پاکستان

چوہدری نثار سے بھی استعفے کا مطالبہ

وزارت داخلہ کالعدم تنظیموں کو کام سے روکنے میں ناکام ہوچکی ہے، رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اجلاس کے بعد پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ملک میں بگاڑ کی وجہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونا ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وزارت داخلہ کالعدم تنظیموں کو کام سے روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اس لیے چوہدری نثار کو عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے اور اگر وہ خود مستعفی نہیں ہوتے تو وزیر اعظم کو ان سے استعفیٰ لے لینا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چوہدری نثار نے نیشنل ایکشن پلان کے برخلاف کالعدم تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کی، جس کے بعد ان کا عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ڈان کی خبر کی تحقیقات:وزیر اطلاعات سے استعفیٰ لے لیا گیا

اس موقع پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اجلاس میں بہت سے معاملات پر غور ہوا، جبکہ اجلاس کے دوران کراچی میں سانحہ ہوا جس پر دکھ اور افسوس ہے۔

اسلام آباد کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت نے دارالحکومت میں نوجوانوں کے اجتماع پر تشدد کیا، اسلام آباد میں بربریت ہوئی اور لاٹھی چارج ہوا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

اعتزاز احسن — فوٹو: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حکومت کی نااہلی کی اعلیٰ مثال ہے۔

پرویز رشید کے مستعفی ہونے کے حوالے سے اعتزاز احسن نے کہا کہ پرویز رشید سے استعفیٰ لینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف کے پاؤں پھسل گئے ہیں اور اب حکومت کا اپنا توازن برقرار رکھنا مشکل ہوگیا۔

پیپلز پارٹی کے مطالبات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز انکوائری بل منظوری میں سب کے لیے یکساں احتساب کی بات کی ہے، حکومت سے کہا کہ وزیر خارجہ مقرر کیا جائے لیکن یہ بھی نہ ہوا، دنیا میں تبدیلیاں آرہی ہیں لیکن وزیر خارجہ مقرر کرنے سے نواز شریف گریزاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ڈاکٹر عاصم کوئی لال مسجد کے طالبان نہیں‘

واضح رہے کہ جناح ہسپتال میں ڈاکٹر عاصم کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلال بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف وزارت داخلہ کے ذریعے آپریشن کو سیاسی بناکر ذاتی فائدے حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اس آپریشن میں خاص طور پر صوبہ سندھ کو ٹارگٹ کیا، جہاں چاہے میئر کراچی ہوں، چاہے عاصم حسین ہوں، قادر پٹیل ہوں یا کوئی اور سیاستدان ، ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے قانون خاص طور پر شدت پسندوں کے خلاف بنائے گئے تھے جو سیاسی جماعتوں اور دیگر اداروں کو نشانہ نشانہ بناتے ہیں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ ’میں آج سینئر پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کرنے جارہا ہوں جس میں موجودہ صورتحال میں نیشنل ایکشن پلان کا حصہ رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔‘

یاد رہے کہ قبل ازیں وزیر اعظم نوازشریف نے اہم خبر کے حوالے سے کوتاہی برتنے پر پرویز رشید سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا قلم دان واپس لے لیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی ابتدائی تحقیقات کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے پرویز رشید کو مستعفی ہونے کی ہدایت کی۔

ذرائع سے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق پرویزرشید سے دو روز قبل وزارت اطلاعات واپس لی جاچکی تھی جس کے بعد وہ اپنے دفتر نہیں جارہے تھے جبکہ سرکاری امور بھی انجام نہیں دے رہے تھے۔