پاکستان

'نئے آرمی چیف بھی وزیراعظم کی پالیسی پر عمل کریں گے'

جنرل راحیل شریف بھی وزیراعظم نواز شریف کی پالیسی پر عمل پیرا تھے، رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد زبیر

اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور وزیر برائے نجکاری محمد زبیر نے واضح کیا ہے کہ فوج کے سربراہ کی تبدیلی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر کا کہنا تھا کہ 'جنرل راحیل شریف بھی وزیراعظم نواز شریف کی پالیسی پر عمل پیرا تھے اور نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی اُسی کو آگئے لے کر چلیں گے'۔

انھوں نے یقین دلایا کہ قمر جاوید باجوہ ایک بہت ہی قابل جنرل ہیں اور ان کی خدمات پر عوام فخر کریں گے۔

سول اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج پاکستان کا ایک بہت ہی اہم ادارہ ہے، لہذا اختلافِ رائے بہت سے اداروں میں ہوتا ہے، لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں اور سالوں میں حکوت اور فوج کے تعلقات خوشگوار رہیں گے۔

مزید پڑھیں: 'نامزد چیف ڈپلومیٹک معاملات کے بجائے فوج پر توجہ دیں گے'

محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں سول اور فوجی قیادت میں اختلافات کی خبروں نے جنم لیا، مگر جنرل قمر جاوید باجوہ کے آنے سے یہ تاثر اب کافی حد تک ختم ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ کئی ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں و افواہوں نے گذشتہ روز اس وقت دم توڑ دیا جب وزیراعظم نواز شریف نے چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے لیے دو سینیئر فوجی افسران کا انتخاب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل قمر جاوید باجوہ نئے آرمی چیف مقرر

صدر ممنون حسین نے وزیراعظم نواز شریف کی تجویز پر لیفٹننٹ جنرل زبیر محمود حیات اور لیفٹننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی، ترقی کے بعد لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جبکہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف مقرر کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو فور اسٹار جنرلز کے رینک پر ترقی دے دی گئی، جس کا اطلاق 28 نومبر بروز پیر سے ہوگا۔

دونوں جنرل 29 نومبر بروز منگل سے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے اور اسی دن موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ریٹائر ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاک فوج کے سربراہ کی حیثیت سے 3 سال کی توسیع قبول کرنے والے جنرل اشفاق پرویز کیانی نے 2013 میں جب اعلان کیا کہ وہ دوسری بار مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے، تو اس وقت جنرل راحیل شریف آرمی چیف کی دوڑ میں پسندیدہ تصور نہیں کیے جارہے تھے۔

جنرل راحیل شریف عظیم حکمت عملی ترتیب دینے والے یا مفکر بھلے نہ ہوں مگر انہوں نے ایسے سخت فیصلے ضرور کیے جن سے دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دیا گیا۔

جنرل راحیل شریف نے ایک انتہائی پیشہ ور فوجی کے طور پر اپنے عہدے سے پورے وقار سے سبکدوشی کے ساتھ اپنے ادارے کا وقار مزید بلند کیا۔