پاکستان

'ہتک آمیز الفاظ' کیس: شیریں مزاری، خواجہ آصف عدالت طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹریکڑ ٹرالی کہنے کے معاملے پر شیریں مزاری اور خواجہ آصف کو 8 دسمبر کو عدالت طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کو 'ٹریکڑ ٹرالی' کہنے کے معاملہ پر درخواست گزار سمیت وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو 8 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کر لیا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے شیریں مزاری کی جانب سے دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار شیریں مزاری کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیئے کہ لیگی رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے رواں برس 9 جون کو قومی اسمبلی اجلاس میں ان کی موکل کے خلاف ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے۔

درخواست گزار نے مزید موقف اپنایا کہ یہ الفاظ ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے اور اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی دستیاب ہیں، اس حوالے سے اسپیکر کو بھی درخواست دی گئی لیکن کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہہ دیا

شیریں مزاری کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ہتک عزت کا معاملہ ہے اور خواجہ آصف نے خاتون رکن قومی اسمبلی کی ذات پر حملہ کیا۔

سماعت کے بعد عدالت نے معاملہ حل کرنے کے لیے درخواست گزار شیریں مزاری اور وزیر دفاع خواجہ آصف کو 8 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 9 جون کو قومی اسمبلی میں اُس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا تھا جب خواجہ آصف کے ملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہونے کے بیان پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی شروع کردی اور ’نو، نو‘ کے نعرے لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس

حکومت اور اپوزیشن اراکین کی اسی گرما گرمی کے دوران خواجہ آصف نے اپوزیشن بنچوں سے سب سے اونچی آواز میں نعرے لگانے والی شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہتے ہوئے اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق سے کہا کہ ’انہیں چپ کرائیں‘۔

اس واقعے کے بعد خواجہ آصف کو مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد خواجہ آصف نے پہلے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو تحریری معافی نامہ بھجوایا اوربعدازاں ایوان میں شیریں مزاری کا نام لیے بغیر باقاعدہ معافی مانگتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جو کچھ کہا وہ اس پر معافی مانگتے ہیں اور انھیں امید ہے کہ ان کے جذبات کو قبول کیاجائے گا۔

تاہم شیریں مزاری نے خواجہ آصف کی باقاعدہ معافی کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ان کا نام لے کر طنز کیا گیا اور جملے کسے گئے، لہذا مناسب یہی تھا کہ ان کا نام لے کر معافی مانگی جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کیس : شیریں مزاری کی درخواست مسترد

بعد ازاں شیریں مزاری نے قومی اسمبلی میں اپنے لیے غیر شائستہ الفاظ کے استعمال پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوانے کے ساتھ ساتھ معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا تھا۔

اس کے بعد شیریں مزاری کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے ان کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کی اور عدالت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات دے کہ وہ وزیر دفاع کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجیں۔

مزید پڑھیں:'ہتک آمیز جملے' کیس: شیریں مزاری کی انٹرا کورٹ اپیل

تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کی جانب سے وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف دائر پٹیشن کو مسترد کردیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے خواجہ آصف کے خلاف شیریں مزاری کی پٹیشن کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کے شیریں مزاری کے خلاف بیانات پارلیمانی کارروائی کا حصہ تھے جس میں عدلیہ مداخلت نہیں کرتی۔

جس کے بعد 25 اکتوبر کو شیریں مزاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔