تلاش گمشدہ
جب بھی کوئی سانحہ ہوتا ہے تو وہ اپنے پیچھے کئی داستانیں چھوڑ جاتا ہے اور طوفان تھم جانے کے بعد جب دہواں اٹھتا ہے تو اس میں کچھ گمشدہ کہانیوں کا دھندلا سا عکس نظر آنے لگتا ہے۔
سندھی زبان میں ایک کہاوت مشہور ہے کہ 'جب آگ لگتی ہے تو زرد سوکھے پتوں کے ساتھ ہرے بھرے پتے بھی جل جاتے ہیں'۔ ایسا ہی کچھ سال 2010 میں قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ دورہ انگلینڈ میں ہوا۔
6 سال قبل قومی ٹیم کے دورہ برطانیہ کوعموماَ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے، جو پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا ایک تاریک باب ہے۔ فکسنگ میں ملوث تین مرکزی کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو جیل کی ہوا کھانے کے ساتھ ساتھ پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن اس ٹور کے بعد جو حالات پیدا ہوئے اس کے پس پردہ ایک اور بھی کہانی چھپی ہے۔
سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر نے جو بیج بویا اس کی ان کو سزا بھی مل چکی۔ محمد عامر تو 'اچھے بچے' بن کر قومی ٹیم میں واپس بھی آچکے ہیں جبکہ سلمان بٹ بھی دوبارہ گرین شرٹس کا حصہ بننے کے لیے پرتول رہے ہیں، لیکن ان دیگر 7 کھلاڑیوں کی کسی نے داد رسی نہ کی جن کے لیے 2010 سے 2016 تک لگاتار 6 برس قومی ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت کے آگے 'نو انٹری' کا بینر لگا رہا۔