پاکستان

مالکان کی غفلت سے گڈانی جہاز میں دھماکا ہوا:رپورٹ

ڈپٹی کمشنر لسبیلہ نے جہاز میں آگ لگنے اور دھماکے کے متعلق ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ بلوچستان کو پیش کردی۔

لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنرسید ذوالفقار ہاشمی نے چارروز قبل گڈانی کے ساحل پر جہاز میں آگ لگنے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری کو پیش کردی جس کے مطابق 8 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق دھماکے کے وقت جہاز پر 85 کے قریب مزدور کام کررہے تھے۔

گڈانی کے ساحل پر دھماکے سے تباہ ہونے والے جہازمیں امدادی کارروائیوں کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے جبکہ مزید ماہرین کی نگرانی میں آخری مرحلے کا کام ایک سے دودن میں شروع کیا جائے گا۔

دوسری جانب پولیس کی ایک تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے جو مختلف حوالوں سے اپنی تفتیش مکمل کرے گی۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ گڈانی میں 22 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاز میں دھماکا مالکان کی غفلت کے باعث پیش آیا۔

واضح رہے چار روز قبل گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں ایک ناکارہ بحری جہاز میں ہونے والے متعدد دھماکوں کے نتیجے میں شروع میں17 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جبکہ جہاز میں لگنے والی آگ پرچار روز بعد قابو پا لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے: گڈانی: تیل بردار بحری جہاز میں دھماکا، 17 افراد ہلاک

ادھر وزیراعظم کی جانب سے وفاقی وزیر رانا تنویر کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی ٹیم نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرادی ہے۔

وفاقی وزیر نے میڈیا کوبتایا کہ واقعے کی رپورٹ وزیراعظم کو دی جائے گی اور جہاں بھی کوتاہی نظر آئی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

پولیس تاحال جہاز کے مالک کوگرفتار نہ کرسکی جبکہ گرفتار چار ملزمان سے تحقیقات جاری ہیں جبکہ شپ بریکنگ یارڈ میں دفعہ 144 کے باعث چارروز سے کام بھی بند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحری جہاز میں لگنے والی آگ بجھانے میں مشکلات

گرفتار فاروق بنگالی نے تفتیش کے دوران کہا کہ جہاز میں 24 افراد صفائی کا کام کرتے تھے جن میں سے 5 کا تعلق گڈانی سے تھا تاہم چائے کے وقفے کے باعث وہ باہر نکلے تھے کہ جہاز میں دھماکا ہوا۔

انھوں نے کہا کہ جہاز میں دو سو ٹن خام تیل جبکہ 11 سو ٹن خوردنی تیل موجود تھا اور انھیں جہاز کا کام جلد مکمل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی جبکہ کام کے دوران تیل کی پائپ لائن پر ویلڈنگ کے دوران دھماکا ہوا۔

پولیس غفور اینڈ کمپنی کے مالک غفور کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہی ہے تاہم ان کے قریبی رشتے دار منیجر حفیظ پولیس کی حراست میں ہے۔