امریکا کے مختلف شہروں میں نو منتخب صدر کے خلاف مظاہرے شروع، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
ری پبلکن پارٹی کے رہنما ڈونلڈ جان ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے خلاف امریکا کے مختلف شہروں میں ہزاروں مظاہریں سڑکوں پر نکل آئے جبکہ وہ ’ڈونلڈ ٹرمپ ہمارے صدر نہیں‘ کا نعرہ لگا رہے تھے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر مظاہرے پر امن ہی تھے ، شکاگو میں مظاہرین ٹرمپ ٹاور کے باہر اکھٹے ہوئے اور نو منتخب صدر کے خلاف نعرے بازی کی۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شکاگو کے ایک رہائشی نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ملک کو تقسیم کردیں گے اور نفرت کو ہوا دیں گے اور ہماری آئینی ذمہ داری ہے کہ اسے قبول نہ کیا جائے‘۔
اسی طرح مین ہیٹن میں ٹرمپ ٹاور کے باہر ایک ہزار کے قریب افراد جمع ہوئے اور انہوں نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نسل پرست قرار دیا — فوٹو / اے ایف پی
اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری وہاں موجود تھے جس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے مظاہرین کو ٹاور سے دور رکھا۔
سرد موسم اور بارش کے باوجود امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں بھی سیکڑوں افراد نے سٹی ہال میں ٹرمپ کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا۔
مظاہرین میں شکست خودرہ ڈیموکریٹک رہنما ہیلری کلنٹن اور آزاد ورمونٹ سینیٹر برنی سینڈر کے حامی بھی شامل تھے اور انہوں نے الیکشن کے نتائج پر ری پبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بوسٹن میں بھی ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’نسل پرست‘ قرار دیا ، کئی افراد نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جس میں ٹرمپ کا مواخذہ کرکے الیکٹورل کالج کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ میساچیوسٹس، ٹیکساس، واشنگٹن ڈی سی، اوریگون، کیلی فورنیا، سین فرانسیسکو، لاس اینجلس، اوکلینڈ و دیگر ریاستوں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
گزشتہ شب امریکین یونیورسٹی میں مظاہرین نے امریکی پرچم بھی نظر آتش کردیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران اپنے خطابات میں مسلمانوں، ہسپانیوں اور دیگر اقلیتوں کے حوالے سے متنازع بنایات دیے تھے جبکہ دیگر ممالک کے حوالے سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت بیانات جاری کیے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکی عوام ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا صدر تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ امریکا کے کئی قریبی اتحادی ممالک نے بھی ٹرمپ کی فتح پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں فائرنگ امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں فائرنگ کے نتجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سیاٹل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے مقام کے قریب ایک مسلح شخص نے تکرار کے بعد فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے۔
سیاٹل پولیس ڈپارٹمنٹ کے چیف روبرٹ میرنر کا کہنا ہے کہ بظاہر فائرنگ کے اس واقعے کا ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے سے تعلق ثابت نہیں ہوا اور یہ ذاتی تنازع کی شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والا شخص مظاہرے میں شریک تھا ، ایسا لگتا ہے کہ اس کا کسی سے جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہ مظاہرے کے مقام سے تھوڑا دور آیا اور مظاہرین پر فائرنگ کردی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے بعد حملہ آور موقع سے پیدل ہی فرار ہوگیا جسے تاحال پکڑا نہیں جاسکا۔
زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون اور 4 مرد شامل ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔
ڈونلڈ ہمارے صدر ہیں ، ہیلری