طیارہ حادثہ: میتیں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے پمز ہسپتال منتقل
ایبٹ آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے تباہ شدہ طیارے کے مسافروں کی 48 میتوں کی شناخت کا عمل ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔
شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے پاک فوج کے 3 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ایبٹ آباد سے اسلام آباد روانہ کی گئی میتوں کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پمز ہسپتال میں میتوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا عمل جاری ہے،اور تصدیق کے بعد میتوں کو ورثا کے حوالے کردیا جائے گا تاہم اس میں مزید چند روز لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے حادثے کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیر اعظم نے یہ ہدایات اسلام آباد میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران جاری کیں۔
اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے، سی ای او، ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹری اور سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل نے حادثے کے حوالے سے بریفنگ دی۔
حکام نے وزیراعظم کو بتایا کہ بد قسمت طیارے میں موجود عملہ اور پائلٹس انتہائی تجربہ کار تھے جبکہ طیارہ پرواز سے قبل معمول کی مینٹیننس اور سیکیورٹی چیکس سے گزرا تھا اور پرواز کے لیے فٹ قرار دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے ہدایات جاری کیں کہ سیفٹی بورڈ کے تحت حادثے کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کی جائیں جبکہ سینئر ایئرفورس افسر کو بھی انکوائری کمیٹی میں شامل کیا جائے۔
ادھر وزارت ہوا بازی کے ترجمان شیر علی خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم قائم کردیا گیا ہے جہاں سیکریٹری ایوی ایشن، ڈی جی سی اے اور چیئرمین پی آئی اے موجود ہیں۔
ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس کے افسر محمد عباس کے مطابق طیارے میں سوار کسی بھی فرد کا جسم مکمل طور پر سلامت نہیں۔
ریسکیو اہلکاروں اور گاؤں کے مقامی افراد کی بڑی تعداد نے رات بھر تباہ شدہ طیارے کے ملبے کو جمع کیا جس کے ٹکڑے حادثے کے مقام سے سیکڑوں میٹر فاصلے تک بکھرے ہوئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق گاؤں سدھا بتولنی کے نزدیک تباہ ہونے والے طیارے کے ایک حصے میں 5 گھنٹے تک آگ لگی رہی۔
ایک مقامی شخص کے مطابق میتیں اس قدر مسخ شدہ ہیں کہ یہ تک نہیں بتایا جاسکتا کہ لاش کسی خاتون کی ہے یا مرد کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گاؤں کے افراد تمام باقیات کو اکھٹا کرکے پہاڑی علاقے سے ایمبولنس تک منتقل کرتے رہے۔