لائف اسٹائل

امریکی مقابلہ حسن میں تاریخ رقم کرنے والی پہلی حجابی لڑکی

حلیمہ ایڈن مسلم خواتین کے بارے میں دقیانوسی غلط فہمیوں اور انحرافات کو ختم کرنے میں سرگرم ہیں۔

مس مینیسوٹا یو ایس اے کے خطاب کی دوڑ میں شامل 19 سالہ صومالی-امریکی نوجوان حلیمہ ایڈن سے ملیے۔

حلیمہ ایڈن اس مقابلے کی تاریخ میں حصہ لینے والی پہلی نوجوان لڑکی ہیں جو حجاب کے ساتھ اس شو کا حصہ بنیں۔

اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے حلیمہ نے بتایا کہ 'میں یہاں مسلمان خواتین کے بارے میں غلط فہمی اور انحرافات کو ختم کرنے کے لیے موجود ہوں'۔

اسٹار ٹریبیون کو ایک انٹرویو میں حلیمہ ایڈن نے کہا کہ 'حجاب سروں کو ڈھکنے کی علامت ہے، لیکن میں چاہتی ہوں کہ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ یہ میری پسند ہے، میں ایسا اس لیے کررہی ہوں کیوں کہ میں کرنا چاہتی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ لوگوں کو اس بات کا اندازہ ہو کہ اسے پہن کر بھی اچھا لگا جاسکتا ہے'۔

اپنی والدہ کے ساتھ ساتھ حلیمہ نے اس مقابلے میں شرکت کرنے کے لیے بہت سے لوگوں کی تنقید برداشت کی، تاہم سینٹ کلاؤڈ اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والی حلیمہ کو ان سب سے فرق نہیں پڑا اور انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی حال میں اپنے مذہب کے خلاف نہیں جائیں گی۔

حلیمہ نے مقابلے میں ٹاپ 15 تک کا سفر تو طے کرلیا تھا، لیکن وہ ٹاپ 5 تک جانے میں ناکام رہی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ ملنے والے سپورٹ پر بےحد شکر گزار ہیں۔

اے بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں حلیمہ ایڈن نے کہا کہ 'اس دوران بہت سی لڑکیوں نے مجھے سپورٹ کیا، یہی سب سے بڑی جیت ہے، میں وہ پہلی لڑکی ہوں جس نے ایسا کیا، میں تمام صومالی لڑکیوں کو کہنا چاہتی ہوں کہ وہ سب بے حد خوبصورت اور بااختیار ہیں اور ہر کام کرسکتی ہیں'۔

حلیمہ کی پیدائش اس وقت ہوئی جب ان کے والدین کینیا کے پناہ گزین کیمپ کا حصہ تھے، تاہم 6 سال کی عمر میں ان کے خاندان نے ہجرت اختیار کرلی۔

حلیمہ کو اس بات کی بھی امید ہے کہ وہ ایک دن اقوام متحدہ کی سفیر بن سکیں۔