پاکستان

'ہم نے سرجیکل اسٹرائیک کی تو بھارت پاک فوج کے قصے پڑھائے گا'

میرا جینا اور مرنا ملک کے لیے ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی زندگی شہداء کے لواحقین کے لیے وقف کردوں گا، آرمی چیف
|

خیبر ایجنسی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعویٰ کو 'ڈرامہ' قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ہم نے سرجیکل اسٹرائیک کی تو بھارتی نصاب میں پاک فوج کے قصے پڑھائےجائیں گے۔

خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑا میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی کے نام پر کرکٹ اسٹیڈیم کے افتتاح کے بعد آرمی چیف نے قبائلی عمائدین سے خطاب کیا۔

اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوان بھارتی فوج کوسبق سکھا سکتے ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی پاک آرمی دنیا کی مضبوط ترین فوج ہے، جس نے دہشت گردی کا ناسور ہمیشہ کے لیے دفن کردیا۔

آرمی چیف شاہد آفریدی کرکٹ اسٹیڈیم کا افتتاح کرتے ہوئے—فوٹو آئی ایس پی آر

مزید پڑھیں:آرمی نے خود کو دنیا کی بہترین فوج ثابت کیا: آرمی چیف

جنرل راحیل شریف نے کہا کہ انھوں نے اپنے دور میں پاک فوج کا مورال بلند کیا اور وہ چاہتے ہیں کہ فوج اور عوام کے درمیان رشتہ برقرار رہے۔

اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ 'میں پاک آرمی کو خدا حافظ کہہ رہاہوں اور 29 نومبر کو اختیارات سونپ دوں گا'۔

مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ 'میرا جینا اور مرنا ملک کے لیے ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد میں اپنی زندگی شہداء کے لواحقین کے لیے وقف کردوں گا'۔

پاک-ہندوستان کشیدگی

آرمی چیف نے خطاب کے بعد قبائلی عمائدین سے ملاقات کی—فوٹو آئی ایس پی آر

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:سرجیکل اسٹرائیکس: بھارت کیا چھپا رہا ہے؟

کرکٹ اسٹیڈیم کے افتتاح کے بعد دعا کی جا رہی ہے—فوٹو آئی ایس پی آر

رواں ماہ 18 نومبر کو بھارتی بحریہ کی جانب سے بھی پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی، تاہم پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر انھیں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ہائی کمشنر اور ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکاروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

جنرل راحیل شریف کی مقبولیت

واضح رہے کہ نومبر 2013 میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت رواں ماہ 28 نومبر کو ختم ہورہی ہے۔

جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں کافی عرصے سے گرم تھیں، تاہم رواں برس جنوری میں آرمی چیف نے اپنی ملازمت میں توسیع کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا اگلا آرمی چیف کون ہوگا؟

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف بلا تفریق کارروائی نے عوام میں مقبول بنایا۔

قبائلین نے آرمی چیف کا پرجوشی سے استقبال کیا—فوٹو آئی ایس پی آر

کراچی، بلوچستان اور پنجاب سے دہشت گردوں کی نرسریاں ختم کرنے سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے ریاست مشکلات کا شکار رہی، مگر جنرل راحیل شریف کی حکمت عملی کی وجہ سے ایسے مسائل پر قابو پانے کے حوالے سے خاطر خواہ کامیابیاں ملیں۔

یہاں پڑھیں: جنرل راحیل شریف کا مختصر تعارف

جنرل راحیل شریف کے دور کی سب سے اہم کامیابی دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب اور آپریشن خیبر ون اور خیبر ٹو کا آغاز تھا، جس میں فوج کو خاطر خواہ کامیابیاں حاصل ہوئیں۔

دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے ردعمل پر ہی دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پشاور، چارسدہ یونیورسٹی اور صفورا گوٹھ جیسے حملے کیے، ان واقعات نے سول ملٹری قیادت، تمام سیاسی پارٹیوں اور عوام کو یکجا کیا جبکہ آئندہ ایسے سانحات سے بچنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے پر بحث ہونے لگی اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر اتفاق کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نئے آرمی چیف کے تقرر کیلئے الٹی گنتی شروع

جنرل راحیل شریف کے دور میں ہی فوج نے کہا تھا کہ پاک فوج بھارت، افغانستان، ایران اور چین جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات سے مطمئن ہے، جنرل راحیل شریف کے دور میں فوج نے امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات اور افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے بھی افغان امن عمل مذاکرت میں اچھا کردار ادا کیا۔