دنیا

'ہندوستان کے پانی کو پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی'

ہمارے کسانوں کی زمینوں کو بھی مناسب پانی ملنا چاہیے، ریاستی انتخابات سے قبل مودی کی کسانوں کا دل جیتنے کی کوشش

نئی دہلی: ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک مرتبہ پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی دے ڈالی۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاستی انتخابات سے قبل پنجاب کے کسانوں کا دل جیتنے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی نے بھٹنڈا میں خطاب کرتے ہوئے کہا، 'ہندوستان سے تعلق رکھنے والے پانی کو کسی صورت پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی'۔

بھٹنڈا میں نئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمز) کے افتتاح کے موقع پر مودی نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے کسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، 'ہمارے کسانوں کی زمینوں کو بھی مناسب پانی ملنا چاہیے، وہ پانی جس کا تعلق ہندوستان سے ہے، اسے پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی'۔

مزید پڑھیں:سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جنگ تصور کی جائے گی، پاکستان

ہندوستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کسانوں کو وافر پانی فراہم کرنے کے لیے ہر مکمن اقدامات کرے گی۔

نریندر مودی نے مزید کہا کہ انھیں الیکشن کے حساب کتاب سے زیادہ کسانوں کی بہبود کی فکر ہے۔

سندھ طاس معاہدہ

یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں ستمبر 1960 میں ہوا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے اس وقت کے صدر ایوب خان جبکہ ہندوستان کی جانب سے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے دستخط کیے تھے۔

اس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے باہمی اصول طے کیے گئے اور یہ معاہدہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 1965 اور 1971 میں ہونے والی جنگوں کے باوجود بھی برقرار رہا۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی ہندوستان جبکہ مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

تاہم رواں برس ستمبر میں ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے ہندوستان وقتاً فوقتاً سندھ طاس معاہدے کی منسوخی اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں دیتا آیا ہے۔

یاد رہے کہ 18 ستمبر کو کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

اس حملے کے بعد ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ انڈس واٹر کمیشن مذاکرات کو اُس وقت تک ملتوی کردیا جائے جب تک 'پاکستان، ہندوستان میں مداخلت بند نہیں کردیتا'۔

جس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو پاکستان کے خلاف جنگ تصور کیا جائے گا۔

یہاں پڑھیں:پانی کی جنگ: پاکستان کو کیا کرنا چاہیے؟

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ 'انڈس واٹر ٹریٹی دو ممالک کے درمیان سب سے کامیاب معاہدہ تصور کیا جاتا ہے، اس کی خلاف وزری کو پاکستان کے خلاف جنگ یا دشمنی تصور کیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہندوستان، پاکستان کی جانب آنے والے پانی کو روکنے کی کوشش کرے گا، تو نہ صرف انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی کرے گا بلکہ خطے کی ریاستوں کے لیے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ایک مثال قائم کرے گا، اس سے چین کے لیے ایک مثال قائم ہوگی کہ وہ دریائے برہما پوترا کا پانی روک لے'.

دوسری جانب گذشتہ دنوں اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئیں کہ ہندوستان، پاکستان آنے والے تینوں دریاؤں پر نئے ہائیڈرو پاور پلانٹ بنانے جارہا ہے۔