دنیا

ٹرمپ کی فتح پر بھارت میں ’ہندو سینا‘ کا جشن

چین نے باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کردیا۔

امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے ساتھ ہی بھارت میں انتہائی دائیں بازو کی تنظیم ’ہندو سینا‘ نے نئی دہلی میں جشن منایا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق قوم پرست ہندو تنظیم ’ہندو سینا‘ کے سربراہ وشنو گپتا نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ان کی فتح کا اعلان ہونے سے قبل ہی سڑکوں پر نکل گئے تھے، وہ روایتی ڈھول اور باجوں کی دھن پر رقص کررہے تھے جبکہ مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلم مخالف بیانات سے بھارت میں کچھ حلقوں کو خاصی خوشی ہوئی تھی اور انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت شروع کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: صدر بنا تو امریکا اور بھارت ’پکے دوست‘ ہوں گے، ٹرمپ

گپتا نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں تمام مسلمانوں کے امریکا داخل ہونے پر پابندی لگانے کی بات کی تھی اور ان کے اس پیغام کی گونج کافی دور تک گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تو پانچ دن پہلے ہی پیش گوئی کردی تھی کہ ٹرمپ جیت جائیں گے ، یہاں ان کے بے پناہ حامی موجود ہیں۔

گپتا نے کہا کہ ’اب دہشت گردوں کا دنیا کے ہر کونے میں تعاقب کیا جائے گا، اب صرف خدا ہی پاکستانیوں کی مدد کرسکتا ہے، دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اب بھارت کو امریکا کا تعاون حاصل ہوگا، ہم ساتھ مل کر اس سے لڑیں گے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ وہ سب کچھ کریں گے جو آج تک کوئی امریکی صدر نہیں کرسکا، ہم خوش ہیں ، اب تمام دہشت گردوں کو بھاگ کر کہیں چھپ جانا چاہیے‘۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش

یاد رہے کہ ’ہندو سینا‘ نے رواں برس مئی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دعائیہ تقریب بھی منعقد کی تھی اور ٹرمپ کو انسانیت کا مسیحا قرار دیا تھا۔

چین کا ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم

چین کا کہنا ہے کہ وہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جاسکے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی معرکہ جیتنے کے قریب تھے۔

صدر منتخب ہونے کے بعد خود ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا کہ ’ہم ان تمام ممالک کو اپنے ساتھ لے کر چلیں گے جو ہمارے ساتھ چلنا چاہیں گے، مستقبل میں ہم جو حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ ہماری پہنچ سے دور نہیں، امریکا اب بہترین سے کم پر سمجھوتہ نہیں کرے گا‘۔

واضح رہے کہ کئی بین الاقوامی معاملات پر امریکا اور چین کے درمیان اختلاف رائے پایا جاتا ہے جبکہ ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو بھی امریکا ایک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔

یورپی یونین کو امریکا سے تعلقات خراب نہ ہونے کی توقع

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موغرینی نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے تعلقات ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے باوجود متاثر نہیں ہوں گے۔

اپنے ٹوئیٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا اور یورپی یونین کے تعلقات کسی بھی سیاسی تبدیلی سے کہیں زیادہ گہرے ہیں ، ہم مل کر کام کرتے رہیں گے‘۔

یورپی یونین کے حکام اور سفارتکاروں کا یہ کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ بین الاقوامی ذمہ داریوں سے انحراف کرتی ہے تو یورپی حکومتوں کو اپنا تعاون مزید مضبوط کرنا ہوگا۔

‘ٹرمپ فلسطینی ریاست کے قیام میں پیش رفت کریں‘

فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طویل عرصے سے معطل امن کی کوششوں کو بحال کرکے فلسطینی ریاست کے قیام میں پیش رفت کریں۔

صدارتی ترجمان نبیل ابو رو دینہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم دو ریاستی حل کی بنیاد پر نئے امریکی صدر کے ساتھ معاہدے کے لیے تیار ہیں تاکہ 1967 کے سرحد کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آسکے‘۔

انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے جاری اس تنازع کو حل نہ کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ خطے میں غیر مستحکم صورتحال جاری رہے گی۔

ٹرمپ کی فتح پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے حماس کا کہنا تھا کہ اسے فلسطینیوں کے حوالے سے امریکا کے تعصبانہ رویے میں کسی تبدیلی کی امید نہیں۔

حماس کے ترجمان سمیع ابو ظہری نے کہا کہ ’فلسطینی عوام کو امریکا میں ہونے والی سیاسی تبدیلی سے زیادہ امیدیں نہیں کیوں کہ فلسطین کے حوالے سے امریکی پالیسی مستقل تعصب پر مبنی ہے‘۔

روس امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے پر عزم

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر منتخب ہونے کی مبارکباد دیتے ہوئے تعلقات بہتر بنانے کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کی امید ظاہر کی۔

کریملن کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’روسی صدر یقین رکھتے ہیں کہ موسکو اور واشنگٹن کے درمیان بہتر تعلقات دونوں ممالک کی عوام اور پوری عالمی برادری کے مفاد میں ہوں گے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی اپ سیٹ کردینے والی برتری اور ہیلری کو شکست دینے کی خبر سامنے آنے کے بعد روسی پارلیمان نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔

روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اسپیکر یاشے سلاف وولودن نے کہا کہ اب چونکہ نیا صدر منتخب ہوچکا ہے تو ہم امریکا کے ساتھ تعمیری مذاکرات کی امید کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلقات میں بہتری کی جانب اٹھنے والے ہر قدم کا روسی پارلیمنٹ خیر مقدم کرے گی۔

’نتائج وہ نہیں جو جرمن عوام چاہتی تھی‘

جرمنی وزارتِ خارجہ کی جانب سے ریپبلکن امیدوار کی کامیابی پر کہا گیا کہ امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج وہ نہیں جو بہت سے جرمن چاہتے تھے لیکن ظاہر ہے کہ ہمیں اسے تسلیم کرنا پڑے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یورپ اور جرمنی سے متعلق بہت سی تنقیدی باتیں کہیں، اور ہمیں اب اس بات کے لیے تیار ہوجانا چاہیئے کہ مستقبل میں امریکی خارجہ پالیسی سے متعلق اندازے لگانا آسان نہیں رہے گا۔

برطانوی وزیراعظم تعلقات میں بہتری کے لیے پرامید

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اور امریکا تجارت، سیکیورٹی اور دفاع کے معاملات میں مضبوط اور قریبی اتحادی رہیں گے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم منتخب ہونے سے قبل، تھریسا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پرپابندی کے بیان کو غلط اورتقسیم کا باعث قرار دیا تھا۔

اپنے بیان میں تھریسا مے کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ نے کڑے مقابلے کے بعد کامیابی حاصل کی ہے ، میں انہیں امریکا کا اگلا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دیتی ہوں‘۔

’جاپان اور امریکا غیر متزلزل اتحادی‘

جاپانی وزیراعظم شنزو ابی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جاپان اور امریکا ’غیر متزلزل اتحادی‘ ہیں جو مشترکہ روایات جیسے کہ آزادی، جمہوریت، بنیادی انسانی حقوق اور رول آف لا وغیرہ سے جڑے ہوئے ہیں۔

جاپانی صدر نے ٹوکیو کو دونوں ممالک کے سیکیورٹی الائنس میں بہتری کے لیے بھی احکامات دیئے۔

ایران کا عالمی قوانین کی پاسداری پر زور

ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو عالمی قوانین کی پاسداری پر زور دیا۔