کھیلوں کے ناقابل فراموش حادثے
کھیل زندگی کا لازمی جزو اور کھلاڑی ملک و قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں لیکن جہاں مقابلہ سخت ہو وہاں حادثات کا ڈر تو لگا رہتا ہے۔
قسمت کی ستم ظریفی کہیں یا کچھ اور، کئی نام ور کھلاڑی ہولناک حادثوں میں اپنی زندگی گنوا بیٹھے۔ کبھی بے رحم سیاست یا پھر دہشت گردی اور کبھی انٹرنیشنل مافیاز نے کھیلوں کی دنیا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
ویسے تو بچپن سے ہم یہ قصہ سنتے آرہے ہیں کہ جرمنی کے ماڈل ڈکٹیٹر ایڈولف ہٹلر نے اپنے ملک کی کرکٹ ٹیم کو صرف اس وجہ سے قتل کردیا تھا کہ کئی دن تک ٹیسٹ میچ کھیلنے کے باوجود نتیجہ 'ڈرا' کی صورت میں نکلا تھا۔
جبکہ حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ نہ کبھی جرمنی کی کسی قومی کرکٹ ٹیم کا وجود رہا ہے، نہ ریکارڈ بک میں ایسا کوئی واقعہ درج ہے اور نہ ہی بین الاقوامی سطح پر کبھی جرمن ٹیم نے کبھی کسی کرکٹ میچ میں حصہ لیا۔
ہٹلر کے ہاتھوں کھلاڑیوں کی موت کی من گھڑت کہانی یا مفروضہ تو ہضم نہیں ہوتا، لیکن ایسے کئی افسوسناک واقعات رونما ہوچکے ہیں جب پرستار اپنے محبوب کھلاڑیوں کو پھر کبھی میدان میں کھیلتے ہوئے نہ دیکھ پائے۔
میونخ اولمپکس میں خون کی ہولی
عموماَ کہا جاتا ہے کہ کھیل اور سیاست دو الگ الگ چیزیں ہیں اور کھیل پر سیاست کو اثر انداز نہیں ہونا چاہئے، لیکن سنہ 1972 کے میونخ اولمپکس کے میدان میں خون کی ایسی ہولی کھیلی گئی جس نے پر امن کھیلوں کے دامن کو لہولہان کر دیا۔
میونخ کے اولمپک ولیج میں ایک دہشت گرد گروہ نے 11 اسرائیلی ایتھلیٹس کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔ اس بہیمانہ ٹارگٹ کلنگ میں ایک جرمن پولیس افسر بھی مارا گیا۔
حملے میں فلسطینی گروپ 'سٹرڈے سیپٹمبر' کو ملوث قرار دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گرد گروہ کا مطالبہ تھا کہ اسرائیلی حکام کے پاس یرغمال 234 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے۔
مانچسٹر یونائیٹڈ کے لیے سیاہ ترین دن
'دی میونخ ایئر ڈزاسٹر' کو برطانوی کھیلوں کی تاریخ کا بدترین حادثہ تصور کیا جاتا ہے۔ چھ فروری 1958 میں میونخ ایئرپورٹ پر برٹش ایئرویز کا چارٹر طیارہ اپنی پرواز بھرنے کی تیسری کوشش میں گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے نے 44 مسافروں میں سے 23 کی جان لے لی۔