پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری —فوٹو / ڈان نیوز
بنی گالہ جاتے ہوئے روکے جانے پر پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری اور پولیس اہلکاروں کے درمیان معمولی جھڑپ بھی ہوئی۔
شیریں مزاری گاڑی سے اتر کر پولیس اہلکاروں سے بحث کرتی نظر آئیں جب کہ انہوں نے رکاوٹوں کو بھی ہٹانے کی کوشش کی۔
بعد ازاں شیریں مزاری کی گاڑی آگے چلی گئی اور بنی گالہ پہنچنے کے بعد شیریں مزاری نے صحافیوں سے گفتگو کی اور کہا کہ ’علی امین گنڈا پور کے حوالے سے خبریں غلط ہیں، کیا علی امین اتنے بے وقوف ہیں؟ ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم نواز شریف سن لیں جتنا تشدد کیا جائے گا اتنا زیادہ کارکن جوش و جذبے سے باہر نکلیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جو چاہے کرلے ہم روز بنی گالہ آئیں گے، رات میں واپس جائیں گے اور صبح پھر بنی گالہ آئیں گے، یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔
انہوں نے کہ اکہ تحریک انصاف کے اسلام آباد بند کرنے سے قبل مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے خود ہی سب بند کردیا۔
شیری مزاری کے ہمراہ پی ٹی آئی خواتین ونگ کی رہنما منزہ کاردار بھی گاڑی میں سوار تھیں۔
کپتان کی کارکنوں سے ملاقات
بنی گالہ سے ڈان نیوز کی نمائندہ وجیہہ خانین کے مطابق اتوار کی صبح عمران خان نے اپنی رہائش گاہ کے باہر موجود کارکنوں سے ملاقات کی اور وہاں قائم عارضی کیمپ کا دورہ کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے خود کیمپ میں موجود کارکنوں کو ناشتے کی فراہمی کا بھی جائزہ لیا۔
کیمپ میں موجود کارکنوں کا جوش و خروش وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جارہا ہے اور جیسے ہی انہیں معلوم ہوتا ہے کہ پولیس نے کسی کارکن کو گرفتار کیا ہے تو وہ حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردیتے ہیں۔
کارکنوں نے درخت کی ٹہنیاں توڑ کر پولیس کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈنڈے تیار کرنا بھی شروع کردیے ہیں جبکہ کھانے کی دیگیں اور روٹیاں بھی تیار کی جارہی ہیں۔
کارکن 2 نومبر کے معرکے کے حوالے سے تازہ دم رہنے کے لیے روزانہ صبح اٹھ کر ورزش کرتے ہیں جس کے بعد نان چھولے کا تگڑا ناشتہ بھی ہوتا ہے۔
ایک جانب جہاں مرد دیگ تیار کرتے ہیں تو وہیں دوسری جانب خواتین روٹیوں کے لیے پیڑے بنانے میں مصروف نظر آتی ہیں۔
پی ٹی آئی کا پلان
پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پولیس نے بنی گالہ کے اطراف گھیراؤ کر رکھا ہے اور ’پانی، کھانا اور لوگوں کو بھی یہاں نہیں آنے دے رہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے تمام کارکنوں کو بنی گالہ بلایا ہے جس کے بعد ہم 2 نومبر کو اسلام آباد پہنچیں گے، ہمارا پاس ایک منصوبہ اور حکمت عملی ہے‘۔
موٹر وے چوک کھول دیا گیا
نمائندہ ڈان حسیب بھٹی کے مطابق موٹر وے چوک پر گزشتہ شب پیش آنے والے حادثے کے بعد راستے کھول دیے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والے موٹر وے کو خضرو کے مقام پر بند کیا گیا تھا جسے مکمل طور پر نہیں کھولا گیا تاہم لوگوں کی سہولت کے لیے تھوڑا راستہ بنادیا گیا ہے۔
اسلام آباد اور روالپنڈی کے داخلی راستے موٹر وے چوک پر معمول کے مطابق ٹریفک رواں دواں ہے تاہم چھٹی کا دن ہونے کی وجہ سے ٹریفک کا رش زیادہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی جانب سے اسلام آباد اور راولپنڈی آنے والا راستہ اس مقام پر کھلا ہوا ہے اور پشاور اور لاہور سے آنے والی موٹر وے اسی مقام پر آپس میں ملتی ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کو پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے ماہ محرم میں عاشورہ تک کا وقت دیا تھا جس کے بعد انھوں نے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے خلاف دائر درخواستوں پر نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔
تاہم عدالت میں پاناما لیکس کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت کے باوجود دونوں جانب سے الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔
پی ٹی آئی نے بظاہر حکومت کو موجودہ بحران سے نکلنے کا ایک موقع فراہم کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ وہ پاناما اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے 2 نومبر سے قبل جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے قانون کو منظوری کرلے۔