پاکستان

پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کشمیر پر ثالثی کی پیشکش یاد دلادی

پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں شراکت داری ہے اور ہم تعلقات کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش یاد دلادی، جو انہوں نے صدر منتخب ہونے سے قبل اپنے ایک بیان میں کی تھی۔

ترجمان دفترِخارجہ نفیس زکریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کا نیا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور ساتھ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا ان کا بیان بھی یاد دلادیا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ امریکا کے نومنتخب صدر نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی، اور ہم نے ان کی اس پیشکش پر ان کا خیر مقدم بھی کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش

یاد رہے کہ، اکتوبر میں امریکی ریاست نیوجرسی میں بھارتی کمیونٹی کی ایک تقریب سے خطاب میں میں ری پبلکن رہنما نے کہا تھا کہ اگر وہ صدر بن گئے تو امریکا اور بھارت ’پکے دوست‘ بن جائیں گے اور ان کا مستقبل انتہائی تابناک ہوگا۔

بعد ازاں اخبار ہندوستان ٹائمز کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دوستانہ ماحول دیکھنا چاہتا ہوں کیوں کہ یہ معاملہ بہت گرم ہے، اگر دونوں ملک دوستانہ ماحول میں ساتھ رہیں تو یہ بہت اچھا ہوگا اور مجھے امید ہے کہ وہ ایسا کرسکتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ بھارت پر مہربان ہوسکتے ہیں ، پاکستانیوں کو خدشہ

تاہم اوباما انتظامیہ کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی واضح کیا تھا کہ وہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ثالثی اسی وقت کریں گے جب دونوں ملک انہیں ایسا کرنے کے لیے کہیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’جنوبی ایشیا کی جوہری طاقت کی حامل دو ریاستوں کے درمیان کشیدگی میں کمی ایک بڑی کامیابی ہوگی اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں تو میں بطور ثالث کردار ادا کرنے میں خوشی محسوس کروں گا‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترجمان دفتر کا کہنا تھا کہ، 'ہم اپنے امریکی دوستوں خصوصاً وہ جو انتظامیہ میں ہیں، پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دوطرفہ تنازعات خصوصاً مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت پر پاکستان کا احتجاج

نفیس زکریا نے بریفنگ کے دوران کشمیریوں کی قربانیوں کا ذکر بھی کیا، انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔

امریکا کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں شراکت داری ہے اور ہم تعلقات کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں، خطے میں قیام امن وسلامتی اور استحکام کے لیے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر امید ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے دورانِ بریفنگ بتایا کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے8 میں سے 6 سفارتی اہلکار جو بھارتی خفیہ اداروں کے لیے کام کر رہے تھے، واپس جا چکے ہیں۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مالی وسائل استعمال کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کے مزید 2 ’انڈر کور‘ ایجنٹس پاکستان بدر

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں کرپشن، بھارتی انڈر ورلڈ اور جعلی کرنسی کی گردش کی رپورٹس دیکھی ہیں، مگر یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور اسے پاکستان سے منسوب کرنا بلا جواز ہے۔

ترجمان نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے 8 رہنما افغانستان میں اتحادی افواج کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کہاں موجود ہے، پاکستان افغانستان میں موجود گروہوں کو مذاکرات کی میز پر دیکھنا چاہتا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا نے رواں سال ستمبر میں خبردار کیا تھا کہ حقانی نیٹ ورک اور پاکستان و افغان سرحد کے اطراف سرگرم دیگر دہشت گرد تنظمیں جنوبی ایشیا اور دنیا کیلئے مسلسل خطرہ ہیں، تاہم امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دورہ انڈیا کے دوران پاکستان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس اقدامات کا اعتراف کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’حقانی نیٹ ورک خطے کیلئے مسلسل خطرہ‘

برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے دورہ بھارت کے دوران مقبوضہ کشمیر کا ذکر نہ کرنے پر بھی نفیس زکریا نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

پاکستان کا شدید احتجاج

پاکستان نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ پر بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والے کر دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا۔

اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر 2003 کے سیز فائر معاہدے اور عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

پاکستان نے بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کے جورا اور شاہ کوٹ سیکٹر میں بھاری توپخانے کے استعمال کی بھی شدید مذمت کی ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ روز 13 سال بعد اس نوعیت کے بھاری ہتھیار استعمال کیے، بھارت دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھا رہا ہے، جبکہ ان اقدامات سے علاقائی امن اور سلامتی متاثر ہوگی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات کرے اور 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔