ٹرمپ پاکستان کیلئے اچھے ثابت ہوں گے یا برے؟
لگی لپٹی رکھے بغیر بولنے کے عادی ڈونلڈ ٹرمپ نے 2012 میں غصے میں ٹوئیٹ کیا تھا: "پاکستان آخر کب ہم سے 6 سال تک اسامہ بن لادن کو پناہ دیے رکھنے پر معافی مانگے گا؟"
ایسا لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہندوستان کے لیے بھی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ گذشتہ ماہ ہی انہوں نے ریپبلیکن ہندو اتحاد (آر ایچ سی) کی جانب سے منعقد کردہ ایک شاندار چیریٹی ایونٹ میں وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ دوست بنے تو امریکا اور ہندوستان "بہترین دوست" ہوں گے۔
تو ٹرمپ کی صدارت پاکستان کے لیے کیا معنیٰ رکھتی ہے؟ ماہرین اور مبصرین کے خیالات جانتے ہیں۔
بنیادی ایجنڈا پاکستان یا مشرقِ وسطیٰ؟
یہ اس بات پر منحصر ہے کہ خارجہ پالیسی کے ماہرین ان کا علاقائی ایجنڈا کس طرح ترتیب دیتے ہیں۔ اگر ٹرمپ نے عقابوں کے لیے جگہ چھوڑ دی، تو ہو سکتا ہے کہ پاکستان کو عسکریت پسند گروہوں سے تعلقات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ مگر دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی ہے، اس لیے اس بات کی توقع ہے کہ ان کی پالیسی میں بنیادی ایجنڈا مشرقِ وسطیٰ کا ہوگا اور ہمیں نظرانداز کر دیا جائے گا۔
— عمیر جاوید (ڈان اخبار میں کالم لکھتے ہیں)
پاکستان کے لیے کوئی واضح منصوبہ نہیں
کوئی نہیں جانتا کہ ٹرمپ کس طرح ان پیچیدہ مسائل کو حل کریں گے جو امریکا کی پاکستان پالیسی سے جنم لیتے ہیں۔ امریکا کو درپیش چیلنجز میں افغانستان ہے، ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ملک کا استحکام ہے، اور ہندوستان، چین، ایران کے ساتھ علاقائی پیچیدگیاں ہیں۔ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ان تمام چیزوں پر توازن قائم رکھتے ہوئے پاکستان کے بارے میں کیا منصوبہ بندی کریں گے۔
— خرم حسین (ڈان اخبار کے اسٹاف ممبر ہیں۔)
ریپبلیکنز پاکستان کے دوست؟
روایتی طور پر ریپبلیکنز پاکستان کے، اور خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ کے قریب رہے ہیں۔ مگر ٹرمپ روایتی ریپبلیکن نہیں ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ٹرمپ کی صدارت کی امریکا کے اندر مقامی طور پر زیادہ اہمیت ہے۔ یہ مغربی دنیا میں نفرت اور خوف کی سیاست کی طرف جھکاؤ کی علامت ہے۔ اس کا پاکستان کے لیے کیا مطلب ہوگا، کوئی نہیں جانتا۔
— ریما عمر (انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس کی قانونی مشیر ہیں۔)
کلنٹن ٹرمپ سے بہتر ہوتیں
جو لوگ سمجھتے ہیں کہ کلنٹن پاکستان کے لیے سخت گیر ثابت ہوں گی، انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ایک مشکل پالیسی سے نمٹنا نفرت اور تعصب سے نمٹنے سے زیادہ بہتر ہے۔
— بابر ستار، بذریعہ ٹوئٹر (ماہرِ قانون ہیں۔)
پاکستان کے لیے کچھ نہیں بدلے گا
ٹرمپ کی صدارت ممکنہ طور پر ناقابلِ پیشگوئی ہونے کی وجہ سے تھوڑی پریشان کن تو ہوگی، مگر پاکستانی پالیسی سازوں کو امریکا کا ہندوستان کی جانب جھکاؤ، اور 1992 سے لے کر اب تک پاک فوج سے جو امریکی توقعات ہیں، وہی کچھ دوبارہ دیکھنے کو ملے گا۔ ٹرمپ کی صدارت سے پاکستان اور امریکا کے خراب تعلقات میں کوئی بہتری نہیں آئے گی۔
— مشرف زیدی (تعلیمی آگاہی کی مہم الف اعلان کا حصہ ہیں۔)
مشکلات کا پیش خیمہ؟
ہمیں اس بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ ان کی صدارت پاکستان پر کیسے اثرانداز ہوگی کیوں کہ انہوں نے الیکشن کے دوران اپنی پالیسی کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی ہے۔ ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کی ٹیم میں کون کون شامل ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق نیوٹ گِنگرچ وزیرِ خارجہ کے طور پر ان کا پہلا انتخاب ہوں گے۔ گِنگرچ نے جون میں ریپبلیکن کنونشن کے دوران اسٹیج پر پاکستان کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے تحقیقی ادارے PEW کے ایک سروے کو سیاق و سباق کے بغیر پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ 1 کروڑ 60 لاکھ پاکستانی داعش کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو قابلِ ذکر سمجھا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ پاکستان کے لیے ان مشکلات کا پیش خیمہ ہے جو گِنگرچ کے وزیرِ خارجہ ہونے پر ہمارے لیے پیدا ہوسکتی ہیں۔
— سحر حبیب غازی (گلوبل وائسز میں مینیجنگ ایڈیٹر ہیں۔)
گھر واپسی مہم؟
"ٹرمپ کی فتح پاکستان کے لیے اچھی ہے۔ امیر اور تعلیم یافتہ پاکستان ملک واپس آئیں گے۔"
— فرخ سلیم، بذریعہ ٹوئٹر (دی نیوز میں کالم لکھتے ہیں۔)
امن کی توقع
"مجھے امید ہے کہ وہ (ڈونلڈ ٹرمپ) دنیا میں امن اور استحکام لانے پر پوری توجہ صرف کریں گے، اور برِصغیر میں پاک و ہند تنازعات کے خاتمے کے لیے پختہ قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔ ہمیں دہشتگردی کو کچلنے اور انتہاپسندی کا خاتمہ کرنے کے لیے ایک دوسرے پر اعتماد، اور مل کر کام کرنا ہوگا۔ امریکا کو افغانستان سے نہیں جانا چاہیے؛ انہیں اپنے فوجیوں کی تعداد میں وقت دیکھ کر نہیں، بلکہ حالات دیکھ کر کمی کرنی چاہیے۔"
— پرویز مشرف، بذریعہ فیس بک (سابق صدرِ پاکستان ہیں، اور آل پاکستان مسلم لیگ کے بانی ہیں۔)
جہادیوں کے لیے تحفہ
"سنجیدہ پہلو سے دیکھیں تو ٹرمپ کی فتح ناکام ہوتی ہوئی جہادی تحریکوں کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہوگی، اس سے انہیں ایک نئی تحریک ملے گی۔ جہادی نظریات کو تقویت امریکا کو مسلم دشمن شیطان بنا کر پیش کرنے سے ملتی ہے۔ وہ ٹرمپ کی فتح کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔"
— عمار راشد، بذریعہ ٹوئٹر (محقق، استاد، موسیقار، اور عوامی ورکرز پارٹی کے کارکن ہیں۔)