پاکستان

مشرف کو گرفتاری کے لیے ایک ماہ کی مہلت

اگر پرویز مشرف نے مقررہ وقت پر گرفتاری نہیں دی تو انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا جائے گا، عدالت

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو گرفتاری کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔

عدالت نے پرویز مشرف کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے مقررہ وقت پر گرفتاری نہیں دی تو انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا جائے گا، اے ٹی سی کے جج سہیل اکرم نے پرویز مشرف کے وکلاء کو ہدایات جاری کرنے کے بعد مقدمے کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 22 نومبر کو معزز جج نے مشرف کے وکیل ایڈوکیٹ اختر شاہ سے بحث کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے مؤکل کو خصوصی عدالت نے غداری کیس میں اشتہاری ملزم قرار دے رکھا ہے، اس لیے وہ پرویز مشرف کی وکالت کیسے کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غداری کیس میں جنرل(ر)مشرف اشتہاری قرار

پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ بیرون ملک علاج کے دوران ڈاکٹرز ہر 2 ماہ بعد ان کا چیک اپ کرتے ہیں اور ملک میں ان کے لیے سیکیورٹی کی صورتحال سازگار نہیں ہے۔

مشرف کے وکیل نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے شفاف ٹرائل کو یقینی بنانے کی اجازت دیتا ہے اور وہ اسی آرٹیکل کے تحت مشرف کی غیر موجودگی میں ان کی نمائندگی کرسکتے ہیں۔

مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل عامر ندیم تابش نےعدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کے مفرور رہنے تک کوئی بھی وکیل مشرف کی نمائندگی نہیں کرسکتا اور نہ ہی عدالت میں پیش ہونے سے قبل مشرف کو کوئی رعایت دی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: غازی عبدالرشید قتل کیس: مشرف اشتہاری قرار

عدالت نے پرویز مشرف کو گرفتاری پیش کرنے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ عدم گرفتاری پر مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ایڈوکیٹ چوہدری محمد اسلم کی مدعیت میں سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کے 60 ججز کو پانچ ماہ تک نظر بند کرنے پر سیکریٹریٹ پولیس تھانے میں 11 اگست 2009 کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سابق آمر مشرف کے دور میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کیے جانے کے بعد سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری سمیت کئی ججز کو نظربند کردیا گیا تھا۔


یہ خبر 9 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی