'دوبارہ پھر سے' کی کہانی مضبوط لیکن قابل پيش گوئی
پاکستانی ہدایت کار مہرین جبار کی فلم 'دوبارہ پھر سے' کی کہانی ویسی نہیں جیسی نظر آرہی تھی۔
یہ فلم ایک لڑکے حماد (عدیل حسین) کی ایک لڑکی زینب (حریم فاروق) سے ملاقات کی کہانی پر مبنی ہے، لیکن یہ اتنا آسان نہیں جتنا نظر آرہا ہے۔
حماد اور زینب اپنے دوستوں ثمن اور واسع (صنم سعید اور علی کاظمی) کے گھر ایک پارٹی کے دوران ملتے ہیں، زینب اور عاصم (شاز خان) کی شادی ہوچکی ہوتی ہے لیکن زینب عاصم کے ساتھ خوش نہیں ہوتی اور ان دونوں کی طلاق ہوجاتی ہے، اس پارٹی کے آخر میں حماد، نتاشا (طوبیٰ صدیقی) کا نمبر لیتا ہے اور ان دونوں کی ملاقاتیں شروع ہوجاتی ہیں، تاہم ہوتا یہ ہے کہ طوبیٰ کے بجائے زینب حماد سے ملنا شروع کردیتی ہے اور یہیں سے فلم کی رومانوی کہانی کا آغاز ہوتا ہے، اس دوران حماد اور زینب ایک ساتھ رہتے ہیں، بعد ازاں لڑائی کے بعد ایک دوسرے سے الگ ہوجاتے ہیں تاہم پھر ایک دوسرے کے ساتھ کے لیے کئی مشکلات کا سامنے کرتے ہیں۔
فلم 'دوبارہ پھر سے' ایک ایسے انداز میں آگے بڑھی جسے دیکھ کر کہانی کا بہت حد تک اندازہ لگایا جاسکتا تھا اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ فلم کے آخر میں ایک یا دو لائنوں میں اس کی تشریح کی جاسکتی تھی، تاہم ایسا کرنا غلط ہوگا کیوں کہ فلم میں بہت سے لمحات نہایت خوبی سے پیش کیے گئے، جو کہانی کو مزید بہتر بناتے نظر آئے۔
اور میرے خیال سے فلم 'دوبارہ پھر سے' کا جادو اسی میں ہی تھا۔