اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کی جانب سے کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے جانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقت والوں کے ساتھ ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتطامیہ کو 2 نومبر کو کنٹینرز لگاکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روکنے دیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کو سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف کمشنر یقین دہانی کروائیں کہ کوئی سٹرک بند نہیں ہوگی، کوئی ہسپتال بند نہیں ہوگا، کوئی سکول بند نہیں ہو گا، نہ ہی امتحانات کا شیڈول تبدیل ہوگا اور حکومت کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کر ے گی جبکہ پی ٹی آئی کو بھی مخصوص جگہ پر احتجاج کا حکم دیا گیا تھا۔
بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ 'آپ نے ہمیں اجازت دی تھی کہ ہم پر امن احتجاج کرسکتے ہیں اور آپ نے کہا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگیں گے اور کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی تو پھر آپ کے فیصلے کا کیا بنا؟ کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقتور کے ساتھ ہوتی ہے۔'
عمران خان نے سوال کیا، 'میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کس قانون کے تحت یہ سب کچھ ہو رہا ہے جبکہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگے گا۔'
ان کا کہنا تھا، 'پنجاب اور خیبرپختونخوا کے راستے میں کنٹینر لگے ہوئے ہیں، حکومت جو کچھ بھی کرے، کوئی بھی قانون توڑے، توہین عدالت کرے، اس پر سب خاموش ہیں۔'
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا، 'یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ایک جج فیصلہ کرتا ہے اور پوری قوم کے سامنے اس کی توہین ہورہی ہے۔'
ساتھ ہی عمران خان نے کہا، 'نواز شریف اپنی کرپشن چھپانے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں اور ملک کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔'
انھوں نے کہا، 'میں اپنی عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ اگر جمہوریت میں کسی حکومت نے عدلیہ کے فیصلے نہیں ماننے اور سب کے سامنے لوگوں پر تشدد کرنا ہے اور اس کے بعد جب ہمارے جیسے لوگوں کو اور کوئی حق نہیں دیا جاتا تو ہمارے پاس اور کون سا راستہ رہ جاتا ہے۔'
انھوں نے ایک مرتبہ پھر سوال کیا، 'کیا اس ملک میں عدلیہ کا کوئی کردار ہے اور کیا عدالتی احکامات صرف ہمارے لیے ہی ہیں۔'
عمران خان کا کہنا تھا، 'انصاف کے سارے ادارے کنٹرولڈ ہیں، ایک کرپٹ حکمران کے جو خود امیر المومنین بننا چاہتا ہے۔'
آخر میں عمران خان نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عدالت اپنے فیصلے کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لے۔
’راولپنڈی ٹریلر تھا، اصل میچ 2 نومبر کو ہوگا‘
اس سے قبل عمران خان نے پاکستان چوک پر کارکنوں سے خطاب میں کہا تھا کہ ’2 نومبر کو حکومت کو بتائیں گے کہ جمہوریت کیا ہوتی ہے‘۔
عمران خان بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ سے باہر نکلے اور کارکنوں کے ہمراہ پاکستان چوک تک پیدل چل کر گئے جہاں انہوں نے مختصر خطاب کیا۔
کارکنوں اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے ایسے ہی پر عزم کارکنوں کی ضرورت ہے، کرپٹ مافیا کے خلاف جنگ جیت کر رہیں گے‘۔