پی ٹی آئی کا 2 نومبر کا دھرنا یوم تشکر میں تبدیل
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے 2 نومبر کے اپنے دھرنے کو یوم تشکر میں تبدیل کردیا۔
پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے معاملے پر ہونے والی سماعت کو اخلاقی فتح قرار دیا اور اس فتح پر 2 نومبر کو یوم تشکر منانے کا اعلان کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کارکن گھر جائیں، کیوں کہ کل دوبارہ اسلام آباد آنا ہے لیکن احتجاج کرنے نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر یوم تشکر منانے کے لیے آنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 نومبر کو دوپہر دو بجے پریڈ گراؤنڈ پر پاکستان تحریک انصاف یوم تشکر منائے گی کیوں کہ تاریخ میں پہلی بار کسی طاقتور کی تلاشی لی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: سپریم کورٹ نے فریقین سے ٹی او آرز مانگ لیے
عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو سن کر بے حد خوشی ہوئی، سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ 3 تاریخ سے نواز شریف کی تلاشی شروع ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’ریاستی اداروں سے انصاف نہ ملنے کے بعد ہم نے میں فیصلہ کیا تھا کہ ہم اسلام آباد آئیں گے اور اسلام آباد کو بند کریں گے اور ہم نے صرف دو شرائط رکھی تھیں کہ یا نواز شریف استعفیٰ دیں یا پھر تلاشی دیں‘۔
انہوں نے نواز شریف سے جواب طلب کرنے پر سپریم کورٹ کو پورے پاکستان کی طرف سے خراج تحسین پیش کیا۔
عمران خان نے خاص طور پر اپنے کارکنوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ میرے کارکنان ملک کے لیے جیلوں میں ہیں میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو انہوں نے مخاطب کرکے کہا کہ ’انہوں نے پی ٹی آئی کے لیے نہیں بلکہ ملک کی خاطر پولیس کی شیلنگ کا سامنا کیا‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’شہباز شریف نے پرویز خٹک کو فون کیا جس پر انہوں نے جواب دیا میں دعا کرتا ہوں کہ وہ دن آئے جب شہباز شریف تمہیں بھی ایسی شیلنگ کا سامنا کرنا پڑے‘۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہم سے درخواست کی کہ اب چونکہ سپریم کورٹ میں کیس شروع ہوچکا ہے لہٰذا آپ اپنا احتجاج ختم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے سپریم کورٹ کے کہنے پر 2 نومبر کو اللہ کا شکر ادا کریں گے، یوم تشکر منائیں گے اور پریڈ گراؤنڈ پر 10 لاکھ لوگ اکھٹا کریں گے‘۔
عمران خان نے کہا کہ کل کے جلسے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کریں گے۔
انہوں نے صوابی میں موجود کارکنوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ گھر جائیں اور 2 نومبر کو مکمل تیاری کے ساتھ اپنے بچوں اور اہل خانہ کو لے کر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر پولیس کی شیلنگ سے کوئی کارکن شہید ہوا تو وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے‘۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے واضح طور پر یہ کہا تھا کہ کسی عدالت نے دھرنے سے نہیں روکا لہٰذا 2 نومبر کو ہر صورت میں دھرنا ہوگا اس حوالے سے پلان تبدیل نہیں ہوگا۔
نعیم الحق نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمارا دھرنا ہوگا اور اس میں لاکھوں لوگ آئیں گے‘۔
تاہم تحریک انصاف کی پارٹی قیادت نے سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت شروع ہونے کے بعد فیصلے پر نظر ثانی کی اور دو نومبر کو دھرنے کے بجائے یوم تشکر منانے کا اعلان کردیا۔
نعیم الحق کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ جس کمیشن کا قیام ہونے جارہا ہے یہ بات کی تہہ تک پہنچ جائے گا اور سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اس کمیشن کا قیام عمل میں لائے گی اور جلد از جلد اس کی کارروائی شروع کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کرپشن کے خلاف اپنی جدوجہد کو روک دیں، ہم اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے اور آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’نواز شریف کی صورت میں ایک اور شیخ مجیب الرحمٰن پیدا ہوگیا ہے جنہوں نے خیبر پختونخوا کو مکمل طور پر پنجاب سے علیحدہ کردیا‘۔
خیبر پختونخوا کے کارکنوں کو پنجاب میں داخل نہ ہونے دینے کے حوالے سے نعیم الحق کا کہنا تھا کہ یہ ملکی یکجہتی اور قومیت پر ضرب ہے اور اس سے جو نفرتیں پھیلیں گی اس کی ساری ذمہ داری نواز شریف پر ہوگی۔
نعیم الحق نے کہا تھا کہ تحریک انصاف کا دھرنا کرپشن کے خلاف ہے اور پاناما لیکس مجموعی قومی کرپشن کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے، یہاں پورا نظام کرپشن سے بھرپور ہے۔
مزید پڑھیں: کارکن تمام رکاوٹیں ہٹا کر بنی گالہ پہنچیں: عمران خان
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 20 سالہ جدوجہد کا مقصد یہ ہے کہ ملک سے کرپشن کا اس طرح خاتمہ کیا جائے گا وہ دوبارہ سر نہ اٹھاسکے ورنہ پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔
دھرنا خاتمے کا خیر مقدم، کنٹینر ہٹانے کا حکم
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے تمام راستوں سے کنٹینرز ہٹانے کا حکم دے دیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ’ عمران خان کے دھرنا ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ عمران خان کے 2 نومبر کے دھرنے کے حوالے سے اسلام آباد کی مختلف شاہراہوں کو کنٹینرز لگاکر بند کردیا گیا ہے۔
فتح حکومت کی یا اپوزیشن کی؟
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے عمران خان نے دھرنے کی منسوخی کے حوالے سے اپنے رد عمل میں کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ حکومت کی فتح ہے یا اپوزیشن کی کیونکہ اس کا دارومدار سپریم کورٹ کی اگلی کارروائی پر ہو گا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ ایک سخت پیمانہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے تو کیا وہی پیمانہ نواز شریف کے خلاف استعمال ہو گا یا نہیں؟
‘مسلم لیگ کے موقف کا اعادہ‘
مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں قائم صوبائی حکومت کے ترجمان زعیم قادری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ الزامات کی دھول ہٹانے میں اہم کردار ادا کرے گا، روز اول سے مسلم لیگ (ن) کا جو مؤقف تھا آج اس کا اعادہ ہوا، وزیراعظم نے تو ابتدا ہی میں کمیشن کی تشکیل کےلیے خط لکھ دیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی، وزیراعظم نواز شریف جھوٹے اور بے بنیاد الزام سے سرخرو ہوں گے۔
تحدیک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنے پرتنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ناعاقبت سیاسی رہنما ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے تھے، اسلام آباد بند کرنے کا اعلان غیر قانونی اور غیر آئینی تھا۔
احتجاج میں تحریک انصاف کی جانب سے 2 کارکنوں کی ہلاکت کے دعوے کو بھی زعیم قادری نے جھوٹ قرار دیا۔
کیا انصاف مانگا عدالت پر دباؤ ڈالنا ہے؟ عمران خان
قبل ازیں صبح کے وقت کارکنوں سے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان گزتشہ شب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے قافلے پر کی جانے والی شیلنگ پر شدید تنقید کی تھی۔
بنی گالہ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بے انتہا شیلنگ کی جیسے کہ کوئی دشمن کی فوج آرہی ہو۔
انہوں نے پرویز خٹک اور تحریک انصاف کے کارکنوں کو ان کی بہادری پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ حکومت نے جو کچھ کیا اس سے صوبوں کے درمیان تعصب بڑھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کارکنوں کی گرفتاری : ’سپریم کورٹ از خود نوٹس لے‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت کہتے ہے کہ خیبر پختونخوا سے مسلح جتھہ آرہا ہے ، میں یہ پوچھتا ہوں کہ اگر ان کے پاس اسلحہ تھا تو جب پولیس نے بے رحمانہ شیلنگ کی تو لوگوں نے فائرنگ کیوں نہیں کی؟ اس لیے نہیں کی کیوں کہ ان کے پاس گولیاں تھیں ہی نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پولیس کی جانب سے لوگوں پر جو آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے وہ زائد المعیاد تھے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید نقصان پہنچا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت نے عوام سے جھوٹ بولا کہ مسلح جتھہ آرہا ہے، انہوں نے ایک بار پھر وزیر اعظم نواز شریف کو سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک شخص اپنی کرپشن بچانے کے لیے صوبوں کے درمیان نفرت پیدا کررہا ہے، لوگوں کے حقوق ختم کرنے کے لیے تیار ہے، ظلم کے لیے تیار ہے‘۔
عمران خان نے وزیر اعظم نواز شریف کو میاں پاناما شریف کہہ کر بار بار مخاطب کیا اور کہا کہ وہ پیسے کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں اور ملک کو تباہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ اٹھائیں گے کہ کس جرم پر تحریک انصاف کے کارکنوں کو مارا جارہا ، اٹھایا جارہا ہے، میں نے کیا جرم کیا ہے جو مجھے گھر میں بند کیا ہوا ہے؟
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کل کسی جج نے کہا کہ عمران خان عدالتوں پر دباؤ ڈال رہا ہے، کیا عدالتوں سے انصاف مانگنا دباؤ ڈالنا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے عدالتوں پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا میں صرف انصاف مانگ رہا ہوں، اپنا حق مانگ رہا ہوں‘۔
مزید پڑھیں: ’مجرم وزیر اعظم کو بچانے کے لیے ریاستی مشینری استعمال ہورہی ہے‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ شیخ رشید کہہ رہے ہیں کہ اب عمران خان کو باہر نکل جانا چاہیے تو اس حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’کپتان اپنی حکمت عملی کے تحت چلتا ہے اور میری حکمت عملی 2 نومبر کی ہے، 2 تاریخ کو چاہے جو بھی رکاوٹیں ڈال دیں، سڑکیں کھود دیں میں نکلوں گا چاہے پیدل ہی کیوں نہ جانا پڑے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ میں خود کو خیبر پختونخوا اور وہاں کے کارکنوں کو اپنے ساتھ لے کر آؤں۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار کے حوالے سے کہا کہ ’میں ایک ایسے شخص کو دوست کیے مان سکتا ہوں جو ایک مجرم کی چوری بچانے کے لیے لوگوں کے ساتھ یہ برتاؤ کررہا ہے، میں صرف اسے دوست مانتا ہوں جس کا اور میرا نظریہ ایک ہے اور میرا نظریہ پاکستان ہے‘۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف کو دو آپشنز دے رکھے ہیں ، یا تو وہ استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے لیے پیش کریں۔
پی ٹی آئی نے پاناما کی تحقیقات کے لیے 2 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کرنے اور دارالحکومت کو ’لاک ڈاؤن‘ کرنے کا اعلان کررکھا تھا اور اس مقصد کے لیے عمران خان نے ملک بھر سے کارکنوں کو بنی گالہ پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
حکومت کی جانب سے کارکنوں کو بنی گالہ اور اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کی بھرپور کوشش کی جارہی تھی، پنجاب اور خیبر پختوانخوا ہے داخلی راستوں کو کنٹینرز لگاکر بند کردیا گیا تھا جبکہ بنی گالہ جانے والے راستوں پر بھی ناکے لگائے گئے تھے اور پی ٹی آئی کے سینئر عہدے داروں اور ارکان اسمبلی کو بھی بنی گالہ جانے سے روکا جارہا تھا۔
عمران خان کو لال حویلی آنا چاہیے تھا
سپریم کورٹ میں پیشی سے قبل پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ شیخ رشید نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خانکو 28 اکتوبر کو ہر حال میں لال حویلی آنا چاہیے تھا۔
شیخ رشید نے کہا کہ ’ہم حالت جنگ میں ہیں اس لیے کوئی شکوہ نہیں کررہا لیکن عمران خان کو آنا چاہیے تھا، 13 اگست کو بھی یہی ہوا تھا‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا تحریک انصاف کے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم مانے گی تو شیخ رشید نے کہا کہ ’یہ مجھے نہیں پتہ، تحریک انصاف سے پوچھیں، میں صرف عمران خان کی حد تک پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں‘۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی احتجاج: شیخ رشید کی بائیک پر آمد، پولیس کا لاٹھی چارج
سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ تمام راستے بند ہیں لیکن لفٹ لے کر سپریم کورٹ پہنچا۔
شیخ رشید نے کہا کہ پرویز خٹک کے پرامن احتجاج پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، پنجاب کے حکمران طاقت کا غیرقانونی استعمال کررہےہیں، تمام راستوں کو بند کیا جارہا ہے،جس فرعونیت کامظاہرہ کیا گیا اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے جارہا ہوں، عدالت آتے ہوئے مجھے تین چار جگہ روکا گیا،حکمرانوں کو کرسی سے اتارنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں ماضی میں جس طرح باہر نکلا اسی طرح دو نومبر کو بھی باہر نکلوں گا،حکومت چاہتی ہے پانامالیکس سےمتعلق کمیٹی میں صرف بیوروکریٹس اورپولیس ہو۔
پرویز مشرف کی حکومت میں شامل رہنے کے حوالے سے سوال کے جواب پر شیخ رشید نے کہا کہ ’مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں، اگر مشرف پر کرپشن کا ایک الزام بھی ثابت ہوجائے تو شام تک سیاست چھوڑ دوں گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف آمر تھے لیکن چوروں سے بہتر تھے، میں ان کی حمایت نہیں کررہا، انہیں دوبارہ سیاست میں نہیں آنا چاہیے۔
مشرف دور میں اکبر بگٹی کی موت کے حوالے سے سوال کے جواب میں چیخ رشید نے کہا کہ جس طرح اکبر بگٹی کو مارا گیا وہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔
شیخ رشید نے فوج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں عوام کے ساتھ ہوں، جو لوگ قومی سلامتی کو مودی کے ہاتھوں بیچتے ہیں،جو لوگ اردگان بننا چاہتے ہیں، پاک فوج فیصلہ کرے کہ اسے اردگان کے ساتھ رہنا ہے یا جمہوریت کے ساتھ رہنا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج فیصلہ کرے کہ کس وجہ سے امریکی کانگرس میں کاغذ لہرایا گیا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہے؟