لائف اسٹائل

'خوابوں کے مسافر' سے تھیٹر فیسٹیول کا آغاز

کراچی کےآرٹس کونسل آف پاکستان میں فیسٹیول کاآغازمعروف مصنف انتظارحسین کےڈرامے سےہوا، جس کی ہدایات ضیاء محی الدین نےدیں۔

کراچی: تھیٹر کو پسند کرنے والے افراد اور پریکٹیشنرز کا ایک ہجوم کراچی کے آرٹ کونسل آف پاکستان پہنچا، جہاں انتظامیہ نے تھیٹر فیسٹیول کا افتتاحی ایونٹ منعقد کیا تھا، آغاز میں ریڈ کارپٹ ایونٹ بھی رکھا گیا، ساتھ ساتھ میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کو فنکاروں سے بات کرنے کا موقع بھی ملا۔

تحریک نسواں سے تعلق رکھنے والے انور جعفری کا ڈان سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'بہت اچھی بات ہے کہ تھیٹر فیسٹیول کو کراچی میں منعقد کیا جارہا ہے، کراچی کی آبادی دیکھیں، یہ 2 کروڑ یعنی پاکستان کی آبادی کا 10واں حصہ ہے، مجھے لگتا ہے کہ اگر اس قسم کی سرگرمیاں کرتے رہے گے، تو ہمارا ہی فائدہ ہوگا، شائقین کو بھی آزادی ہوگی کہ وہ خود انتخاب کرسکے کہ کیا اچھا ہے اور کیا بُرا'۔

مصنف حسینہ معین کا کہنا تھا کہ 'ہمارے بہت ہی ممتاز تجزیہ کار فوق کا کہنا تھا کہ ادب کی تمام اقسام میں تھیٹر زندگی سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے، اس کی وجہ سے ایک آرٹس اور شائقین آمنے سامنے بات کرتے ہیں اور اس کا پیغام زیادہ بہتر انداز میں پہنچتا ہے'۔

ٹی وی پروڈیوسر اطہر وقار عظیم کا کہنا تھا کہ 'تھیٹر کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اس کا معیار بہت زیادہ ہے، تبھی ضیاء محی الدین جیسے اداکار کو اس فیسٹیول میں مدعو کیا گیا'۔

ڈراموں پر نظرثانی کرنے کے سوال پر اطہر وقار عظیم کا کہنا تھا کہ 'کچھ ایسے ڈرامے بھی کونسل میں اسٹیج پر پیش کیے گئے جن کے خلاف میں نے آواز اٹھائی کہ ان کا اسکرپٹ اسٹیج پر بھیجنے سے قبل چیک کرنا چاہیے تھا، اگر آپ کا اسکرپٹ اچھا نہیں تو آپ تھیٹر کو بڑھاوا نہیں دے سکتے'۔

ریڈ کارپٹ کے بعد اسٹیج پر پہلا ڈرامہ 'خوابوں کے مسافر' پیش کیا گیا، جس کی کہانی معروف مصنف انتظار حسین نے دی جبکہ ہدایت کاری ضیاء محی الدین نے کی ہے، اس ڈرامے کی کہانی ایک ایسے گھرانے کی مشکلات پر ہے، جس نے حال ہی میں ہندوستان سے پاکستان ہجرت کی، اس ڈرامے کے مرکزی کردار میاں جان اور بوجی ہیں، جو اپنی بیٹی کیشور کی شادی جلد سے جلد کروانا چاہتے ہیں، میاں جان کی بہن بڑی بوا ان کے ساتھ ہی رہتی ہیں، ان کا ایک بیٹا شاہد ہے، بوجی چاہتی ہیں کہ کیشور شاہد کے ساتھ شادی کرلے، تاہم کیشور اپنے دوسرے کزن ایفو کو پسند کرتی ہے۔

ڈرامہ 'خوابوں کے مسافر' میں کرداروں کے حوالے سے کئی مسائل کو پیش کیا گیا ہے، جس میں انتظار حسین کی جانب سے خوبصورت اردو زبان کا استعمال کیا گیا۔