی اور فاتحہ خوانی کی کوشش کی گئی۔
ندیم نصرت کے مطابق ان کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں ، حکومت اور متعلقہ اداروں سے یہ درخواست کی گئی تھی کہ ایم کیو ایم 20 سال سے اس دن کو منا رہی ہے، یہ لوگوں کا بنیادی اور مذہبی حق ہے، اسے نہ روکا جائےاس کا کوئی سیاسی پہلو نہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایک جانب بلاول بھٹو زرداری نواز شریف کو چیلنج کرتے ہوئےجمہوریت کی دہائیاں دے رہے ہیں لیکن دوسری جانب سندھ میں صورتحال نہایت خراب ہے،سندھ میں اس وقت سب سے زیادہ سیاسی قیدی ہیں۔
مزید پڑھیں:کراچی،حیدرآباد میں کشیدگی،ایم کیو ایم لندن کے متعدد کارکن گرفتار
ندیم نصرت نے کہا کہ ایم کیو ایم جیسی بڑی جماعت پر سیاسی پابندی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے ایم کیو ایم کے دفاتر بند رہنے کا بیان کس جواز کے تحت دیا ؟اگر انھیں محترمہ بے نظیر یا بھٹو کی برسی منانے سے روک دیا جائے تو اس پر ان کا کیا ردعمل ہو گا ؟
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے عزیز آباد میں لیاقت علی خان چوک ( مکا چوک) کے قریب ایم کیو ایم لندن اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان اس وقت کشیدہ صورتحال دیکھنے میں آئی جب پارٹی کارکنان کی جانب سے یاد گار شہداء پر جانے کی کوشش کی گئی۔
اس دوران پولیس اور رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم کارکنان کو روکنے کی کوشش کی گئی جس پر کارکنوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر پتھرآو کیا ۔
مزید پڑھیں:الطاف حسین نے کیا کہا. . .
اس کے نتیجے میں پولیس کے جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا اور بعد ازاں متعد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ۔
خیال رہے کہ رواں سال 22 اگست کے روز بانی ایم کیو ایم کیو ایم الطاف حیسن کی جانب سے پاکستان مخالف تقریر کے بعد میڈیا ہاوس پر ایم کیو ایم کارکنان کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا۔
اس تقریر میں الطاف حسین نے پاکستان کو ناسور، عذاب اور دہشت گرد قرار دیتے ہوئے پاکستان کا خاتمہ عین عبادت قرار دے کر پاپاکستان مردہ باد کا نعرہ لگایا تھا ۔
الطاف حسین کے دوران تقریر اکسانے پر ایم کیو ایم کارکنان نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے دفتر پر حملہ کیا او توڑ پھوڑ کی جبکہ اس دوران فائرنگ سے ایک شخص بھی جاں بحق ہوا ۔
مزید پڑھیں:ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار
ان واقعات کے بعد ڈآئریکٹر جنرل رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے 22 اگست کو وقوع پذیر ہونے والے واقعات میں ایم کیو ایم کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہ واقعہ ایک منظم کاروائی تھی جب کہ اس حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جس کے بعد ایم کیو ایم کے کے قائد الطاف حسین کی جانب سے اپنی تقریر میں پاکستان مخالف الفاظ استعمال کرنے پر اسٹیبلشمنٹ سے معافی مانگی گئی تھی ۔
مزید پڑھیں:مائنس ون نہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے، ایم کیو ایم لندن
اس دوران ایم کیو ایم کے سینئر رہنماء اور رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب ایم کیو ایم کے تمام فیصلے پاکستان سے ہوں گے۔
اس کے کچھ عرصے بعد الطاف حسین کی ایم کیو ایم لندن کی جانب سے کراچی پریس کلب میں پہلی پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر حسن ظفر نے کہا تھا کہ مائنس ون نہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے، ایم کیو ایم صرف وہی ہے جس کے قائد الطاف حسین ہیں۔