پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد خطے میں سب سے کم
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنرمحمود اشرف وتھرا نے بھارتی حکومت کی جانب سے اچانک نوٹوں پر پابندی لگانے کو انتہائی سخت قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ایسے اقدامات سے ٹیکس وصولی بڑھانا چاہتا ہے، مگر ٹیکس بڑھانے کی تمنا ختم نہ ہونے والی جنگ ہے۔
خبر رساں ادارے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں بھارت نے نوٹوں پر پابندی لگا کرانتہائی سخت قدم اٹھایا ہے، ایسے اقدامات معاشی بہتری کے لیے اچھے نہیں ہوتے۔
خیال رہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی نے رواں ماہ 8 نومبر کو *500 اور 1000 کے نوٹوں پر پابندی عائد * کی تھی، نوٹوں پر پابندی کے وقت بھارت کے 86 فیصد نوٹ زیرگردش تھے۔
یہ بھی پڑھیں :معیشت پر تنقید اور گورنر اسٹیٹ بینک کا غصہ
بلوم برگ کے مطابق بھارت اور پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک اس وقت مزید لوگوں کو ٹیکس دائرے میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان کی کل آبادی کا ایک فیصد حصہ بھی ٹیکس ادا نہیں کرتا، پاکستان میں ٹیکس ادا کرنے والے لوگوں کی تعداد خطے میں سب سے کم ہے۔
اشرف محمود وتھرا کے مطابق پاکستان اپنے معاشی اہداف حاصل کرنے کے لیے قابل قبول اقدامات اٹھا رہا ہے کیوں کہ معاشی بہتری ایک بڑا اور قومی مفاد کا چیلنج ہے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کی جانب سے ٹیکس ادا نہ کرنے کے پیچھے مختلف وجوہات ہیں، ٹیکس ادائیگی سے بچنا ہمارے سماج کا حصہ بن چکا ہےاور یہ بات نسل در نسل ہمارے معاشرے میں منتقل ہوتی آ رہی ہے، جسے اب تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: کیا سیونگس اکاؤنٹ آپ کے لیے مفید ہیں؟
ملک میں بینک اکاؤنٹس سے متعلق بات کرتے ہوئے اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ اس وقت بالغ افراد کا چوتھائی حصہ بینک اکاؤنٹ ہولڈر ہے، اسٹیٹ بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کی تعداد کو 2020 تک دگنی کرنے کی خواہشمند ہے، ملک میں اس وقت 14 ہزار سے زائد بینک برانچز ہیں مگر یہ ناکافی ہیں۔
اشرف محمود وتھرا کا کہنا تھا کہ ہم حالیہ کاروباری اور معاشی نظام پر انحصار نہیں کر سکتے، ہمیں اپنی برآمدات کو بہتر بنانا ہوگا، ہمیں ٹیکسٹائل کی صنعتوں کو بہتر بنا کر اپنی مارکیٹ کے لیے نئے ممالک اور نئے خطوں کی تلاش کرنا ہوگی۔
بلوم برگ کے مطابق نواز حکومت 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت معاشی بہتری کے لیے پرامید ہے، نواز شریف چینی سرمایہ کاری، بہترین معاشی حالات اور بجلی بحران کے خاتمے کے ساتھ دوبارہ انتخابات لڑنے کا خواہاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں :6 کروڑ غریبوں کے ٹیکس چور سیاستدان
بلم برگ نے مزید رپورٹ کیا کہ اسٹیٹ بینک ہفتے کے روز سال کی آخری مانیٹری پالیسی کا اعلان کر رہا ہے، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ نہ کرنے اور شرح سود 5 اعشاریہ 7 برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اشرف محمود وتھرا کے مطابق مرکزی بینک 2020 تک افراط زر کو کم کرنے کے ہدف پر کام کر رہی ہے، اسٹیٹ بینک محکمہ منصوبہ بندی اور حکومت کے ساتھ افراد زر کو محدود اور کنٹرول کرنے پر کام کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر محمود اشرف وتھرا کی 3 سالہ مدت ملازمت اپریل 2017 میں مکمل ہو رہی ہے، اشرف محمود وتھرا 2009 کے بعد مرکزی بینک کے پہلے گورنر ہیں جو اپنی مدت ملازمت پوری کر رہے ہیں۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود اگلے 2 ماہ تک 5 اعشاریہ 7 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔