پاکستان

گوادر میں پانی کی شدید قلت کا خدشہ

بلوچستان کے آنکاڑہ کور ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی کم ہونے کے باعث گوادر میں پانی کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

کوئٹہ: بلوچستان کے آنکاڑہ کور ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی کم ہونے کے باعث پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں خاص اہمیت رکھنے والے ساحلی شہر گوادر میں پانی کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

صوبائی عہدیداروں کے مطابق انہیں گوادر انتظامیہ کی جانب سے پانی کی قلت کے بارے میں شکایات موصول ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ آنکاڑہ کور ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی کم ہونے کی وجہ بارشیں نہ ہونا ہے، بارش کے پانی کو ڈیم میں جمع کرکے گوادر، پسنی اور جیونی کے ملحقہ علاقوں میں پانی کی ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔

ضلعی عہدیداروں کے مطابق آنکاڑہ کور ڈیم میں موجود پانی صرف 2 ہفتوں تک شہر کی ضرورت پوری کرسکتا ہے، اس لیے گوادر کو پانی فراہم کرنے کے متبادل طریقے استعمال کیے جائیں۔

گوادر میں پانی کی قلت سےمتعلق رپورٹس موصول ہونے کے بعد چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے شہر کا دورہ کرکے متبادل طریقوں سے پانی کی فراہمی سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کی۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے شہر سے تجارت کا آغاز

ڈپٹی کمشنر(ڈی سی) گوادر ڈاکٹر طفیل احمد بلوچ نے اجلاس کو پانی کی سنگین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہر کو پانی کی فراہمی کے لیے متبادل طریقے اختیار نہ کیے گئے تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

چیف سیکریٹری بلوچستان نے صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو پانی کی فراہمی کے متبادل طریقے اختیار کرنے سے متعلق منصوبہ بنانے کی ہدایت کی۔

سیف اللہ چٹھہ نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پسنی کے قریب موجود شادی کور اور بیلمار ڈیموں سے ٹینکرز کے ذریعے گوادر کو پانی کی فراہمی کے انتظامات کیے جائیں۔

چیف سیکریٹری نے متعلقہ حکام پر ایک دوسرے سے تعاون کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گوادر شہر کو پانی کی فراہمی کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

محکمہ پبلک ہیلتھ کے ایگزیکٹو انجینئر شکیل بلوچ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ متبادل ذرائع سے گوادر کو یومیہ 15 لاکھ، پسنی کو 6 اور جیونی کو 3 لاکھ گیلن پانی فراہم کیا جائے گا، انہوں نے بتایا کہ کئی سال سے آنکاڑہ ڈیم میں بارشوں کا پانی جمع نہ ہونے کی وجہ سے ڈیم خشک ہونے کے قریب ہے جبکہ مکران کا علاقہ پہلے سے ہی خشک سالی سے دوچار ہے۔

مزید پڑھیں: گوادر میں پانی کا بحران: نقل مکانی کا خدشہ

چیف سیکریٹری کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت زیر تعمیر منصوبوں پر عملدرآمد سمیت دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی نے اجلاس کو گوادر پورٹ کے زیر تعمیر منصوبوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی پیک خطے کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا، منصوبے سے ملک بھر میں اور خصوصاً بلوچستان میں خوشحالی آئے گی۔

دوستین جمالدینی نے بتایا کہ بہترین سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے کی وجہ سے گوادر میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔

انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) بلوچستان احسان محبوب، سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ شیخ نواز، کمشنر مکران ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) گوادر پورٹ اتھارٹی ڈاکٹر سجاد حسین بلوچ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

یہ خبر 10 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی