جاپان میں 7.3 شدت کا زلزلہ، سونامی کا خطرہ ٹل گیا
ٹوکیو: شمالی جاپان میں 7.3 شدت کے زلزلے کے بعد حکام کی جانب سے سونامی کی وارننگ جاری کی گئی تھی تاہم چند گھنٹوں بعد حکام نے اعلان کیا کہ سونامی کا خطرہ اب ٹل چکا ہے البتہ سمندر میں اونچی لہریں اٹھنے کا سلسلہ کچھ دیر جاری رہ سکتا ہے۔
فوکوشیما کے شمال میں واقع سینڈائی کے علاقے میں ساڑھے 4 فٹ اونچی لہرین ساحل سے ٹکرائیں جبکہ ملک کے دیگر ساحلی علاقوں میں بھی معمول سے تیز لہریں دیکھی گئیں تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کے اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے سرکاری نشریاتی ادارے این ایچ کے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ زلزلے کی شدت 7.3 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 10 کلو میٹر زیر زمین تھی اور یہ صبح 5 بجکر 59 منٹ پر آیا۔
جبکہ رائٹرز کے مطابق امریکی جیولوجیکل سروے نے پہلے اس زلزلے کی شدت 7.3 بتائی تھی تاہم بعد میں اس میں کمی کرکے 6.9 پر لے آیا۔
یہ بھی پڑھیں: جاپان: زلزلے سے 41 افراد ہلاک، 900 زخمی
قبل ازیں جاپان کے میٹرو لوجیکل ایجنسی نے شدید زلزلے کے بعد فوکوشیما سمیت خطے کے ساحلی علاقوں میں سونامی کی وارننگ جاری کی تھی اور کہا تھا کہ زلزلے کے بعد تقریباً 10 فٹ اونچی سمندری لہریں ملک کے شمال مشرقی ساحلی علاقوں سے ٹکرا سکتی ہیں۔
ساحل کے قریب رہنے والے شہریوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کردی گئی تھی۔
میٹرو لوجیکل ایجنسی کے مطابق ٹوکیو میں محسوس کیے جانے والے زلزلے کا مرکز فوکوشیما کے ساحل سے دور تقریباً 10 کلو میٹر گہرائی میں تھا۔
زلزلے سے سب سے زیادہ خطرہ فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کو ہوتا ہے جس میں 2011 میں زلزلے کے بعد لیکج ہوگئی تھی اور اسے بند کرنا پڑا تھا۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کی وجہ سے عارضی طور پر فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کا کولنگ سسٹم بند کیا گیا تھا لیکن اسے دوبارہ فعال کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جاپان، دنیا میں سب سے زلزلوں کے فعال ممالک میں سے ایک ہے اور دنیا کے کئی خطوں اور ممالک میں آنے والے زلزلوں میں سے 20 فیصد زلزلے صرف جاپان میں آتے ہیں۔
رواں سال اپریل میں جنوبی جاپان میں متواتر دو روز تک آنے والے زلزلے میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
پہلا زلزلہ 6.5 جبکہ دوسرا 7.0 شدت کا تھا۔