دنیا

امریکا : ٹرمپ کی کامیابی کے پیچھے روس کا کردار

روس کا مقصد ایک انتخابی امیدوار کو دوسرے پر اہمیت دلوانا اور ٹرمپ کے انتخاب کی راہ آسان کرنا تھی،انٹیلی جنس حکام

ورجینیا: امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت نہ صرف امریکی انتخابی نظام کے اعتماد میں کمزوری کی وجہ بنی ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی برتری اور وائٹ ہاؤس تک رسائی بھی اسی مداخلت کا نتیجہ ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے امریکی افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے روسی حکومت سے رابطے تھے اور جنہوں نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور ہیلری کلنٹن کی صدارتی مہم کے چیئرمین سمیت دیگر افراد کی ہزاروں ہیکڈ ای میلز وکی لیکس کو فراہم کیں۔

افسران کا بتانا ہے کہ یہ افراد اس خفیہ کمیونٹی کا حصہ تھے جو روس کی جانب سے ٹرمپ کی مقبولیت کو بڑھانے اور ہیلری کی جیت کی امید کو کم کرنے کے لیے شروع کیے گئے آپریشن میں شامل تھے۔

ان کے مطابق انٹیلی جنس حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ روس کا مقصد ایک انتخابی امیدوار کو دوسرے پر اہمیت دلوانا اور ٹرمپ کے انتخاب کی راہ آسان کرنا تھی، امریکی اخبار میں ایک سینئر امریکی افسر کا بیان بھی شامل ہے جو اسے اتفاق رائے سے لگایا جانے والے خیال کہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر،براک اوباما سے بہتر لیڈر ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پہ امریکی افسر کا مزید بتانا تھا کہ سی آئی اے کی جانب سے دی جانے والی اس پریزنٹیشن میں کئی اہم امریکی سینٹرز بھی شامل تھے۔

سی آئی اے کے اس خفیہ انکشاف کے مطابق اس حوالے سے ثبوتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، سینیٹرز کو دی گئی معلومات میں بتایا گیا کہ اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ روس کا مقصد ٹرمپ کا انتخاب تھا۔

یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

صدر براک اوباما نے کہا تھا کہ انہوں نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو ان حملوں کے انجام سے متعلق خبردار کردیا ہے، لیکن روسی حکام کی جانب سے امریکی انتخابات میں مداخلت کے تمام الزامات کی تردید کی گئی تھی۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ سائبر حملوں میں روس کے ملوث ہونے کو نہیں مانتے، ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے ’امریکی انتخابات میں بیرونی مداخلت کے دعوؤں‘ پر بیان سامنے آچکا ہے تاہم اس میں معاملے پر براہ راست کوئی بات شامل نہیں۔

ہیک شدہ ای میلز کا وکی لیکس تک پہنچنا ہیلری کلنٹن کے لیے دورانِ مہم شرمندگی کا سبب بنا تھا۔

دوسری جانب سی آئی اے کی جانب سے دی جانے والی پریشنٹیشن میں امریکا کی تمام 17 خفیہ ایجنسیوں کی باقاعدہ تصدیق شامل نہیں، سینئر امریکی افسر کے مطابق خفیہ ایجنسیاں کچھ باتوں پر متفق نہ ہوسکیں جس کی وجہ کچھ جوابات ادھورے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا اشارہ‘

ایک اور سینئر افسر کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کے پاس تاحال مخصوص معلومات نہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ کریملن کی جانب سے لوگوں کو ہیکڈ ای میلز وکی لیکس کو فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

یاد رہے کہ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ای میلز حاصل کرنے کا ذریعہ روسی حکومت نہیں تھی۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نومبر 2016 میں غیر متوقع طور پر امریکا کے صدارتی انتخاب میں کامیاب ہوئے، انہوں نے سابق صدر بل کلنٹن کی اہلیہ ہیلری کلنٹن کو شکست دی، ٹرمپ فروری 2017 میں اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔