دنیا

دنیا کے 10 خطرناک ترین معلق پل جو قدموں کو لڑکھڑا دیں

ان خوفناک اور بظاہر خستہ حال پلوں سے گزرنا درحقیقت کمزور دلوں کے مالک افراد کے بس کی بات نہیں۔

10 خطرناک ترین معلق پل جو قدموں کو لڑکھڑا دیں



کیا آپ کو مہم جوئی پر مبنی کہانیاں یا فلمیں اچھی لگتی ہیں ؟ اگر ہاں تو بھی ان خطرناک اور زمانہ قدیم جیسے ان پلوں سے گزرتے ہوئے آپ کی ٹانگیں لرزنے پر مجبور ہوسکتی ہیں۔

اب یہ کسی جنگل کے اوپر ہو یا دریا پر جھول رہے ہوں، ان خوفناک اور بظاہر خستہ حال پلوں سے گزرنا درحقیقت کمزور دلوں کے مالک افراد کے بس کی بات نہیں۔

ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں سے گزرتے ہوئے آپ کو اپنے اندر جوش کی لہر موجود ہو اور ہر اٹھتا قدم آپ کو کسی جدوجہد سے کم نہ لگے۔

تو یہاں ایسے ہی دنیا کے چند دہشتناک پلوں کو دیکھیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے جو ہوسکتا ہے بیشتر افراد کے لیے بھیانک خواب ہی ثابت ہوں۔

حسینی پل، ہنزہ

کریٹیو کامنز فوٹو

اس پل سے گزرنے کی ہمت کرسکتے ہیں؟ بالائی ہنزہ پر واقع یہ پل دنیا کا خطرناک ترین برج سمجھا جاتا ہے اور یہ سمجھنا مشکل نہیں ایسا کیوں ہے، اس کے ہر قدم پر لگتا ہے آپ کو دعاﺅں اور مضبوط دل کی ضرورت ہے، ویسے یہاں رہنے والوں لوگوں کے لیے اس پر سے گزرنا معمول کا کام ہے مگر سیاحوں کے قدم ضرور اس پر پیر رکھنے پر کانپنے لگتے ہیں۔

انڈو بورڈ برج، انڈونیشیاء

اے ایف پی فوٹو

سرفنگ اور اسکیٹنگ کے شوقین افراد تو انڈو بورڈ کی اصطلاح سے بخوبی واقف ہوں گے مگر انڈونیشیاءکے اس پل سے گزرنے کی ہمت کون کرسکتا ہے جو کہ سیدھا بھی نہیں؟ مگر اس پر گزرنے والے بچے روزانہ اسکول جانے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔

چھیرا پونجی، بھارت

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

شمال مشرقی بھارتی ریاست میگھالیہ کے اس قصبے کو دنیا کے نم ترین مقامات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے جہاں کسی ایک سال میں سب سے زیادہ بارشوں کا ریکارڈ جولائی 1861 میں قائم ہوا تھا جو اب تک برقرار ہے، مگر یہاں کے پل بھی اپنی مثال آپ ہے جسے مقامی جنگلی قبائل نے انوکھے انداز سے تیار کیا ہے اور ان پر سے گزرنا اکثر افراد کے دلوں کو ہلا دیتا ہے۔

Ghasa، نیپال

کریٹیو کامنز فوٹو

دریائے کالی کندکی کے قریب Ghasa نامی قصبے کے قریب تعمیر کردہ یہ معلق پل بنیادی طور پر سڑکوں پر جانوروں کے ریوڑ کا ہجوم کم کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا مگر اب جانور تو کم گزرتے ہیں درحقیقت انسانوں نے اسے اپنا راستہ بنا لیا ہے۔

ماﺅنٹ ہیوشان، چین

کریٹیو کامنز فوٹو

شمال مغربی چین میں واقع ماﺅنٹ ہوشان کی چوٹیوں پر خوبصورت مندر اور سورج کے طلوع و غروب کے مناظر کسی کا بھی دل جیت سکتے ہیں مگر وہاں تک رسائی کسی کمزور دل کے مالک فرد کے بس کی بات نہیں۔ درحقیقت اس چوٹی تک پیدل ہی پہنچا جاسکتا ہے اور وہ بھی محض 12 انچ چوڑے راتے پر چل کر جس پر پیر لڑکھڑانے کا نتیجہ براہ راست ہزاروں فٹ نیچے زمین سے ٹکرانے کی صورت یں نکل سکتا ہے۔ اگرچہ یہاں پیدل چلنے والے راستے پر زنجیریں لگی ہوئی ہیں مگر اس شکستہ پل نما راستے میں متعدد مقامات ٹوٹے ہوئے یا وہاں زمین ہی نہیں، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں چوٹی تک رسائی کی خواہش سینکڑوں افراد کی جانیں لے گئی اور ہاں وہاں پر سفر کرتے ہوئے نیچے جھانکنا بھی کافی بھاری پڑسکتا ہے۔

ویا فیریٹا لوین، ناروے

کریٹیو کامنز فوٹو

ناروے کا یہ پل ایڈونچر پسند افراد کے لیے بہت کشش رکھتا ہے اور یہاں کے قدرتی مناظر بھی دنگ کردینے والے ہوتے ہیں۔

سوئس الپس، سوئٹزرلینڈ

کریٹیو کامنز فوٹو

سوئٹزر لینڈ کو سیاحوں کی جنت قرار دیا جاتا ہے خاص طور پر اس کے علاقے سوئس الپس میں ہر موسم میں دنیا بھر سے آنے والوں کو ہجوم ہوتا ہے، مگر وہاں انہیں اس قسم کے معلق پل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، ٹرفٹ برج نامی یہ پل 170 میٹر لمبا ہے اور یہاں صرف پیدل چلنے والوں کو ہی گزرنے کی ضرورت ہے، تاہم چلتے ہوئے نیچے نہ دیکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

دریائے میکانگ، لاﺅس

کریٹیو کامنز فوٹو

میکانگ نامی یہ دریا جنوب مشرقی ایشیاءمیں چھ ممالک سے گزرتا ہے جن میں چین، برما، لاﺅس، تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور ویت نام شامل ہیں، مگر بیشتر مقامات پر اسے عبور کرنا کافی مشکل ہوتا ہے، جیسے یہ بانسوں سے بنا برج ہے جو سیلاب میں ڈوب جاتا ہے اور عام دنوں میں بھی اس پر گزرتے ہوئے ڈر رہتا ہے کہ کہیں پانی میں گر جائیں۔

تمبووپٹا نیشنل پارک، پیرو

کریٹیو کامنز فوٹو

جنوبی امریکی ملک پیرو کے اس نیشنل پارک میں آمیزون جنگلات کے درمیان لوگوں کو گھومنے کی سہولت کے لیے یہ معلق پل بنایا گیا ہے مگر اس پر سے گزرنا بھی اکثر لوگوں کے دل دہلا دیتا ہے کیونکہ یہ ہلتا کافی زیادہ ہے جس سے لگتا ہے کہ کسی بھی وقت نیچے گر جائیں گے۔

کوسٹا ریکا

کریٹیو کامنز فوٹو

کوسٹا ریکا کے برساتی جنگل پر سفر کی سہولت فراہم کرنے والے اس پل کو دیکھ کر بیشتر افراد مزید آگے بڑھنے سے انکار کردیتے ہیں، جس کی وجہ جاننا مشکل نہیں کیونکہ اس کے بیشتر قدمچے درمیان میں سے غائب ہیں۔