پاکستان

ایمنسٹی سکیم: ایف بی آر کو اربوں روپے سے محروم ہونے کا خدشہ

ایمنسٹی سکیم کےتحت آمدن کے ذرائع ظاہر کرنا لازمی نہیں ہیں،ریئل اسٹیٹ کوکالا دھن سفید کرنے کے لیے 3فیصد ٹیکس دینا ہوگی.

اسلام آباد : ایک ایسے وقت میں جب ملک میں ٹیکس وصولی کی شرح مایوس کن ہے، حکومت ایک اور ایمنسٹی سکیم متعارف کروانے جا رہی ہے، جس سے ریئل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ لوگ اپنے کالے دھن کو سفید کرسکیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے محکمہ ٹیکس کی مخالفت کے باوجودریئل اسٹیٹ ایمنسٹی سکیم کی منظوری دے دی، اگر پارلیمنٹ نے اس بل کی منظوری دے دی تو گزشتہ 3 سال کے اندر نواز حکومت کی یہ تیسری ایمنسٹی سکیم ہوگی۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے ڈان کو بتایاکہ محکمہ فنانس اور ریئلٹی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان 2 سال کے دوران 3 فیصد ٹیکس ادائیگی پر اتفاق ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پراپرٹی ویلیوایشن: حکومتی کمیٹی کی اسٹیٹ ایجنٹس پر تنقید

مجوزہ ایمنسٹی سکیم کےتحت ریئل اسٹیٹ ہولڈرز کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)اور ڈسٹرکٹ کمشنر(ڈی سی) کی جانب سے تعین کردہ جائیداد کی حقیقی رقم کے فرق ہونے پر3 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گی جب کہ دونوں صورتوں میں حقیقی ٹرانزیکشن سے متعلق نہیں پوچھا جائے گا، اس سکیم کے تحت 90 فیصدحقیقی ٹیکس ادائیگیاں ختم ہوجائیں گی۔

اگر ایمنسٹی ٹیکس سکیم متعارف نہ کرائی جا سکی تو ایف بی آر ایک سال کے دوران جائیدادوں کی ٹرانزیکشن پراصولی طور پر 1400 ارب جب کہ مختلف لوگوں پر ٹیکس سزائیں عائد کر کے بھی 1400 ارب روپے کی وصولیاں کر سکتا ہے۔

دوسری جانب ایف بی آر کے تخمینے کے مطابق ایمنسٹی سکیم کے ذریعے 3 فیصد ٹیکس وصولی کے حساب سے سالانہ بمشکل 12 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی جاسکیں گی، جب کہ پراپرٹی سیکٹر میں سالانہ 4 ہزار ارب روپے کی لین دین ہوتی ہے, ابتدائی طور پر ایمنسٹی سکیم کےصرف ظاہر کردہ ٹرانزیکشنر پر عائد ہوگی۔

مزید پڑھیں: جائیداد کی قیمتوں کا تعین اسٹیٹ بینک نہیں ایف بی آر کرے گا

ایمنسٹی سکیم کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن111 میں ترمیم کی جائے گی، جس کے ذریعے بے نامی جائیداد کی خرید و فروخت کرنے والوں سے کمائی کے ذریعہ نہیں پوچھا جائے گا، جب کہ جائیداد کی اصل قیمت اور ایف بی آر اور ڈی سی کی جانب سے مقرر کردہ رقم میں فرق ہونے پر صرف 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔

ٹیکس ماہرین کے مطابق ایمنسٹی سکیم کے تحت ریئلٹی اسٹیٹ میں کالے دھن کا کاروبار کرنے والے چند افراد کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے، حکومت اس سکیم کے تحت لوگوں کو 3 فیصد ٹیکس ادا کرنے پر اپنا کالادھن کو سفید کرنے کا موقع دے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد خطے میں سب سے کم

بجٹ17- 2016 کے دوران حکومت نے غیرمنقولہ جائیداد کی ایک سال کے اندر فروخت پر 10 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس نافذ کیا تھا، غیر منقولہ جائیداد کی 2 سال کے اندرفروخت پر 7 اعشاریہ 5 فیصد جب کہ 3 سال کے اندر 5 فیصد اور3 سال بعد جائیداد کی فروخت پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا تھا۔

عالمی سطح پرحقیقی ٹرانزیکشنز پر ٹیکس وصولیاں کی جاتی ہیں، لیکن پاکستان میں حقیقی ٹرانزیکشن کے مقابلے بہت ہی کم ٹیکس وصولیاں ہوتی ہیں، صوبوں میں ضلعی سطح پر اسٹمپ ایکٹ 1899 کے سیکشن 27 کے تحت وصولیاں کی جاتی ہیں۔


یہ رپورٹ 28 نومبر 2016 کو ڈان میں شائع ہوئی