پاکستان

پاکستان، چینی کمپنیوں کا آٹو سیکٹر میں سرمایہ کاری کا فیصلہ

جرمنی کی 'مان' کمپنی کے بعد چین کی کمپنیوں نے بھی پاکستان میں مقامی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کا فیصلہ کرلیا۔

پاکستانی کمپنیوں نے چینی کمپنیوں کے تعاون سے آٹو سیکٹر (شعبے) میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے جس سے اس شعبے میں موجود اجارہ داری ختم ہونے کی اُمید کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی، معیار بہتر اور مسابقت کو فروغ ملے گا۔

نئی پانچ سالہ آٹو پالیسی برائے سال 2016-21 میں نئے سرمایہ کاروں کیلئے مراعات کے اعلان کے بعد ریگل آٹو موبائلز انڈس لمیٹڈ، یونائیٹڈ آٹو انڈسٹریز پرائیو ٹ لمیٹڈ اور حبیب رفیق پرائیوٹ لمیٹڈ نے چینی کمپنیوں کے تعاون سے پاکستان میں آٹو کے شعبے میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کے تحت نئی گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کی تیاری کیلئے پاکستان میں نئے پلانٹ لگائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: این ایل سی،جرمن کمپنی کا آٹوسیکٹر میں مشترکہ سرمایہ کاری کا فیصلہ

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریگل آٹو موبائلز انڈس لمیٹڈ نے چینی کمپنی ڈی ایف ایس کے موٹرز اور یونائیٹڈ آٹو انڈسٹریز نے چینی کمپنی لوینگ کے تعاون سے آٹو شعبے میں سرمایہ کا فیصلہ کیا ہے۔

اسی طرح حبیب رفیق پرائیوٹ لمیٹڈ نے ژین ڈونگ وین ڈونگ اور زوٹے انٹر نیشنل کے تعاون سے گاڑیاں جبکہ چینی کمپنی گوانگ ژو ڈے ین کے تعاون سے موٹر سائیکلز تیار کرنے کیلئے سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔

چینی کمپنیوں کے تعاون سے آٹو شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے مقامی کمپنیوں نے وزارت صنعت و پیداوار کے ماتحت ادارے انجینئرنگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ میں درخواستیں جمع کرادی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے تحت گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز

خیال رہے کہ اس سے قبل رپورٹس آئیں تھی کہ نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) نے جرمن کمپنی 'مان' کے ساتھ مل کر پاکستان میں مال بردار گاڑیاں تیار کرنے کیلئے سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پاکستان میں ٹرک، ڈمپر اور ٹریلر تیار کرنے کیلئے پلانٹ لگایا جائے گا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں پاک فوج کی ضررویات پوری کرنے کیلئے سالانہ 700 سے 1000 مال بردار گاڑیاں تیار کی جائیں گی بعد ازاں کمرشل مقاصد کیلئے مال بردار گاڑیاں تیار کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’سی پیک سے مقامی صنعت کو چیلنجز کا سامنا‘

مال بردار گاڑیاں تیار کرنے کیلئے آئندہ 2 سے 3 سال میں پلانٹ لگانے کا عمل مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔