پاکستان

سندھ میں شراب کی فروخت پر پابندی کالعدم قرار

سپریم کورٹ نے معاملہ دوبارہ سندھ ہائیکوٹ بھیجتے ہوئےروزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے جلد از جلد کیس نمٹانے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب کی فروخت پر پابندی کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

شراب فروشوں نے سپریم کورٹ میں سندھ میں شراب کی فروخت پر پابندی سے متعلق اپیل دائر کی تھی جسے عدالت عظمیٰ نے منظور کرتے ہوئے انہیں واپس سندھ ہائی کورٹ میں بھیج دیا۔

جسٹس ثاقب نثار کی سبراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی اور حکم دیا کہ سندھ ہائی کورٹ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے کیس کو جلد از جلد نمٹائے۔

سماعت کے دوران رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے موقف اختیار کیا کہ ہندو مذہبی کتابوں میں شراب فروشی اور شراب نوشی منع ہے،مذہب کے نام پر شراب کا کاروبار کرنا درست نہیں۔

اس پر جسٹس ثاقب نثار نے انہیں تنبیہ کی کہ ’رمیش صاحب آپ کو بطور فریق تسلیم نہیں کیا آپ بیٹھ جائیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: شراب خانوں کے غیرقانونی لائسنس منسوخ کرنے کا حکم

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ’ہمارے سامنے قانونی معاملات آئے ہیں،شراب فروشی جائز ہے یاناجائز ہم اس معاملے میں نہیں جاناچاہتے،ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ معاملہ کتنا قانونی ہے‘۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے پابندی برقرار رکھنے کے حق میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ’اس حکم سے یہ تاثر نہ لیا جائے کہ عدالت اعظمیٰ نے شراب فروشی کی اجازت دے دی ہے‘۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اس مقدمے میں اپنے ازخود نوٹس کے دائرہ کار کو استعمال کیا، سپریم کورٹ قانون کی تشریح کرنے والا ادارہ ہے۔

سپریم کورٹ میں شراب فروشوں کی نمائندگی شاہد حامد اور عاصمہ جہانگیر نے کی۔

یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 27 اکتوبر کو صوبائی حکومت کو سندھ بھر میں شراب خانے فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں تمام شراب خانے فوری بند کرنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ مسلم آبادی اور اسکول کے قریب شراب خانوں کے خلاف 2 کیسز کی سماعت کے دوران دیا تھا۔

اس سے قبل 19 اکتوبر کو سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو ہدایات جاری کی تھیں کہ حدود آرڈیننس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کیے گئے شراب کی فروخت کے تمام غیرقانونی لائسنس منسوخ کئے جائیں۔

سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا تھا کہ تمام شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرکے دوبارہ سے لائسنس کے اجرا کا سلسلہ شروع کیا جائے، کیونکہ شراب خانوں کے لائسنس بغیر تحقیقات کے جاری کیے گئے تھے اور یہ تحقیق ہی نہیں کی گئی کہ کس مذہب میں کس تہوار پر شراب پینے کی اجازت ہے۔

کچھ عرصہ قبل، محکمہ ایکسائز اور ٹیکسیشن کی جانب سے ججز کو آگاہ کیا گیا تھا کہ صوبے بھرمیں 120 شراب خانے موجود ہیں، جن میں سے 59 کراچی میں ہیں اور 11 شراب خانے ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقوں میں قائم ہیں۔

واضح رہے کہ قانون کے تحت اقلیتی برادری کو مذہبی تقریبات کے لیے ہی شراب بیچنے کی اجازت ہے۔