دنیا

امریکا میں مسلمان نئے خوف میں مبتلا

سروے میں موصول ہونے والی فون کال میں مسلمانوں سے کہا جارہا ہے کہ اگر وہ مسلمان ہیں تو اس کی تصدیق کریں۔

واشنگٹن : خودکار پولنگ کالز کے موصول ہونے سے امریکی مسلمانوں کے سر کڑی نگرانی کا خطرہ منڈلانے لگا۔

واضح رہے کہ خودکار پولنگ نظام کے ذریعے موصول ہونے والی کالز میں مسلمانوں سے کہا جارہا ہے کہ اگر وہ مسلمان ہیں تو ڈائل پیڈ پہ ایک نمبر دبا کر اس کی تصدیق کریں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، کئی مسلمان پریشان ہیں کہ نو منتخب امریکی صدر اپنی صدارتی مہم کے دوران امریکی مسلمانوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے والے ہیں۔

یہ فون کالز درحقیقت امریکی مسلمانوں کی بہتری کے لیے کام کرنے والے ایک غیرمنافع بخش ادارے ایمرج یو ایس اے کی جانب سے ایک سروے کے لیے کی جارہی ہیں۔

ورجینیا میں اس ادارے کی ڈائریکٹر سارا کے مطابق ان کے ادارے نے 8 نومبر کے بعد سے مسلمانوں کے تجربات اور نظریات جاننے کے لیے ان کالز کا سلسلہ شروع کیا ۔

سارا کا کہنا ہے کہ انہیں کالز ریسیو کرنے والے متعدد افرادکو یقین دہانی کرانی پڑی کہ یہ فون کال ایمرج یو ایس اے ادارے کی جانب سے شروع کیے جانے والے پول کے سلسلے میں کی گئی ہیں اور کوئی مسلمان مخالف گروپ ادارے کا نام استعمال کرکے یہ معلومات حاصل نہیں کررہا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح بڑا عالمی خطرہ: رپورٹ

ڈائریکٹر ایمرج یو ایس اے کے مطابق، ’لوگوں میں پائے جانے والے خوف کی وجہ سے ہمارا سارا کام متاثر ہورہا ہے‘۔

امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سےامریکا میں مقیم مسلمان کشمکش میں مبتلا ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی کی جانب سے رجسٹریشن کے لیے ان کیمپوں کی مثال دی گئی جہاں جاپانی امریکیوں کو دوسری جنگ عظیم کے دوران قید میں رکھا گیا تھا۔

قومی سیکیورٹی کے مشیر کے لیے ٹرمپ کے انتخاب مائیکل فلائن نے ایک حالیہ ویڈیو میں اسلام کو دنیا میں موجود ایک ارب 70 کروڑ لوگوں کے جسم میں کینسر کی مانند بتایا جسے کاٹ کر پھینکنا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 ویں صدر منتخب

22 نومبر کو کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز نے اپنے فیس بک اور ٹوئٹر اکاؤنٹس پہ امریکی مسلمانوں کو موصول ہونے والی خودکار شناختی کالز سے متعلق سوال کیا۔اسی دوران دیگر امریکی مسلمانوں نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے ان کالز پر تشویش کا اظہار کیا۔

ایک ریسیور نے فیس بک پر لکھا کہ ’مجھے اندازہ نہیں کہ یہ کوئی فراڈ ہے یا حقیقت لیکن میں اس بارے میں رپورٹ کرچکا ہوں اور اگر آپ کو بھی ایسی فون کال موصول ہوتی ہے تو اسے رپورٹ کریں، نئی دنیا میں خوش آمدید!‘