پاکستان

سی پیک کے تحت تجارتی سرگرمیوں کا آغاز

ہنزہ کے سوست پورٹ پر آنے والے 100 کے قریب چینی کنٹینرز کسٹمز کلیئرنس کے بعد گوادر بندرگاہ کی جانب روانہ ہوگئے۔

گلگت: چائنا پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔

گزشتہ روز 100 کے قریب چینی کنٹینرز سوست ڈرائی پورٹ میں داخل ہوئے جبکہ ایک روز قبل اس پورٹ پر تجارتی سرگرمیوں کی افتتاحی تقریب بھی منعقد کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ سوست ہنزہ کا ایک گاؤں ہے اور قراقرم ہائی وے پر واقع یہ پاکستان کا آخری قصبہ ہے جس کے بعد چینی سرحد کا آغاز ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک سے گلگت بلتستان کے عوام کی امیدیں وابستہ

سوست پورٹ پر کسٹمز کلیئنرس ملنے کے بعد چینی کنٹینرز گوادر کی بندرگاہ کی جانب روانہ ہوگئے۔

افتتاحی تقریب میں چینی حکام کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن اور فورس کمانڈر ثاقب محمود ملک نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ سی پیک گلگت بلتستان کی قسمت بدل دے گا، ہر ہفتے قراقرم ہائی وے کے ذریعے ایک ہزار چینی کنٹینرز گلگت بلتستان سے گزریں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان تجارتی سرگرمیوں کے نتیجے میں اس خطے میں بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور خوشحالی آئے گی۔

مزید پڑھیں: گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر ہے، نواز شریف

ان کا کہنا تھا کہ یہ چینی اور پاکستانی عوام کے لیے انتہائی اہم دن ہے کہ سی پیک کے تحت تجارتی سرگرمیوں کا باضابطہ طور پر آغاز ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’وفاقی حکومت نے اس خطے کے لیے 72 ارب روپے کے منصوبے منظور کیے ہیں جن سے گلگت بلتستان کو جدید ٹیکنالوجی سے بھی ہم آہنگ کیا جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت شنتر پاس، بابوسر روڈ اور گلگت اسکردو روڈ بھی تعمیر کی جائے گی۔

سوست پورٹ کے کسٹمز سپرینٹنڈنٹ اسحٰق کیانی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کنٹینرز جن پر سی پیک منصوبوں سے متعلق اشیاء موجود ہیں انہیں امپورٹ ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 45 چینی کنٹینرز سوسٹ پورٹ سے روانہ ہوچکے ہیں جبکہ بقیہ کنٹینرز بھی کلیئرنس کے بعد آگے روانہ ہوجائیں گے۔

یہ خبر یکم نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

نوٹ: 2 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہونے والی تصحیح کے مطابق سوست پورٹ کے کسٹمز سپرینٹنڈنٹ اسحٰق کیانی نے وضاحت کی کہ تمام کنٹینرز امپورٹ اور کسٹمز ٹیکس ادا کررہے ہیں اور سی پیک کے منصوبوں کے حوالے سے درآمد ہونے والی اشیاء کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں۔