وزیر اعظم نواز شریف اور ترک صدر طیب اردگان مشترکہ پریس کانفرنس کررہے ہیں — ڈان نیوز
ترک صدر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی دوستی اورساتھ کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے، پاکستان اورترکی مشکل وقت میں ایک ساتھ رہے‘۔
ترک صدر نے کہا کہ ’ہم اپنے تمام دوست ممالک کو فتح اللہ ٹیرر آرگنائزیشن (فیٹو) سے خبردار کررہے ہیں ، ہم اس معاملے پر پاکستان کی جانب سے دکھائی جانے والی یکجہتی اور اس گروپ کے خلاف فیصلہ کن موقف اختیار کرنے پر مشکور ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس تنظیم کو ختم کرنا ضروری ہے، یہ دہشت گرد تنظیم پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’پاکستان میں پاک ترک اسکولز کا پاکستان اور ترکی کے درمیان مشترکہ تعاون کے ذریعے بہترین طریقے سے خیال رکھا جائے گا‘۔
طیب اردگان نے کہا کہ ’پاک ترک اسکولز کے عملے کو 20 نومبر تک ملک چھوڑنے کا حکم دینا پاکستان کے تعاون اور یکجہتی کا ثبوت ہے ، اس تنظیم کو پاکستان میں کہیں پناہ نہیں ملے گی‘۔
واضح رہے کہ ترکی فتح اللہ گولن سے وابستہ تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیتا ہے اور 15 جولائی کو ہونے والی بغاوت کی کوشش کا ذمہ دار گولن کو ٹھہراتا ہے۔
ترکی نے پاکستان سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاک ترک اسکولوں کے خلاف کارروائی کرے جس کے بعد پاکستان نے ان اسکولوں میں موجود ترک عملے کو 20 نومبر تک ملک چھوڑنے کا حکم دے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ترکی میں بغاوت کے فوراً بعد مجھے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف ، صدر ممنون حسین اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے فون آئے، ہم پاکستان اور یہاں کے عوام کا اخلاص کبھی بھول نہیں سکتے‘۔
ترک صدر نے کہا کہ ’پاک افغان تعلقات بہتربنانےکے لیے کردار ادا کریں گے، پاکستان، افغانستان اورترکی دوست ہیں۔
کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اوربھارت مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ حل کرسکتےہیں، کشمیر کے معاملے پر پاکستان کےمؤقف کی تائیدکرتےہیں‘۔
اردگان نے کہا کہ کنٹرول لائن پر حالیہ کشیدگی بھی باعث تشویش ہے اور ہم اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کی کشیدہ صورتحال کشمیر میں موجود ہمارے بھائیوں اور بہنوں پر اثر انداز ہورہے ہیں اور اب ایسے مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ سیاسی، عسکری، تجارتی، ثقافتی اور معاشی تعلقات کو مزیدوسعت دینےکاعزم رکھتےہیں، ترکی پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مکمل تعاون کرےگا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے جبکہ اس بات کی توثیق کی کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان 2017 تک آزادانہ تجارتی معاہدہ ہوجائے گا۔
دونوں سربراہان مملک کی ملاقات کے بعد پاکستان اور ترکی کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے۔
’ترکی پاکستان کی ترقی کو اپنی ترقی سمجھتا ہے‘ پاک ترکی سرمایہ کاری گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے کہا کہ ’ترکی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو اپنی ترقی سمجھتا ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے دیرینہ تعلقات ہیں، جبکہ ترکی پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
ترک صدر کا استقبال وزیر اعظم ہاؤس آمد پر ترک صدر کا شاندار استقبال کیا گیا، وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے انہیں خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر ترک صدر کے استقبال میں رسمی تقریب کا انعقاد کیا گیا اور اس دوران دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے جبکہ مسلح افواج کے چاک و چوبند دستوں نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔
بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف نے ترک صدر کا تعارف کابینہ کے ارکان سے کرایا جبکہ انہوں نے ترک وفد سے بھی ملاقات کی۔
ترک صدر رجب طیب اردگان آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے جبکہ ان کے دورے کا مقصد باہمی تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری اور دفاعی شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔