پاکستان

پی ٹی آئی کارکنان و پولیس برہان انٹرچینج پرآمنے سامنے

پولیس اور ایف سی نے ہارون آباد پل پرمظاہرین کومنتشر کرنے کے لیےآنسو گیس استعمال کی لیکن کارکن آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے۔
| | |

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں ہارون آباد پل سے رکاوٹوں کو ہٹاکر اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور پولیس برہان انٹرچینج پر آمنے سامنے آگئے جہاں پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے کارکنان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان پیچھے ہٹے اور پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ بھی روک دی جبکہ آئی جی پنجاب اور سی سی پی او راولپنڈی بھی موقع پر پہنچ گئے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ 'مجھے اپنے ملک پر فخر ہے اور اپنے ملک کو آزاد کرنے نکلے ہیں، میں کور کمیٹی کا رکن ہوں اور ہر صورت میں اسلام آباد پہنچوں گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ملک ہمارا ہے ہمیں کہیں بھی جانے کا حق ہے لیکن انھوں نے ہمارے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی ہیں'۔

پرویز خٹک نے پیچھے ہٹنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 'میں تو اس صورت حال سے لطف اندوز ہورہا ہوں یہ مجھے روک نہیں سکتے'۔

انھوں نے کہا کہ 'حکمرانوں نے ملک کو لوٹا ہے اور اب ملک کو مذاق بنایا ہے'۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ 'ہم نہتے ہیں لیکن ان کے پاس تمام ہتھیار ہیں اور ہم پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جارہی ہیں'۔

پی ٹی آئی کارکنان کا رکاوٹیں ہٹاکر اسلام آباد کی طرف مارچ

وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے پولیس کے ساتھ کشمکش کے بعد ہارون آباد پل پر کھڑی کی گئی تمام رکاوٹوں کو ہٹا کر اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع کردی۔

پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے صوابی انٹرچینج کے قریب ہارون آباد پل پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی قیادت میں اسلام آباد آنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں بھی برسائیں۔

پی ٹی آئی نے 2 نومبر کو اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا ہے اور پی ٹی آئی خیبر پختوا کے کارکنان وزیراعلیٰ کی قیادت میں احتجاج میں شامل ہونے کے لیے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔

پی ٹی آئی کے 5 ہزار کے قریب لاٹھی بردار کارکنان نے صوابی انٹرچینج پر پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو کرین کی مدد سے ہٹانے کی کوشش کی تو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں بھی برسائیں۔

ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ احتجاجی کارکن آنسو گیس کی شیلنگ سے بچنے کے لیے ادھر ادھر بھاگتے رہے جبکہ اس دوران کچھ کارکن بے ہوش بھی ہوئے۔

ڈان نیوز کے مطابق اس علاقے میں شیلنگ سے متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے کوئی سہولت موجود نہیں تھی، جہاں آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث کچھ لوگ بے ہوش ہوئے جبکہ ربڑ کی گولیوں سے کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے پیغام میں کے پی کے کارکنوں کو وزیراعلیٰ کی مدد کے لیے ہارون آباد پل پہنچنے کی ہدایت کی۔

خیبرپختونخوا (کے پی) حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'رکاوٹیں ہٹاکر ہر صورت اسلام آباد جائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پولیس اور انتظامیہ نے ہمارے ساتھ رابطہ نہیں کیا ہم تو ان سے بات کرنا چاہتے تھے اس لیے پون گھنٹے کے بعد کنٹینر کو ہٹانا شروع کردیا'۔

مشتاق غنی نے کہا کہ 'ہمارے کے پی کے کئی کارکن بنی گالہ اور اسلام آباد میں موجود ہیں اور 2 نومبر کو ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے'۔

انھوں نے کہا کہ 'پاکستان میں کہیں بھی جانا ہمارا آئینی حق ہے لیکن ہمیں یہاں روکا گیا ہے جبکہ 15 کارکنان کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے'۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے جدوجہد کے بعدہارون آباد پر کھڑی کی گئی تمام رکاوٹوں کو ہٹا کر برہان انٹرچنج کی جانب پیش قدمی شروع کردی۔

عارف علوی اور عمران اسماعیل کی مختصر حراست کے بعد رہائی

اس سے قبل پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی اور عمران اسماعیل کو بنی گالہ کے باہر سے مختصر دورانیے کے لیے حراست میں لینے کے بعد وزیر داخلہ کی ہدایت پر رہا کردیا تھا۔

عارف علوی اور عمران اسماعیل بنی گالہ جانے کی کوشش کررہے تھے جب انہیں گرفتار کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق عارف علوی اور عمران اسماعیل نے بتایا کہ وہ بنی گالہ میں موجود کارکنوں کے لیے کھانا لے کر جارہے تھے تاہم پولیس اہلکاروں نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے اسی مقام پر دھرنا دے دیا، پولیس نے دھرنا ختم کرنے سے انکار پر دونوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

عارف علوی اور عمران اسماعیل کی حراست میں لیے جانے کے بعد سیلفی — فوٹو بشکریہ ٹوئیٹر

گرفتاری کے موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی کے سینئر کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی یہاں تک کہ ایک موقع پر عارف علوی دھکم پیل کے نتیجے میں زمین پر بھی گر گئے۔

گرفتاری کے بعد عمران اسماعیل نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہا انہیں برے طریقے سے حراست میں لیا گیا اور انہیں تھانہ سیکریٹریٹ لے جایا گیا ہے۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ کرپشن سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں،ایس ایچ او نے کوئی بات نہیں کی بس گرفتار کرلیا جبکہ عمران اسماعیل نے کہا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوئے۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی عارف علوی نے کہا کہ وہ بنی گالہ میں کھانا لے کر جانا چاہتے تھے لیکن پولیس نے غیر قانونی طور پر روکا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہمیں تھانے لے جایا گیا اب کہیں اور لے جایا جارہا ہے، پولیس نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پولیس نے انہیں حفاظتی تحویل میں لیا ہے تو عارف علوی نے کہا کہ ’ان کی حفاظتی تحویل سے خدا بچائے، ان کی تحویل میں تو لوگ مر جائیں گے، ہمیں ان کی حفاظت کی ضرورت نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا سیلاب تبدیلی لے کر آئے گا ، یہ عوام کے سیلاب کو روک نہیں سکیں گے۔

کارکنوں کو روکنے کے لیے سیکیورٹی سخت

خیبر پختونخوا سے بنی گالہ آنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کو روکنے کے لیے پشاور موٹر وے اور گرینڈ ٹرنک روڈ پر سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بنی گالہ تک پہنچنے کے لیے کارکن تمام رکاوٹیں اور بیریئرز ہٹادیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ بھی ہوا، اگر ہمارے کسی کارکن کو ایک خراش بھی آئی تو ہم عدالت میں جائیں گے اور اس کے ذمہ دار وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ روز تمام کارکنوں سے کہا تھا کہ وہ تمام رکاوٹیں ہٹا کر بنی گالہ پہنچیں جس کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی قیادت میں کے پی کے سے کارکن اسلام آباد کی جانب گامزن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اپنا دھرنا مختص جگہ پر دے: اسلام آباد ہائی کورٹ

ٹی وی فوٹیج کے مطابق گرینڈ ٹرنک روڈ کو کنٹینرز لگاکر بند کردیا گیا ہے جب کہ پولیس اور ایف کے اہلکار بھی تعینات ہیں جن کے پاس ڈنڈے اور آنسو گیس کی شیل موجود ہیں۔

مظاہرین کے قافلے میں رکاوٹیں ہٹانے کے لیے کرینز بھی شامل ہیں— فوٹو / ڈان نیوز

اس کے علاوہ خیبر پختونخوا سے آنے والے پی ٹی آئی کے قافلے میں دو کرینز بھی موجود ہیں جو راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کے لیے پشاور موٹر وے پر رکاوٹوں کی تین صفیں بنائی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ بنی گالہ کے قریب مری روڑ پر بھی پولیس نے ناکہ بندی کررکھی ہے تاکہ اسلام آباد میں موجود کارکن عمران خان کی رہائشگاہ تک نہ پہنچ سکیں۔

کارکنوں کے ساتھ عمران خان کے پش اپس

عمران خان نے بنی گالہ کے باہر موجود کارکنوں کا لہو گرمانے کے لیے ان کے ساتھ چڑھ کر پش اپس بھی لگائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے 40 پش اپ لگاکر وہاں موجود کئی لوگوں کو حیران کردیا اور کہا کہ 40 پش اپس لگاکر بتائیں گے کہ ہم تیار ہیں۔

اس موقع پر ان کے ساتھ گلوکار سلمان احمد نے بھی پش اپ لگائے، جہانگیر ترین بھی وہاں موجود تھے تاہم انہوں نے پش اپس لگانے سے گریز کیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حامی گلوکار سلمان احمد پولیس حراست سے ’فرار‘

اس موقع پر عمران خان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پش اپس لگاکر حکومت کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ انہیں روکنے کی کوشش نہ کریں کیوں کہ وہ پوری طرح تیار ہیں۔

انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ ’ہوسکتا ہے مجھے گرفتار کرلیا جائے لیکن ہمیں ہارنا نہیں ہے، آخری گیند تک لڑنا ہے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’موٹو گینگ تو ہماری خواتین کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتا‘۔

عمران خان نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا۔

علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ درج

علی امین گنڈا پور کے خلاف درج ایف آئی آر کا عکس

اسلام آباد پولیس نے خیبر پختونخوا کے وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

مقدمے میں ناجائز اسلحہ اور شراب کی بوتل رکھنے کی دفعات شامل کی گئیں جبکہ ان کے خلاف مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ بارہ کہو میں درج کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پی ٹی آئی رہنما کی گاڑی سے 5کلاشنکوف برآمد’

ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈا پور نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کی گیا۔

ایف آئی آر میں غیر قانونی طورپر مجمع لگانے کی دفعہ کے ساتھ دیگر دفعات بھی شامل ہیں، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو دیکھ کر علی امین گنڈا پور گاڑی سے اتر کر فرار ہوگئے تھے جبکہ ان کی گاڑی سے اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹ اور شراب کی بوتل برآمد ہوئی تھی۔

دوسری جانب گنڈا پور کا دعویٰ ہے کہ ان کی گاڑی میں شراب نہیں تھی بلکہ بوتل میں شہد تھا۔