پاکستان آگ اور برف کا تہوار کیلاشی کے لوگ موسم بہار، سرما اور روشنیوں کا تہوار مناتے ہیں، جنہیں دیکھنے کے لیے پاکستان بھر کے لوگ جاتے ہیں۔ دانیال شاہ | مدیحہ سید تہوار کے دن بچے خصوصی طور پر روایتی لباس پہن کر تیار ہوتے ہیں چترال میں جب درجہ حرارت نقطہ انجماد پر ہوتا ہے، جب کڑاکے کی سردی میں خون بھی جمنے لگتا ہے، مسلسل برفباری کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے بعد تمام راستے بند ہوچکے ہوتے ہیں تب لوگ فطری حسن کو قریب سے دیکھنے کے لیے اس حسین وادی کا رخ کرتے ہیں۔چترال کے قدیم قبیلے کیلاشی لوگ بہار اور روشنیوں کے تہواروں کی طرح کڑاکے کی سردیوں کے دوران دسمبر میں ہر سال ایک میلے چاوماوس ( جشن سرما) منقعد کرتے ہیں، جس کو دیکھنے کا موقع کسی کسی کو ملتا ہے اور یہ کیلاش کا سب سے 'خفیہ' تہوار ہے، جس کو دیکھنے کے لیے ملک بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں۔ایسے ہی دنوں میں فوٹوگرافر دانیال شاہ بھی چترال پہنچے اور وہاں کے فطری حسن کو اپنے کیمرے میں قید کیا۔ بچے دن بھر رنگوں سے کھیلتے رہتے ہیں قدیم ترین تہذیب سے تعلق رکھنے والے کیلاش قبیلے کے لوگوں کو کافر اور کیلاش کے علاقے کو کافرستان بھی کہا جاتا ہے، یہ شاید پگنازیم تہذیب سے تعلق رکھنے والے آخری لوگ ہونگے جو اس وقت جنوبی ایشیائی خطے میں موجود ہیں، کیلاش قبیلے کے لوگ چترال کے قریب رومبور، بمبوریت اور بریر کے علاقوں میں آباد ہیں۔ بچے ایسے لباس پہن کر گھوم رہے ہوتے ہیں کہ دل چاہتا ہے ان کی تصاویریں کھینچیں جائیں نو عمر لڑکیاں خاص لباس زیب تن کرتی ہیں پگنازیم تہذیب قدیم یہودیت اور عیسائیت پر مبنی ہے، اس تہذیب کے کچھ فرقے یہودیت اور کچھ عیسائیت کے ماننے والے تھے، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسلام میں ضم ہوگئے، مگر ان کی عبادات اور زندگی کے دیگر معاملات میں اب بھی قدیم مذاہب اور تہذیبوں کی جھلک دکھائی دیتی ہے قبیلے کے لوگ ایک دوسرے کو تحفے د یتے ہیں کیلاش قبیلے کے لوگ موسم بہار کی آمد پر ہر سال چلم چوست (جشن بہاراں ) بھی مناتے ہیں، جو ملک بھر میں منفرد حیثیت رکھتا ہے، جب کہ (چاو ماوس )موسم سرما کا تہوار کیلاش کا سب سے بڑا تہوار ہوتا ہے۔ خصوصی طور پر روایتی کھانے تیار ہوتے ہیں روایات کے مطابق جب کیلاش قبیلے کے ماننے والوں کا دیوتا بالومین کیلاش وادی سے گزر کرتا ہے، تب کیلاش قبیلے کے لوگ مل کر اس کی سلامتی، بڑائی اور تحفظ سے متعلق دعائیں مانگتے ہیں اور اسی میلے کو ہی موسم سرما کا میلہ کہا جاتا ہے۔جشن بہاراں اور جشن سرما ایک تہوار سے زیادہ میلے کا عکس پیش کرتے ہیں، بچے، جوان، لڑکیاں، لڑکے، خواتین، مرد اور بوڑھے سب ہی ثقافتی لباس پہنتے ہیں. بچے کھیل کود اور ثقافتی چیزیں بنانے میں مصروف ہوتے ہیں جب کہ گھروں میں روایتی کھانے بنتے ہیں۔ برفباری میں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں موسم سرما (چاو ماوس ) کے تہوار کا آغاز مندر کے برابر میں موجود صنوبر کی جھاڑیوں سے گھرے پیچیدہ ٹاور سے ہوتا ہے، جہاں ایک شخص ٹاور پر چڑھ کر وہاں لگی آگ کے گولے کو ترتیب دیتا ہے، اس دوران تمام لوگوں کو ہر طرح کی روشنی کرنے سے روکا جاتا ہے۔کیلاشی عقیدے کے ماننے والے ٹاور کے گولے کی روشنی کو شیطان کی روشنی سے مشابہہ کرتے ہیں، ان کے عقیدے کے مطابق اگر وہ اس روشنی کی ترتیب کے وقت کوئی اور روشنی کریں گے تو شیطان ان کے آبائو و اجداد سے محو گفتگو ہوگا۔ تہوار والا دن بچوں کے لیے گویا عید کا دن ہوتا ہے کوئلے سے کھیلتے کیلاشی بچے جب صنوبر کی جھڑیوں سے تیار شدہ ٹاور آگ کے گولے سے لگی آگ میں جل جاتا ہے، تب کیلاشی لوگ ایک کمرے میں اکٹھے ہوکر صنوبر کے پھولوں کو جلاتے وقت دعائیں مانگتے اور عبادات کرتے رہتے ہیں، اسی دن گائوں کے تمام لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں کھانے بھی بھجواتے ہیں، اور پھر جب تمام صنوبر جل جاتے ہیں تب کیلاشی لوگ روزہ رکھتے ہیں۔ تہوار کے دن بچے دیواروں کو رنگ گرتے ہوئے چاو ماس کے تہوار کے موقع پر تمام لوگ مل کر رات کے وقت رقص کرتے ہیں جب کہ دن میں مرد و خواتین ایک بڑے میدان میں جمع ہوتے ہیں، جہاں جنسی تفریق کے بغیر مرد و خواتین کے درمیان رقص اور زور آزمائی سمیت دیگر مقابلے منعقد ہوتے ہیں، میدان میں موجود تمام لوگوں نے روایتی لباس زیب تن کیے ہوتے ہیں۔ صنوبر کی جھاڑیوں کی مدد سے ٹاور بنایا جا رہا ہے اس تہوار کے موقع پر خواتین اور مردوں کے درمیان درختوں پر چڑھنے کا مقابلہ بھی ہوتا ہے، مرد و خواتین میں سے جو بھی تیزی سے درخت پر چڑھ جاتا ہے، وہ مقابلے کا فاتح کہلاتا ہے، مقابلے کی فاتح ٹیم کا مرد حریف ٹیم کی کسی بھی خاتون کو رقص کی دعوت دیتا ہےرقص، مسکراہٹوں اور خوشیوں سے بھرے اس کھیل کا مقابلہ یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ خاتون اور مرد کا رقص اس وقت تک چلتا رہتا ہے، جب ان دونوں میں سے کوئی ایک تھک نہیں جاتا، اور تھک جانے والی ٹیم شکست خوردہ قرار پاتی ہے۔ صنوبر کی جھاڑیوں سے ٹاور تیار کرکے جلانے کے لیے سجایا جا رہا ہے کیلاش قبیلے کے لوگ چھانجا رات (روشنی کا تہوار ) کے نام سے بھی ایک تہوار مناتے ہیں، جس میں قبیلے کے کئی لوگ ایک ساتھ مل کر مشعل تھام کر پہاڑوں پر ترتیب سے چلتے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے پہاڑیوں پر سالوں سے راستے بنے ہوئے ہوں۔ کمرے میں بیٹھ کر صنوبر کی جھاڑیوں کو جلایا جا رہا ہے روشنی کے تہوار والے دن کو کیلاش قبیلے کے دوسرے تہواروں کی بنسبت کم حیثیت ملتی ہے، کیلاش قبیلے کے پڑوسی لوگ اس تہوار کو کیلاش قبیلے کے دیگر تہواروں کے مقابلے زیادہ پرتشدد مانتے ہیں، کیوں کہ اس تہوار میں کیلاشی لوگ سیکڑوں مویشیوں کی قربانی بھی کرتے ہیں۔ کیلاشی قبیلے کے لوگ روزہ کھولتے وقت موسم سرما کے تہوار پر لوگ رات کو مل کر رقص بھی کرتے ہیں تہوار کے دن خواتین و مرد ایک ساتھ رقص کرتے ہیں رقص کے دوران مسلسل آگ جل رہی ہوتے ہے اور کھانے پینے کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے رقص تب تک جاری رہتا ہے جب مرد یا خاتون میں سے کوئی تھک نہیں جاتا تہوار کے دوران مرد اور خواتین کے درمیان درخت پر تیزی سے چڑھنے کا مقابلہ بھی ہوتا ہے موسم سرما کے تہوار کے موقع پر خواتین تصاویر بناتے ہوئے سیاحوں کے لئے تصاویر بنانے کے لیے کئی پرکشش چہرے بھی موجود ہیں کیلاشی مردوں کا جوش بھی دیکھنے جیسا ہوتا ہے کیلاشی خواتین روایتی ملبوس پہنے ہوئے کیلاش قبیلے کی بزرگ خواتین علاقے میں برفباری کا خوبصورت منظر بچیاں گلیوں میں کھیلتے ہوئے روایتی لباس میں ملبوس کیلاشی بچی کیلاشی بچیوں کے لباس میں ٹوپی بھی شامل ہوتی ہے کیلاشی بندہ روٹی پکاتے ہوئے کیلاشی لوگ دھیمی روشنی میں گفتگو کرتے ہوئے کیلاشی خاندان کھانے کی تیاری کرتے ہوئے میلے اور سیاحوں سے بے خبر کھیلتے بچے کیلاشی قبیلے کے گھر کے باہر نصب سولر سسٹم کیلاش قبیلے کے علاقے میں چلغوزے کی کاشت ہوتی ہے چلغوزوں کو فروخت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے کیلاش قبیلے کا روایتی کھانا نہایت ہی لذیذ ہوتا ہے سردیوں کے موسم میں یہاں برفباری ہوتی ہے بچوں کی جانب سے دیوار پر بنائی گئی تصویر یہ مضمون 13 نومبر کو سنڈے میگزین میں شائع ہوا تھا۔