آصف زرداری نے 'جلد وطن واپسی' کا عندیہ دیدیا
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے عنقریب وطن واپسی کا عندیہ دے دیا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق ان کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں انٹرویو کے دوران میزبان حامد میر سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ جلا وطن نہیں ہیں، عنقریب پاکستان آئیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں پی پی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ کچھ ہفتے میں وہ واپس پاکستان آجائیں گے۔
یاد رہے کہ آصف علی زرداری کی جانب سے وطن واپسی کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ماہ کے اختتام پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ریٹائر ہوجانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: زرداری کی سیاسی حریفوں اور اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید
سابق صدر آصف علی زرداری نے 17 جون 2015 کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک تقریر کے دوران بظاہر اسٹیبلشمنٹ کو للکارتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہمیں پریشان نہ کیا جائے، ورنہ اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی'، بیان کے ایک ہفتے کے اندر ہی نامعلوم وجوہات کی بنا پر سابق صدر ملک چھوڑ گئے تھے، وہ 25 جون سے دبئی میں مقیم ہیں۔
فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کا مزید کہنا تھا کہ فوج کے جنرل ہر تین سال میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں البتہ سیاستدان ملک میں ہمیشہ رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بہتر جانتے ہیں کہ ملک کے معاملات کو کیسے چلانا ہے۔
ان کا کہنا تھا وہ ملک کے اداروں کو کمزور نہیں کرنا چاہتے مگر آرمی کو بھی سیاستدانوں کے لیے رکاوٹیں پیدا نہیں کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: زرداری جنرل راحیل کے ریٹائرمنٹ اعلان سے مایوس
انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ اسٹیبلسمنٹ کو ملک کی سیاست سے الگ رہنا چاہیےاور مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ ان کے مذکورہ بیان کے بعد اسٹیبلشمنٹ اور پی پی میں تعلقات کشیدہ ہونے کے حوالے سے افواہیں گردش کرنے لگیں اور آصف علی زرداری کے دبئی منتقل ہونے کے بعد کراچی میں جاری آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پی پی سے تعلق رکھنے والے متعدد وزراء اور دیگر رہنماوں کو گرفتار بھی کیا، جن پر مختلف الزامات لگائے گئے تھے۔
کراچی سے گرفتار ہونے والے پی پی رہنماوں میں ڈاکٹر عاصم حسین بھی شامل ہیں جن پر دہشت گردوں کے علاج میں سہولت کاری کے الزام ہے۔
بعد ازاں 23 فروری 2016 کو آصف علی زرداری سے منسوب ایک اور بیان بھی سامنے آیا جس میں انھوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو 'قبل از وقت' قرار دیا تھا۔
اس بیان کی ان کی پارٹی کی جانب سے تصدیق یا تردید نہ ہونے کی وجہ سے یہ ایک معمہ بن گیا تھا جبکہ زرداری بھی میڈیا کے منظر نامے سے غائب تھے۔
بعد ازاں 12 مارچ 2016 کو ڈان نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ان کے بیانات کو ہمیشہ غلط رنگ دیا جاتا ہے اور یہ کہ وہ کسی سے تصادم نہیں چاہتے اور سسٹم کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر عاصم معصوم ہیں، زرداری
انہوں نے کہا تھا کہ 'اینٹ سے اینٹ بجانے' والی بات کا اشارہ دراصل فوج کی جانب نہیں تھا بلکہ مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب تھا، کسی اور کی 'اینٹ سے اینٹ' نہیں بج سکتی۔
سابق صدرکا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے 'دونوں بیانات' کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔