بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری پریس بلبیر سنگھ اور جیا بالن سینتھل براستہ دبئی ہندوستان روانہ ہوگئے۔
اسلام آباد: پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات 8 میں سے مزید دو مبینہ ’انڈر کور ایجنٹس‘ بھارت روانہ ہوگئے۔
دفتر خارجہ کے حکام نے تصدیق کی کہ مبینہ طور پر بھارتی آئی بی کے ارکان، بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری پریس بلبیر سنگھ اور جیا بالن سینتھل بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب 3 بجے پرواز ای کے 615 کے ذریعے دبئی روانہ ہوگئے جہاں سے وہ بھارت چلے جائیں گے۔
جیا بالن سینتھل بھی بھارتی سفارت خانے میں اسٹاف آفیسر کے عہدے پر تعینات تھا کا اس کا تعلق بھی مبینہ طور پر بھارتی انٹیلجینس بیورو سے ہے۔
بھارت کے دو ’انڈر کور ایجنٹس‘ اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ سے براستہ دبئی بھارت روانہ ہوئے— فوٹو / سید ثمر عباس
واضح رہے کہ دو روز قبل بھارتی ہائی کمیشن کے را سے تعلق رکھنے والے 3 ’ایجنٹ‘ بذریعہ دبئی بھارت روانہ ہوئے تھے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے یہ اہلکار سفارت کاروں کے روپ میں پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
انوراگ سنگھ، مادھوان نندا کمار اور وجے کمار دو روز قبل بھارت واپس جاچکے ہیں۔
بھارتی ہائی کمیشن کے 8 اہلکاروں میں سے 6 کا تعلق را جبکہ 2 کا تعلق بھارتی آئی بی سے بتایا گیا تھا۔
دیگر 3 اہلکار امردیپ سنگھ بھٹی، راجیش کمار اگنی ہوتری اور دھرمیندرا بذریعہ واہگہ روانہ ہوں گے۔
ان تمام اہلکاروں کو پاکستان نے ملک چھوڑنے کی ہدایات کی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق مبینہ بھارتی خفیہ ایجنٹس میں راجیش کمار اگنی ہوتری، (کمرشل قونصلر)، بلبیر سنگھ (فرسٹ سیکریٹری پریس اینڈ کلچر)، انوراگ سنگھ(فرسٹ سیکریٹری کمرشل)، امر دیپ سنگھ بھٹی(ویزا اتاشی)، دھرمیندرا، وجے کمار ورما اور مادھون نندا کمار (ویزا اسسٹنٹس) جبکہ جیا بالن سینتھل (اسسٹنٹ پرسنل ویلفیئر آفس) شامل ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے گزشتہ ہفتے پریس بریفنگ میں پاکستان میں موجود 8 بھارتی سفارتکاروں کی تفصیلات جاری کی تھیں اور کہا تھا کہ متعدد بھارتی سفارتکار اور عملے کے ارکان بھارتی خفیہ ایجنسی را اور آئی بی سے روابط رکھتے ہیں اور سفارتی اسائنمنٹ کی آڑ میں پاکستان میں دہشت گردوں سے رابطے اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ را اور آئی بی کے مبینہ ارکان مشتبہ طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دھڑوں کو استعمال کرنے، ملک میں فرقہ واریت پھیلانے اور بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان میں بے امنی پھیلانے کے میں مصروف تھے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی را اور آئی بی کے ان مبینہ ایجنٹس کی مشتبہ سرگرمیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
جاسوسی، تخریب کاری، دہشت گرد سرگرمیوں کی معاونت، بلوچستان ، سندھ اوربالخصوص کراچی میں عدم استحکام کو ہوا دینا پاک چائنا اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنا گلگت بلتستان میں بے امنی پیدا کرنا کمرشل سرگرمیوں کی آڑ میں اپنے کارندوں اور ایجنٹس کے نیٹ ورک کو وسعتدینا بطور سفارتکار عہدوں کا استعمال کرتے ہوئے بااثر حلقوں تک رسائی حاصلکرنا اور اندر کی معلومات اکھٹی کرنا مختلف سرگرمیوں کے ذریعے پاکستان افغان تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوششکرنا پاکستان کے مفادات کے لیے نقصان دہ سرگرمیوں اور پروپیگنڈا مقاصد کے لیےسماجی، سیاسی اور میڈیا کے حلقوں میں بھارتی ایجنٹس کو داخل کرانا پاکستان کو دہشت گردوں کی کفیل ریاست کے طور پر پیش کرنے کے لیے جعلیشواپد گھڑنا کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑوں کی ہینڈلنگ مذہبی اقلیتوں کو اکسانا فرقہ واریت کو ہوا دینا انسانی حقوق کے معاملے پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے پروپیگنڈا کرنا کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کے لیے آزاد جموں و کشمیر میں سرگرمیاں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تحریک حق خود ارادیت کے حوالے سے عالمیبرادری کو گمراہ کرنا غیر معمولی انکشافات بین الریاستی تعلقات میں انڈر کور آفیسرز تعینات کرنا معمول کی بات ہوتی ہے۔
بھارتی خفیہ ایجنٹس کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی اطلاعات نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو عروج پر پہنچادیا۔
اس سے قبل نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات 6 افسران و ارکان کو پاکستان واپس بلانا پڑا تھا کیوں کہ ان میں سے چار پر بھارت نے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ دسمبر 2010 میں ڈرون حملے کے ایک متاثرین کی جانب سے دائر کیے جانے والے مقدمے میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے اسٹیشن چیف جوناتھن بینکس کی شناخت منظر عام پر آگئی تھی جس کے بعد امریکا نے انہیں واپس بلالیا تھا۔
اس واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت میں سفارتی اہلکاروں کا بطور خفیہ ایجنٹس منظر عام پر آنا انتہائی اہم انکشاف ہے۔
2010 میں ہی انڈین انڈر کور سی اپ بھی جزوی طور پر بے نقاب ہوا تھا جب بھارت نے اپنے ہی ہائی کمیشن کے ایک افسر کو آئی ایس آئی کے لیے کام کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔
ماضی میں بیک وقت اتنی زیادہ تعداد میں خفیہ ایجنٹس سے متعلق معلومات کبھی منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔