نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی
کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ نے پاکستان کو پہلے ٹیسٹ میچ میں باآسانی آٹھ وکت سے شکست دے کر سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔
پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی، پاکستان کی جانب سے نیوزی لینڈ کو فتح کے لیے محض 105 رنز کا ہدف ملا جو اس نے دو وکٹوں کے نقصان پر باآسانی پورا کرلیا۔
بارش کے سبب پہلے دن کا کھیل نہ ہونے کے باوجود میچ کا فیصلہ چوتھے روز ہی ہوگیا اور مجموعی طور پر تین دن میں ہی نتیجہ سامنے آگیا۔
میچ کے چوتھے روز کھیل آغاز ہوا تو پاکستان کی جانب سے اسد شفیق اور سہیل خان نے دوسری اننگز دوبارہ شروع کی، تاہم سہیل خان 40 رنز بناکر ٹم ساؤتھی کا شکار بن گئے۔
اس موقع پر پاکستان ی تمام تر امیدیں اسد شفیق سے وابستہ تھیں لیکن انہوںن ے بھی ساتھی کھلاڑیوں کی پیری کی اور انتہائی غیر ذمے دارانہ شاٹ کھیلتے ہوئے 17 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔
دو رنز بنانے والے راحت علی کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہی 171 رنز پر پاکستانی اننگز تمام ہوئی اور پہلی اننگز کے خسارے کے سبب گرین شرٹس نیوزی لینڈ کو میچ میں فتح کیلئے صرف 105 رنز کا ہدف دے سکے۔
یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان مشکلات کا شکار
نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤتھی اور وینگر نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ گرینڈ ہوم نے ایک وکٹ حاصل کی۔
ٹام لیتھم کی شکل میں ابتدائی نقصان کے باوجود نیوزی لینڈ کو ہدف تک رسائی میں زیادہ مشکل پیش نہ آئی اور اس نے دو وکٹوں کے نقصان پر فتح اپنے نام کی۔
دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو ایک صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل ہوگئی۔
جیت راول 36 اور کین ولیم سن 61 رنز بناکر نمایاں رہے جبکہ پاکستان کی جانب سے محمد عامر اور اظہر علی نے ایک ایک کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
مزید پڑھیں: مصباح کی نظریں کیوی بلےبازوں کی خامیوں پر
میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ڈیبیو کرنے والے فاسٹ بولر گرینڈ ہوم کے نام رہا جنہوں نے میچ میں مجموعی طور پر 7 وکٹیں حاصل کیں اور پہلی اننگز میں 29 رنز بھی بنائے۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا اور بارش کی وجہ سے پہلے دن کا کھیل نہیں ہوسکا تھا یوں یہ ٹیسٹ میچ عملی طور پر 4 دنوں پر مشتمل تھا۔
پاکستان کو پہلی اننگز میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور پوری ٹیم محض 133 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی تھی، مصباح الحق 31 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے تھے جبکہ پاکستان کے 7 کھلاڑی دہرا ہندسہ بھی عبور نہیں کرسکے تھے۔
گرینڈ ہوم پہلی اننگز میں پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے تھے اور انہوں نے 6 پاکستانی کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔
اس کے جواب میں نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی 200 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی اور راول 55 رنز بناکر نمایاں رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف سلیکٹر انضمام الحق ٹیم کی کارکردگی سے مایوس
عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر فائز پاکستان نے ٹیسٹ کرکٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف 30 سال سے زائد عرصے سے بالادستی قائم کر رکھی ہوئی ہے اور کیویز اس عرصے میں کسی بھی ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم سے فتح نہ چھین سکے۔
نیوزی لینڈ نے آخری مرتبہ 1985 میں پاکستان کے خلاف سیریز میں فتح حاصل کی تھی لیکن اس کے بعد کامیابی ان سے روٹھ گئی اور پاکستان نے پانچ ٹیسٹ سیریز میں فتح حاصل کی جبکہ تین ٹیسٹ سیریز ڈرا ہوئیں۔