پاکستان

متحدہ پاکستان،الطاف حسین کے مقدمات کی پیروی سے دستبردار

23 اگست کو ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کرچکے ہیں۔

کراچی : متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان نے متحدہ کے بانی الطاف حسین کے مقدمات کی پیروی سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے وکلا پینل کو بھی اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے رواں برس 22 اگست 2016 کو کراچی اور امریکا میں کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگائے تھے جبکہ پاک فوج سے خود لڑنے کا بھی اعلان کیا تھا، جس پر 23 اگست کو ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے ہی بانی اور قائد الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کر دیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق فاروق ستار کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان نے عدالت میں موجود الطاف حسین کے تمام مقدمات سے دست بردار ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ لندن میں مقیم ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی سمیت دیگر نے ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے الطاف حسین کو ہی ایم کیو ایم کا قائد قرار دیا تھا، جس پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان افراد کو رابطہ کمیٹی سے نکالتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار

ایم کیو ایم کے سینئر رہنما اور رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائےگا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر جاری ایک آڈیو پیغام میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی سے مبینہ طور پر مطالبہ کیا تھا کہ وہ استعفے دیں، کیوں کہ انھوں نے ان کے نام پر نشستیں حاصل کی تھیں، تاہم کسی بھی رکن نے اس مطالبے کو اہمیت نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی جماعت ہے،فاروق ستار

متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کے خلاف سینکڑوں مقدمات درج ہیں، جن میں بڑی تعداد ان مقدمات کی ہے جو ان کی جانب سے اشتعال انگیز تقریروں کے خلاف درج کروائے گئے تھے۔

23سال سے لندن میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے ایم کیو ایم کے سربراہ نے گذشتہ سال جولائی میں پارٹی عہدیداروں اور ارکان اسمبلی سے خطاب میں فوج اور رینجرز کے حوالے سے مبینہ طور پر نازیبا زبان استعمال کی تھی۔

ایم کیو ایم قائد نے’مہاجروں کے خلاف مظالم کرنے اور ایم کیو ایم کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریوں، تشدد اور ماورائے عدالت ہلاکتوں پر ‘رینجرز سربراہ میجر جنرل بلال اکبر اور ان کے ماتحتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین پر مقدمات کی تعداد 100 سے تجاوز

نجی چینل کے ایک پروگرام میں نائن زیرو آپریشن میں شریک رینجرز اہلکاروں کے حوالے سے "رینجرز اہلکار ہیں نہیں تھے، وہ تھے ہو جائیں گے‘ کا بیان سامنے آنے کے بعد رینجرز کی درخواست پر کراچی کے سول لائنز تھانے میں رینجرز ترجمان کرنل طاہر محمود کی مدعیت میں بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

متحدہ قائد الطاف حسین کے خلاف رینجرز افسران کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت انھیں مفرور قرار دے چکی ہے۔