ملٹری بینڈ نے ملی نغموں کی دھنیں بکھیرتے ہوئے مارچ پاسٹ کیا — فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر
انہوں نے پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’ناپاک عزائم رکھنے والوں کے خلاف پاک فوج ایک عظیم ترین دفاعی قوت ہے‘۔
’ہم نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑ کر تاریخ کے دھاے کو موڑا اور اس خطے اور بالخصوص پاکستانی قوم کو امن کی امید دی، بلوچستان اور کراچی میں امن کا قیام ہو، آپریشن ضرب عضب ہو یا سی پیک پروجیکٹ ہر میدان میں کامیابی کے ثمرات واضح نظر آرہے ہیں‘۔
راحیل شریف نے اس موقع پر سیاسی قیادت اور میڈیا کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ ان کا تعاون بھی فوج کی کوششوں میں شامل رہا۔
انہوں نے پاک فضائیہ اور بحریہ کے ہم منصبوں اور سربراہان کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’مسلح افواج کا باہمی ربط اور تعاون ہمارا بیش قیمت اثاثہ ہے جس پر ہمیں فخر ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں سیکیورٹی کے حالات پیچیدہ ہیں اور ہمیں درپیش خطرات ابھی ختم نہیں ہوئے، حالیہ سالوں میں حاصل کردہ کامیابیوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ شہداء کی قربانیوں کو کسی صورت بھلایا نہ جائے۔
’وقت کا تقاضہ ہے کہ پوری قوم اور ادارے یکسوئی کے ساتھ صورتحال کا ادارک کرے، بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے اندرونی کمزوریوں خصوصاً کرپشن اور شدت پسندی کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہوگا اور اس کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد لازم ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مکمل امن کے حصول کے لیے ہمارا سفر قدم بہ قدم جاری ہے اور ہم نے بتدریج دنوں سے ہفتوں اور ہفتوں سے مہینوں کا استحکام حاصل کرلیا ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ منزل اب دور نہیں، خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی پاک فوج ان کے مکمل سد باب تک مصروف عمل رہے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حالیہ مہینوں میں مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی ریاستی دہشت گردی اور بھارت کے جارحانہ اقدامات نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا۔
راحیل شریف نے کہا کہ ’میں بھارت پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری تحمل کی پالیسی کو کسی قسم کی کمزوری سمجھنا خود اس کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیر پا امن اور ترقی مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں جس کے لیے عالمی برادری کی خصوصی توجہ ضروری ہے‘۔
افغانستان کے حوالے سے راحیل شریف نے کہا کہ ’ہم نے افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مخلصانہ اور سنجیدہ کردار ادا کیا ہے، خطے میں امن کے لیے لازم ہے کہ اس مسئلے کو سیاسی مفاہمت کے ذریعے حل کیا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و خوشحالی کی بڑی ضمانت چائنا پاکستان اقتصادی راہداری ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ سی پیک کے دشمن اپنی کوششیں ترک کرکے اس کے ثمرات میں شریک ہوں۔
’پہلے تجارتی قافلے کی گوادر سے روانگی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اب یہ سفر رکنے والا نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پاک فوج سے رخصت ہوتے ہوئے مجھے فخر ہے کہ میری زندگی اور خدمات ہمیشہ عظیم ترین قوم اور سب سے تابناک پروفیشن کے لیے وقف رہی‘۔
راحیل شریف نے کہا کہ میں اداروں کے استحکام اور برتری پر یقین رکھتا ہوں اور اس ضمن میں ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ تمام ادارے مل کر ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’کمانڈ کی یہ تبدیلی فوج کی عظیم اور اعلیٰ اقدار کے تسلسل کی علامت ہے، پاک فوج کی خوش قسمتی ہے کہ اس کے نئے سپہ سالار اعلیٰ پیشہ وارانہ مہارت اور مضبوط قوت فیصلہ کے حامل ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ قمر جاوید باجوہ کی بطور چیف آف آرمی اسٹاف تقرری فوج کے ہر جوان کے لئے اس امر کی ضامن ہے کہ وہ اپنے اوپر کیے گئے اعتماد پر پورا اتریں گے۔
یاد رہے کہ صدر ممنون حسین نے 26 نومبر 2016 کو وزیراعظم نواز شریف کی تجویز پر لیفٹننٹ جنرل زبیر محمود حیات اور لیفٹننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی تھی جس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جبکہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف مقرر کیا گیا تھا۔