پاکستان

کیپٹن (ر) صفدر کی وزیر اعظم آفس اور بیوروکریٹس پر تنقید

نواز شریف کے داماد کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے پرسنل سیکریٹری سینیئر بیوروکریٹس کی پروموشن کے حوالے سے فیصلے کررہے ہیں۔

اسلام آباد: وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے داماد ریٹائرڈ کیپٹن محمد صفدر نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر اعظم کے پرسنل سیکریٹری سینیئر بیوروکریٹس کی پروموشن سے متعلق فیصلوں میں مصروف ہیں اور مطالبہ کیا کہ اس سلسلے کو اب بند ہونا چاہیے۔

قومی اسمبلی میں کیپٹن صفدر کے موقف کی اپوزیشن ارکان اسمبلی کے ساتھ ساتھ حکومتی ممبران نے بھی تائید کی۔

ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس کی پروموشن کے حوالے سے معاملات انفرادی شخصیت کو نہیں بلکہ پارلیمنٹ کو طے کرنے چاہئیں۔

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے پرائم منسٹر آفس اور خاص طور پر ان کے پرسنل سیکریٹری فواد حسن فواد پر تنقید کی۔

کیپٹن صفدر کے مطابق فواد حسن 20 گریڈ اور اس سے اعلیٰ گریڈ کے سرکاری افسران کی پروموشن کے حوالے سے ذاتی پسند اور نا پسند کی بنیاد پر فیصلے کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک انفرادی شخصیت اپنی خواہش کے مطابق افسران کو ترقیاں دے رہا ہے‘۔

کیپٹن صفدر نے تجویز پیش کی کہ گریڈ 20 اور اس سے اوپر کے سرکاری افسران کی پوموشن کے معاملے کو طے کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جانی چاہیے اور ترقی دینے کا فیصلہ کسی بھی افسر کی کارکردگی اور اس کے ٹریک ریکارڈ کو مد نظر رکھ کر کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بااثر بیوروکریٹس بہترین اپارٹمنٹس کے مالک بن گئے

انہوں نے کہا کہ ’منتخب نمائندے سرکاری ملازمین کی ترقی کے حوالے سے زیادہ بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں کیوں کہ یہ ملازمین ہمارے حلقوں میں بطور اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کام کرتے ہیں‘۔

کیپٹن صفدر نے مطالبہ کیا کہ تمام وفاقی سیکریٹریز کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں میں شرکت کرنی چاہیے تاکہ انہیں عوام کے مسائل کا اندازہ ہوسکے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’خدا کے لیے اسے لازمی بنایا جائے کیوں کہ انہیں حکومت چلانی ہوتی ہے‘۔

کیپٹن صفدر نے سابق سیکریٹری سعید مہدی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں موجودہ افسران میں کوئی بھی اتنا اہل افسر نہیں ملا جتنے سیعد مہدی تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں فواد حسن سے کہوں گا کہ وہ ایوان میں آکر بیٹھیں تاکہ انہیں عوام کے مسائل سے آگاہی حاصل ہوسکے‘۔

کیپٹن صفدر کا موقف ہے کہ زیادہ تر منتخب نمائندگان بیوروکریٹس کی سرگرمیوں سے واقف ہیں، ’ہم جانتے ہیں کہ بیشتر بیوروکریٹس شام میں اپنے پرائیوٹ دفاتر چلاتے ہیں اور انہوں نے کس طرح ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کررکھی ہے‘۔

انہوں نے اسپیکر ایاز صادق کی غیر موجودگی میں اجلاس کی سربراہی کرنے والے ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ عباسی سے درخواست کی کہ سینیئر سول سرونٹس کی ترقی کے حوالے سے ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے۔

مزید پڑھیں: کمشنر کراچی کو عہدے سے ہٹادیا گیا

رکن اسمبلی عباس سیال نے کیپٹن صفدر کی تجویز کی توثیق کی اور کہا کہ افسران کو ترقی دینے کا حق وزیر اعظم کے پرسنل سیکریٹری نے چھین لیا ہے جو اپنی خواہشات کے مطابق فیصلے کررہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اکثر عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے متعلقہ حکام کے دفتر جاتے ہیں لیکن وہ ہمیں نظر انداز کرتے ہیں اور یہاں تک کہ ہمارے فون کالز بھی وصول نہیں کرتے‘۔

ایاز سومرو اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے بھی کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی تائید کی اور متعلقہ قوانین میں ترمیم کا مطالبہ کیا۔

ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ عباسی نے کہا کہ سینیئر افسران کی ترقی کے حوالے سے طریقہ کار پہلے ہی واضح کیا جاچکا ہے جبکہ گریڈ 20 اور اس سے اوپر کے افسران کی پروموش کا فیصلہ کرنے کا اختیار وزیر اعظم کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک مجھے معلوم ہے ارکان پارلیمنٹ کو بھی پروموشن بورڈ میں شامل کیا گیا تھا‘۔

وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے اس بات سے اتفاق کیا کہ قانون سازوں کو عوام کے مسائل حل کرانے میں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ صورتحال کے ذمہ دار بھی ارکان اسمبلی ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ بیوروکریٹس متعلقہ وفاقی وزراء کے ماتحت کام کرتے ہیں جو پارلیمنٹ کا ایک اہم جز ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی تمام وفاقی سیکریٹریز کو لکھ چکے ہیں کہ انہیں پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ خبر 19 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی