دنیا

افغان طالبان کا نئے امریکی صدر سے فوج نکالنے کا مطالبہ

افغانستان میں جنگ کی ناکامی کا دعویٰ کرتے ہوئے طالبان نے ڈونلڈ ٹرمپ سے امریکی فوج واپس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

کابل: افغان طالبان نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ افغانستان میں جنگ کی ناکامی کے باعث امریکی فوج اور معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ افغانستان سے امریکی فوج کو واپس بلا لیا جائے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک جاری بیان میں امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارا پیغام یہ ہے کہ امریکا کو اب ایسی پالیسی اختیار کرنی چاہیے جو دوسری قوموں کی آزادی اور خود مختاری کیلئے نقصان کا باعث نہ ہو'۔

انھوں نے زور دیا کہ 'سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا لی جائیں'۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 ویں صدر منتخب

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کو نکال لیا جائے، انھوں نے کہا کہ جنگ ناکام ہوچکی ہے اور یہ امریکا کی فوج اور معیشت کیلئے نقصان کا باعث ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں ری پبلکن پارٹی کے رہنما ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک پارٹی کی ہیلری کلنٹن کو اپ سیٹ شکست دے کر 4 سال کے لیے امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہوگئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن کے درمیان عہدہ صدارت کے لیے کانٹے کا مقابلہ ہوا جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے 290 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ صدر منتخب ہونے کے لیے 538 میں سے کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ کی ضرورت تھی۔

ٹرمپ کی حریف ہیلری کلنٹن 218 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2017 کو براک اوباما کی جگہ عہدہ صدارت کا حلف اٹھائیں گے اور وہ امریکا کی 240 سالہ تاریخ میں معمر ترین صدر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے فوج کا انخلا سست ہونا چاہیے، امریکی کمانڈر

خیال رہے کہ امریکا کے موجودہ صدر باراک اوباما نے رواں سال جولائی میں اعلان کیا تھا کہ افغانستان کی موجودہ سیکیورٹی صورت حال کے باعث 8400 امریکی فوجی 2017 تک یہاں قیام پذیر رہے گی۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ 'رواں سال میں امریکی فوجیوں کی تعداد 5500 تک لانے کے بجائے آئندہ سال میں میری انتظامیہ کے اختتام تک 8400 امریکی فوجی افغانستان میں قیام کریں گے'۔

انھوں ںے تسلیم کیا تھا کہ 2015 میں افغانستان کی فورسز کو ملک کی سیکیورٹی کا انتظام سونپا گیا تھا تاہم وہ اس سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار نہیں۔