پاکستان

’پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل کریں‘

دو روزہ دورے پر آنے والے برطانوی سیکریٹری خارجہ بورس جانسن کی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ پریس کانفرنس

اسلام آباد: برطانوی سیکریٹری خارجہ بورس جانسن دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ بورس جانسن نے اسلام آباد میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے دفتر خارجہ میں ملاقات کی اور اس دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان پاکستان اور برطانیہ کے باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے دوران بورس جانسن نے کہا کہ وہ پہلی بار پاکستان آکر بہت خوشی محسوس کررہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی مزید مستحکم ہو۔

بعد ازاں سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ خطے میں سیکیورٹی کامعاملہ بہت اہم ہےجس پر پاکستان کے ساتھ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک - ہندوستان تنازعات کے حل کیلئے امریکی مدد طلب

بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں کا اعتراف کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ پاکستان کی غیر معمولی معاشی صلاحیتوں کو سراہتا ہے، پاکستانی معیشت تیزی سے ترقی کررہی ہے۔

کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے سوال پر بورس جانسن نے کہا کہ پاکستان اوربھارت مذاکرات کے ذریعے ہی کشمیر کا مسئلہ حل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کا دیرینہ موقف ہے کہ ’پاکستان اور بھارت کو مشترکہ طور پر مسئلہ کشمیر کا پرامن اور دیرپا حل ڈھونڈنا چاہیے جس میں کشمیری عوام کی خواہشات کو بھی مد نظر رکھا جائے‘۔

بورس جانسن نے کہا کہ یہ برطانیہ کا کام نہیں کہ وہ اس مسئلے کا کوئی حل تجویز کرے یا ثالثی کا کردار ادا کرے، برطانیہ صرف پاکستان اور بھارت پر زور دے سکتا ہے کہ وہ مثبت مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں البتہ ہمیں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش ہے۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر:اقوام متحدہ کے مستقل ارکان سے کردارادا کرنےکا مطالبہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کی صورتحال پر برطانیہ کو تشویش ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تشدد کا خاتمہ کیا جائے اور فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کےساتھ آزاد تجارت چاہتے ہیں، پاکستان کےساتھ تعلقات کونئی وسعتوں تک لےجانا چاہتے ہیں اور دو طرفہ تجارت کو بڑھانے چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان گہرے اور مضبوط تعلقات ہیں جبکہ برطانیہ کی کل آبادی کے 2 فیصد لوگوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔

بورس جانسن نے کہا کہ سرتاج عزیز کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں تین اہم شعبوں سیکیورٹی، تجارت اور ثقافت پر اسٹریٹیجک مذاکرات کے سلسلے کو آگے بڑھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تینوں شعبے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور ہم مل کر خطے کے سیکیورٹی کے لیے کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’تجارتی تعلقات میں فروغ بھی انتہائی اہم ہے، اگر برطانیہ اور پاکستان کے معاشی حجم کو مد نظر رکھا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہم 2.5 ارب پاؤنڈز سے کہیں زیادہ کی باہمی تجارت کرسکتے ہیں اور میں پر عزم ہوں کہ ہم ایسا ضرور کریں گے‘۔

اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اوربرطانیہ نےباہمی روابط تجارتی سطح پربڑھانےکااعادہ کیا ہے جبکہ برطانوی وزیرخارجہ کو کشمیر اور ایل اوسی کی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی قیادت میں پاک برطانیہ تعلقات مزید فروغ پائیں گے‘۔

توقع ہے کہ بورس جانسن صدر اور وزیراعظم پاکستان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ستمبر کے مہینے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اپنی برطانوی ہم منصب تھریسا مے سے بھی ملاقات کی تھی اور ان سے درخواست کی کہ برطانیہ ہندوستان کو کشمیر میں طاقت کے بے رحمانہ استعمال سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔